ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ہائی کورٹ جموں و کشمیر اینڈ لداخ سے سرکاری زمینوں پر قائم پرائیویٹ اسکولوں کو راحت - relief to Private schools in JK

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے پرائیویٹ اسکولوں کو بڑی راحت دی ہے۔ چیف جسٹس تاشی ربستان نے کہا کہ اگر کسی کے پاس زمین نہیں ہے اور وہ اسکول سرکاری زمین پر چلا رہے ہیں تو وہ اس سلسلے میں محکمہ تعلیم یو ٹی جموں وکشمیر کے پرنسپل سیکرٹری یا جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن سے رجوع کر سکتے ہیں۔

پرائیویٹ اسکولوں کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ  کی بڑی راحت
پرائیویٹ اسکولوں کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی بڑی راحت (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 10, 2024, 12:23 PM IST

Updated : Aug 11, 2024, 3:41 PM IST

سرینگر: ہائی کورٹ جموں و کشمیر اینڈ لداخ نے اُن پرائیویٹ اسکولوں کو بڑی راحت دی ہے جو کمیونٹی اور سرکاری زمینوں پر قائم ہیں۔ 15 اپریل 2022 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کو آئین کے خلاف قرار دینے کی درخواست کی گئی تھی جس پر عدالت نے اس کی سماعت کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔

پرائیویٹ اسکولوں کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی بڑی راحت (Etv bharat)

قائم مقام چیف جسٹس تاشی ربستان نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "جہاں اسکول کچرائی یا سرکاری زمین وغیرہ پر چلائے جا رہے ہیں وہاں درخواست دہندگان یا تو ملکیتی زمین حاصل کر سکتے ہیں یا وہ محکمہ تعلیم یو ٹی جموں وکشمیر کے پرنسپل سیکرٹری یا جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن سے رجوع کر سکتے ہیں اور زمین کے تبادلے کی درخواست دے سکتے ہیں۔ جیسا کہ لینڈ ریونیو ایکٹ یا کسی دوسرے قابل اطلاق قانون کے تحت دستیاب ہو سکتا ہے۔"

تمام اسکول مالکان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آج سے چار ہفتوں کے اندر اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔ "محکمہ تعلیم جموں وکشمیر کے پرنسپل سیکرٹری اور بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کو موصول ہونے والی درخواستوں کو خود یا کمیٹی کے ذریعے جس میں محکمہ تعلیم کے سینئر افسران یا بورڈ آف اسکول ایجوکیشن، محکمہ مال یا کسی دوسرے متعلقہ محکمہ کے افسران شامل ہوں گے چار ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے۔

جب تک زمین کے حقوق فراہم نہیں کیے جاتے تمام درخواست دہندگان کو اسکول چلانے کی اجازت دی جائے گی۔ عدالت عالیہ کے احکامات کے مطابق اسکول موجودہ حالت میں رہیں گے جب تک حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہے۔

ادھر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن جموں و کشمیرنے اس عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ حکم لاکھوں غریب طلباء کے مستقبل کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔ اس حکم سے ان تمام طلباء کے کیریئر کو برباد ہونے سے بچایا جا سکتا یے جو اس طرح کے اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سرینگر: ہائی کورٹ جموں و کشمیر اینڈ لداخ نے اُن پرائیویٹ اسکولوں کو بڑی راحت دی ہے جو کمیونٹی اور سرکاری زمینوں پر قائم ہیں۔ 15 اپریل 2022 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کو آئین کے خلاف قرار دینے کی درخواست کی گئی تھی جس پر عدالت نے اس کی سماعت کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔

پرائیویٹ اسکولوں کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی بڑی راحت (Etv bharat)

قائم مقام چیف جسٹس تاشی ربستان نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "جہاں اسکول کچرائی یا سرکاری زمین وغیرہ پر چلائے جا رہے ہیں وہاں درخواست دہندگان یا تو ملکیتی زمین حاصل کر سکتے ہیں یا وہ محکمہ تعلیم یو ٹی جموں وکشمیر کے پرنسپل سیکرٹری یا جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن سے رجوع کر سکتے ہیں اور زمین کے تبادلے کی درخواست دے سکتے ہیں۔ جیسا کہ لینڈ ریونیو ایکٹ یا کسی دوسرے قابل اطلاق قانون کے تحت دستیاب ہو سکتا ہے۔"

تمام اسکول مالکان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ آج سے چار ہفتوں کے اندر اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔ "محکمہ تعلیم جموں وکشمیر کے پرنسپل سیکرٹری اور بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کو موصول ہونے والی درخواستوں کو خود یا کمیٹی کے ذریعے جس میں محکمہ تعلیم کے سینئر افسران یا بورڈ آف اسکول ایجوکیشن، محکمہ مال یا کسی دوسرے متعلقہ محکمہ کے افسران شامل ہوں گے چار ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے۔

جب تک زمین کے حقوق فراہم نہیں کیے جاتے تمام درخواست دہندگان کو اسکول چلانے کی اجازت دی جائے گی۔ عدالت عالیہ کے احکامات کے مطابق اسکول موجودہ حالت میں رہیں گے جب تک حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی ہے۔

ادھر پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن جموں و کشمیرنے اس عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ حکم لاکھوں غریب طلباء کے مستقبل کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔ اس حکم سے ان تمام طلباء کے کیریئر کو برباد ہونے سے بچایا جا سکتا یے جو اس طرح کے اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Aug 11, 2024, 3:41 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.