اننت ناگ: وادی کشمیر کو نہ صرف قدرتی حسن کے اعتبار سے مقبولیت حاصل ہے بلکہ بلند پایہ بزرگان دین اولیاء کاملین اور درگاہوں کی موجودگی سے یہاں کی سرزمین کو ایک اہم مذہبی رتبہ حاصل ہے۔ یہاں کے کونے کونے میں موجود مذہبی درگاہیں، عبادت گاہیں دور حاضر میں بھی عقیدت مندوں کے لیے نہ صرف روحانی مرکز ہیں بلکہ مذہبی رواداری کی بھی زندہ مثال ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے لارکی پورہ علاقے میں موجود کعبہ مرگ کی درگاہ کو وادی کشمیر کی بلند ترین درگاہوں میں شمار کیا جاتا ہے، جہاں پر جموں کشمیر کے کونے کونے سے عقیدت مند بلا لحاظ مذہب و ملت حاضری دے کر فیض پاتے ہیں۔ یہ درگاہ ضلع صدر مقام اننت ناگ سے تقریباً 20 کلو میٹر دور لارکی پورہ نامی گاؤں میں موجود ہے۔
کعبہ مرگ درگاہ نہ صرف عقیدت کا پیکر ہے بلکہ مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارے کا ایک نمونہ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ من کی مراد پانے کے لئے بلا مذہب و ملت اس درگاہ پر آکر عقیدت کا اظہار کرکے فیض و برکت پاتے ہیں۔ اس درگاہ پر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلم بھی حاضری دے کر اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔
عید میلاد النبی (صلی اللہ علیہ و سلم) اور معراج عالم کے مواقع پر کعبہ مرگ درگاہ پر بڑے اجتماعات منعقد ہوتے ہیں جس دوران عقیدت مندوں کی کثیر تعداد موجود رہتی ہے، روح پرور تقریبات میں موئے مقدس اور دیگر کئی تبرکات کی نشاندہی کی جاتی ہے جس سے ریاست کے مختلف حصوں سے آئے ہزاروں عقیدت مند مقدس تبرکات کے دیدار سے فیضیاب ہو جاتے ہیں۔
کعبہ مرگ درگاہ کے متصل ایک وسیع جامع مسجد بھی قائم ہے جہاں ہر جمعہ لوگوں کی کثیر تعداد نماز میں شریک ہوتی ہے۔ اس موقع پر وعظ و تبلیغ اور خصوصی دعاؤں کا اہتمام ہوتا ہے، من کی مراد پانے کے لئے لوگ نماز جمعہ کے بعد درگاہ پر بھی حاضری دیتے ہیں۔
مقامی بزرگوں کے مطابق اننت ناگ کے ناڈواؤ علاقہ سے تعلق رکھنے والے حاجی ہاشم ملک نامی ایک بزرگ نے عرب سے موئے مقدس و دیگر تبرکات کو یہاں لایا تھا۔ بزرگوں کے مطابق اُس زمانہ میں حاجی ہاشم پیدل سفر کرکے حج کا فریضہ انجام دینے گئے تھے، جہاں پر عرب خاندان میں ان کا نکاح ایک مجاور کی دختر کے ساتھ ہوگیا۔ انہوں نے گھر جمائی کے طور پر سعودی عرب میں طویل وقت گزارا، تاہم ایک پر وقت وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ اپنے وطن واپس لوٹ آئے جس دوران انہوں نے اپنے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مقدس، پائے نازنین کا عکس اور حضرت خدیجہ الکبریٰ کے 6 ستون مبارک بحیثیت تبرک ساتھ میں لائے تھے جس کے بعد سے لوگ اُن تبرکات کے فیض و عظمت سے جلوہ گر ہو رہے ہیں۔
اوقاف کمیٹی کی زیر نگرانی درگاہ کو مقامی لوگوں کے تعاون سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کے متصل ایک وسیع جامع مسجد بھی تعمیر کی گئی ہے۔ چند برس قبل جموں کشمیر وقف بورڈ نے درگاہ کو اپنی تحویل میں لے لیا، جس کے بعد درگاہ اور مسجد کی مزید تجدیدو مرمت کی گئی۔ درگاہ کی نگرانی کرنے والے وقف بورڈ اور اوقاف کمیٹی سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ درگاہ پر آنے والے زائرین کے لئے ہر طرح کی سہولیات میسر رکھی جاتی ہیں تاکہ انہیں کسی طرح کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: سوپور زیارتگاہ کا پانی ’عقیدت مندوں کے لئے شفا کا باعث‘