سرینگر (جموں کشمیر): جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں بدھ کو سکھ مذہب س وابستہ افراد نے ’’آل کشمیر گرودوارہ پربندھک کوآرڈینیشن کمیٹی‘‘ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا کہ سکھ کمیونٹی سے متعلق ہر ایک مسئلہ پر اسی کمیٹی کے ساتھ بات چیت کی جائے جو کہ خطے کے ’نظر انداز‘ اور کمزور طبقے کی نمائندگی کرے گی۔
سرینگر میں شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ جسپال سنگھ نے دیگر سکھ لیڈران کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’کشمیر کی سکھ آبادی کو ہر بار نظر انداز کیا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے پیش نظر انہوں نے اس تنظیم کا قیام عمل میں لایا ہے۔ سنگھ نے کہا کہ کمیٹی کے قیام کا اصل مقصد کشمیر میں آباد سکھ برادری کو ’’پہاڑی‘‘ درجہ میں شامل کرنا ہے۔ تاکہ سکھ نوجوانوں کے لیے خصوصی ملازمتوں کے پیکج اور کمیونٹی کے لیے سیاسی ریزرویشن حاصل حاصل ہو سکے۔
انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کشمیر سے ہجرت کر چکے پنڈت بھائیوں کے لیے خصوصی پیکیج اور ریزرویشن کا اعلان کیا گیا تاہم اس بار بھی سکھ آبادی کو نظر انداز کیا گیا۔ پریس کانفرنس کے دوران سنگھ نے کہا: ’’پنڈت بھائیوں کو ریزرویشن پر ہماری طرف سے مبارک باد، تاہم ہم حکومت سے مطالبہ کرنا چاہتے ہیں کہ کیا ہمیں بھی ہجرت کرنے کے بعد ہی ریزرویشن دیکر واپس کشمیر بلایا جائے گا؟ حکومت کو چاہئے کہ سکھ آبادی کے مسائل پر بھی غور کرے۔‘‘
دریں اثناء، پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مقامی اسکولوں میں پنجابی زبان کا نفاذ اور امیرا کدل، مہاراج گنج میں گردواروں کو تاریخی و ثقافتی ’’ورثے‘‘ کا درجہ دئے جانے کی بھی مانگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کو ریزرویشن، سکھ آبادی ناراض