سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد نے میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے ان کی بار بار نظر بندی خصوصاً جمعتہ المبارک کے دن انہیں مرکزی مرکزی جامع مسجد سرینگر میں خطبہ دینے اور جمعہ کی نماز ادا کرنے سے روکنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انجمن کی جانب سے جارین بیان میں کہا گیا ہے کہ چار سال کی مسلسل گھر میں نظر بندی سے رہائی کے بعد میرواعظ کو صرف تین جمعہ کو جامع مسجد جانے کی اجازت دی گئی اور اس کے بعد سے ہر جمعہ کو انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ریاستی انتظامیہ کا میر واعظ کے تئیں مخاصمانہ رویہ نہ صرف افسوسناک ہے، بلکہ اس طرح کے اقدامات سے یہاں کے عوام میں شدید غم وغصہ بھی پیدا ہورہا ہے۔
انجمن نے اپنے بیان میں مزید میں کہا ہے کہ میرواعظ کی جمعہ کے ایام مسلسل نظربندی کی انتظامیہ کہ جانب سے کوئی معقول وجہ نہیں بتائی جارہی اور یہ سلسلہ پچھلے کئی مہینوں سے مسلسل جاری ہے اور اس طرح یہاں کے عوام کے مذہبی جذبات اور احساسات کو نظر انداز کر کے ریاستی انتظامیہ من مانی کاروایاں جاری رکھے ہوئے
ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرواعظ کی مذہبی اور منصبی فرائض کی ادایئگی پر جاری قدغن مسلمانوں کے جذبات کی بے توقیری حتیٰ کہ بنیادی انسانی اصول یعنی مذہب پر عمل کرنے کی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔
مزید پڑھیں: میرواعظ عمر فاروق آج بھی گھر میں نظر بند
واضح رہے کہ میرواعظ کشمیر کو آج بھی جامع مسجد میں نماز جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مولوی محمد عمر فاروق وادی کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنما کا درجہ رکھتے ہیں۔میرواعظ خاندان کو قدیم زمانے سے ہی تاریخی جامع مسجد سے وابستگی رہی ہے۔ والد مولوی محمد فاروق کے قتل کے بعد عمر فاروق کو میرواعظ بنایا گیا، تب سے وہ مرکزی جامع میں جمعہ کا خطبہ دیتے آرہے ہیں۔