ETV Bharat / jammu-and-kashmir

تاریخی ویری ناگ چشمہ بیش قیمتی آبی خزانوں کا سرچشمہ - جموں وکشمیر

Historical Verinag spring اس تاریخی چشمے کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لیے نہ صرف ریاستی بلکہ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہر برس یہاں وارد ہوتی ہے اور اس مقام پر خوبصورت اور پُر سکون لمحات گزار کر لوٹ جاتے ہیں۔

historical-verinag-spring-main-source-of-water-resource-in-kashmir
تاریخی ویری ناگ چشمہ بیش قیمتی آبی خزانوں کا سرچشمہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 20, 2024, 9:56 PM IST

Updated : Jan 21, 2024, 8:40 PM IST

تاریخی ویری ناگ چشمہ بیش قیمتی آبی خزانوں کا سرچشمہ

اننت ناگ: وادئے کشمیر کو قدرت نے نہ صرف اپنی کاریگری سے خوب سجایا ہے، بلکہ اسے لاتعداد چشموں کی نعمت سے بھی نوازا ہے۔تاہم، ویری ناگ چشمہ ایک ایسا منفرد چشمہ ہے جو یہاں کے آبی وسائل کے لئے ایک اہم شراکت داری ہے کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔

ضلع اننت ناگ کا تاریخی ''ویری ناگ '' چشمہ ڈورو شاہ آباد میں پیر پنچال کی خوبصورت اور سر سبز پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے ۔یہ چشمہ نہ صرف مذہبی اور تاریخی اعتبار سے خصوصی حیثیت رکھتا ہے، بلکہ یہ وادئے کشمیر کے سب سے بڑے دریا ''دریائے جہلم" کا منبع مانا جاتا ہے۔

مورخین کے مطابق ویری ناگ کا مفہوم "ویری"اس علاقہ کا پُرانا نام تھا اور "ناگ"کشمیری زبان میں قدرتی چشمے کو کہتے ہیں۔اس لئے تاریخی چشمہ کی موجودگی سے اس پورے علاقے کو صدیوں سے ویری ناگ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ علاقہ ضلع صدر مقام اننت سے تقریباً 32 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس چشمہ سے اُچھل اُچھل کر پانی بہہ رہا تھا اور ایک روز مغل سلطنت کے شہنشاہ جہانگیر کی نگاہ اس چشمے پر پڑی تو انہوں نے اپنے کاریگروں کو چشمہ کی خاص اور منفرد تعمیر کا حکم دیا،جس کے بعد سنہ 1620 میں ویری ناگ چشمے کو مزید دیدہ زیب بنانے کے لئے کام شروع کیا گیا اور اسے سرخ پتھروں کی بناوٹ سے ایک گولائی والے تالاب کی شکل دے دی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ چشمے کے اطراف میں ایک خوبصورت باغ بھی تعمیر کیا گیا، جس میں متعدد چنار کے درخت لگا کر باغ کو جاذب نظر بنایا گیا۔

چشمہ کی تعمیر آٹھ کونوں اور چالیس محرابوں پر مشتمل ہے۔مورخین کے مطابق یہ چشمہ تقریباً 40 گز پر محیط ہے۔چشمہ کے کناروں کی گہرائی تقریباً 15 گز بتائی جا رہی ہے،تاہم بیچ کی گہرائی ابھی تک واضح نہیں ہے۔اس چشمے کی طرز تعمیر خاص ترکیب وترتیب سے کی گئی ہے، جس سے سر سبز و شاداب پہاڑ کا عکس اس پر پڑ جاتا ہے اور چشمے کا پانی گہرے نیلے رنگ کا نظر آرہا ہے۔چشمے کے اندر کئی نایاب اقسام کی تیرتی ہوئی مچھلیاں بھی نظر آرہی ہیں۔

اس تاریخی چشمے کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لیے نہ صرف ریاستی بلکہ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہر برس یہاں وارد ہوتی ہے اور اس مقام پر خوبصورت اور پُر سکون لمحات گزار کر لوٹ جاتے ہیں۔
چشمے کا پانی گول تالاب میں اکٹھا ہو کر ایک نہر کی صورت میں باہر نکل جاتا ہے اسی پانی کے ساتھ کھنہ بل کے مقام پر 'دریائے لدر' اور سنگم کے مقام پر 'رمبی آڑہ' مل کر ایک بڑے دریا کی شکل اختیار کرتا ہے جسے 'دریائے جہلم' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اگرچہ موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے وادی میں موجود اکثر قدرتی چشموں کا پانی یا تو کم ہوگیا ہے یا سکڑ گئے ہیں،تاہم کہا جاتا ہے کہ اس چشمہ کی خاص بات یہ ہے کہ سینکڑوں برسوں کے بعد بھی اس کے بہاؤ میں آج تک کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔
ویری ناگ چشمہ کے پانی سے نہ صرف ضلع کے مختلف علاقوں کی سینکڑوں کنال اراضی سیراب ہو جاتی ہے، بلکہ پینے کے خاطر اس کا صاف و شفاف پانی ہزاروں گھروں کو سپلائی بھی کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا پانی ہاضمے کے لئے بھی کافی مفید ہے۔

مزید پڑھیں:

وہیں دریائے جہلم وادی کے درمیان گزرتا ہے۔ اس کے کناروں پر لاکھوں کی آبادی مقیم ہے،جو اس دریا سے اپنی روزی روٹی حاصل کرتے ہیں، جن میں خاص کر ماہیگیر، ریت نکالنے والے اور ہاؤس بوٹ والے شامل ہیں۔

ویری ناگ کی نہ صرف مقامی طور بلکہ بھارت پاکستان تعلقات میں بھی یہ خاص اہمیت کا حامل ہے،کیونکہ یہ چشمہ دریائے جہلم کا ایک اہم حصہ مانا جاتا ہے، اس لحاظ سے اس چشمہ کا بالواسطہ طور پر "انڈس واٹر ٹریٹی" معاہدہ کے ساتھ تعلق ہے.

واضح رہے کہ 19 ستمبر 1960 کو کراچی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان آبی وسائل کو لیکر "انڈس ٹریٹی واٹر" کے نام سے ایک معاہدہ ہوا تھا, جس میں پاکستان کو 3 دریاؤں، جہلم ،سندھ اور چناب پر حق دیا گیا,جبکہ اس معاہدے کے تحت بھارت کو سطلج، بیاس اور راوی پر حقوق حاصل ہوئے۔

تاریخی ویری ناگ چشمہ بیش قیمتی آبی خزانوں کا سرچشمہ

اننت ناگ: وادئے کشمیر کو قدرت نے نہ صرف اپنی کاریگری سے خوب سجایا ہے، بلکہ اسے لاتعداد چشموں کی نعمت سے بھی نوازا ہے۔تاہم، ویری ناگ چشمہ ایک ایسا منفرد چشمہ ہے جو یہاں کے آبی وسائل کے لئے ایک اہم شراکت داری ہے کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔

ضلع اننت ناگ کا تاریخی ''ویری ناگ '' چشمہ ڈورو شاہ آباد میں پیر پنچال کی خوبصورت اور سر سبز پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے ۔یہ چشمہ نہ صرف مذہبی اور تاریخی اعتبار سے خصوصی حیثیت رکھتا ہے، بلکہ یہ وادئے کشمیر کے سب سے بڑے دریا ''دریائے جہلم" کا منبع مانا جاتا ہے۔

مورخین کے مطابق ویری ناگ کا مفہوم "ویری"اس علاقہ کا پُرانا نام تھا اور "ناگ"کشمیری زبان میں قدرتی چشمے کو کہتے ہیں۔اس لئے تاریخی چشمہ کی موجودگی سے اس پورے علاقے کو صدیوں سے ویری ناگ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ علاقہ ضلع صدر مقام اننت سے تقریباً 32 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اس چشمہ سے اُچھل اُچھل کر پانی بہہ رہا تھا اور ایک روز مغل سلطنت کے شہنشاہ جہانگیر کی نگاہ اس چشمے پر پڑی تو انہوں نے اپنے کاریگروں کو چشمہ کی خاص اور منفرد تعمیر کا حکم دیا،جس کے بعد سنہ 1620 میں ویری ناگ چشمے کو مزید دیدہ زیب بنانے کے لئے کام شروع کیا گیا اور اسے سرخ پتھروں کی بناوٹ سے ایک گولائی والے تالاب کی شکل دے دی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ چشمے کے اطراف میں ایک خوبصورت باغ بھی تعمیر کیا گیا، جس میں متعدد چنار کے درخت لگا کر باغ کو جاذب نظر بنایا گیا۔

چشمہ کی تعمیر آٹھ کونوں اور چالیس محرابوں پر مشتمل ہے۔مورخین کے مطابق یہ چشمہ تقریباً 40 گز پر محیط ہے۔چشمہ کے کناروں کی گہرائی تقریباً 15 گز بتائی جا رہی ہے،تاہم بیچ کی گہرائی ابھی تک واضح نہیں ہے۔اس چشمے کی طرز تعمیر خاص ترکیب وترتیب سے کی گئی ہے، جس سے سر سبز و شاداب پہاڑ کا عکس اس پر پڑ جاتا ہے اور چشمے کا پانی گہرے نیلے رنگ کا نظر آرہا ہے۔چشمے کے اندر کئی نایاب اقسام کی تیرتی ہوئی مچھلیاں بھی نظر آرہی ہیں۔

اس تاریخی چشمے کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لیے نہ صرف ریاستی بلکہ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد ہر برس یہاں وارد ہوتی ہے اور اس مقام پر خوبصورت اور پُر سکون لمحات گزار کر لوٹ جاتے ہیں۔
چشمے کا پانی گول تالاب میں اکٹھا ہو کر ایک نہر کی صورت میں باہر نکل جاتا ہے اسی پانی کے ساتھ کھنہ بل کے مقام پر 'دریائے لدر' اور سنگم کے مقام پر 'رمبی آڑہ' مل کر ایک بڑے دریا کی شکل اختیار کرتا ہے جسے 'دریائے جہلم' کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اگرچہ موسمی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے وادی میں موجود اکثر قدرتی چشموں کا پانی یا تو کم ہوگیا ہے یا سکڑ گئے ہیں،تاہم کہا جاتا ہے کہ اس چشمہ کی خاص بات یہ ہے کہ سینکڑوں برسوں کے بعد بھی اس کے بہاؤ میں آج تک کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔
ویری ناگ چشمہ کے پانی سے نہ صرف ضلع کے مختلف علاقوں کی سینکڑوں کنال اراضی سیراب ہو جاتی ہے، بلکہ پینے کے خاطر اس کا صاف و شفاف پانی ہزاروں گھروں کو سپلائی بھی کیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا پانی ہاضمے کے لئے بھی کافی مفید ہے۔

مزید پڑھیں:

وہیں دریائے جہلم وادی کے درمیان گزرتا ہے۔ اس کے کناروں پر لاکھوں کی آبادی مقیم ہے،جو اس دریا سے اپنی روزی روٹی حاصل کرتے ہیں، جن میں خاص کر ماہیگیر، ریت نکالنے والے اور ہاؤس بوٹ والے شامل ہیں۔

ویری ناگ کی نہ صرف مقامی طور بلکہ بھارت پاکستان تعلقات میں بھی یہ خاص اہمیت کا حامل ہے،کیونکہ یہ چشمہ دریائے جہلم کا ایک اہم حصہ مانا جاتا ہے، اس لحاظ سے اس چشمہ کا بالواسطہ طور پر "انڈس واٹر ٹریٹی" معاہدہ کے ساتھ تعلق ہے.

واضح رہے کہ 19 ستمبر 1960 کو کراچی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان آبی وسائل کو لیکر "انڈس ٹریٹی واٹر" کے نام سے ایک معاہدہ ہوا تھا, جس میں پاکستان کو 3 دریاؤں، جہلم ،سندھ اور چناب پر حق دیا گیا,جبکہ اس معاہدے کے تحت بھارت کو سطلج، بیاس اور راوی پر حقوق حاصل ہوئے۔

Last Updated : Jan 21, 2024, 8:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.