سرینگر (جموں و کشمیر): ایک دلچسپ پیش رفت میں سپریم کورٹ نے ارجن کٹل نامی ایک شہری کی ضمانت منظور کر لی جو تقریباً آٹھ سال سے حراست میں تھے۔ یہ فیصلہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے کٹل کی نظر بندی کی توسیع شدہ مدت اور مقدمے کی سماعت کی سست رفتار پر غور کرنے کے بعد سامنے آیا۔ کٹل کے وکلاء کی ایک جماعت جن میں رنجیت کمار، سمنتا کمار، بپن کمار جھا، متھلیش کمار، جیا کرن، جیوتی سنگھ اور ڈاکٹر پرتاپ سنگھ نیروال شامل ہیں، نے سپریم کورٹ میں ارجن کٹل کی نمائندگی کی۔ کٹل نے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
سماعت کے دوران جسٹس بی آر گوائی نے جسٹس راجیش بندل اور سندیپ مہتا کے ساتھ کیس کی سماعت کی۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ہائی کورٹ میں عرضی گزار کی جانب سے سماعت میں سرعت لائے جانے کی درخواست کے باوجود، اس معاملے کو طوالت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، اور اسی وجہ سے سپریم کورٹ کو براہ راست درخواست پر غور کرنے پر مجبور کیا گیا۔
مزید پڑھیں: جب ہائی کورٹ میں ہوئی بجلی گل
اپنے حکم میں سپریم کورٹ نے کہا: ’’درخواست گزار تقریباً آٹھ سال سے جیل میں بند ہے۔ کیس کی سماعت کی سست رفتاری کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم ضمانت دینے پر آمادہ ہوئے ہیں۔‘‘ کٹل کو درپیش طویل حراست کے عدالتی اعتراف میں جاری کیے گئے حکمنامہ میں کیس کے فوری حل کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اپنی ہدایت میں کٹل کی 28 مارچ 2015 کی ایف آئی آر کے سلسلے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا، جو کہ پولیس اسٹیشن ڈومانہ، ضلع جموں میں درج ہے۔ عدالت نے اسپیشل لیو پٹیشن اور کیس سے متعلق کسی بھی زیر التواء درخواستوں کو بھی نمٹا دیا۔