ETV Bharat / jammu-and-kashmir

گیسٹرو اینٹرائٹس بیماری جان لیوا بھی بن سکتی ہے، ڈاکٹر منظور احمد وانی - Gastroenteritis - GASTROENTERITIS

گیسٹرو اینٹرائٹس یعنی معدے اور انتڑیوں کی سوزش بیماری وادی کے کئی اضلاع میں پھیل چکی ہے، اب تک اس بیماری کے سو سے زائد معاملات سامنے آئے ہیں۔ ایسے میں محکمہ صحت نے بھی اس بیماری سے نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔

GASTROENTERITIS
گیسٹرو اینٹرائٹس بیماری جان لیوا بھی بن سکتی ہے (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 26, 2024, 7:30 PM IST

Updated : Jul 26, 2024, 7:35 PM IST

سرینگر: گیسٹرو اینٹرائٹس ہے کیا اور اس بیماری کے وجوہات کیا ہیں، احتیاط اور علاج کیا ہیں، اس پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے وادی کے معروف گیسٹرو اینٹرالوجسٹ ڈاکٹر منظور احمد وانی سے خصوصی گفتگو کی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ گیسٹرو اینٹرائٹس آنتوں کا ایک طرح کا انفیکشن ہے، جس میں ابتدائی طور پر مریض پیٹ میں درد، پانی دار پاخانہ اور الٹی وغیرہ کی شکایت کرتا ہے۔ گیسٹرو اینٹرائٹس کا سب سے بڑا خطرہ پانی کی کمی ہے۔ کیونکہ یہ بیماری جسم سے سیالوں کا بہت زیادہ نقصان کرتا ہے۔

گیسٹرو اینٹرائٹس بیماری جان لیوا بھی بن سکتی ہے (Video: Etv Bharat)

ڈاکٹر منظور احمد وانی نے کہا کہ بنیادی طور پر آنتوں کے انفیکشن کی وجہ سے، گیسٹرو اینٹرائٹس کی شدت مختلف ہو سکتی ہے، جس میں کچھ دنوں تک معدہ کی ہلکی خرابی سے لے کر شدید اسہال اور کئی دنوں تک الٹی ہو سکتی ہے۔ وائرس، بیکٹیریا اور دیگر جراثیم سمیت متعدد جراثیم اس خرابی کا سبب بن سکتے ہیں۔ بیرونی عوامل جیسے فوڈ پوائزننگ سے متاثرہ کھانا کھانا بھی گیسٹرو کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا یا دیگر جراثیموں سے آلودہ پانی ایکیوٹ گیسٹرو اینٹرائٹس کی ایک اور عام وجہ ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گیسٹرو اینٹرائٹس کے زیادہ تر معاملات میں اس کی علامات عام طور پر چند دنوں میں خود ہی صاف ہو جاتی ہیں، اس وقت تک آپ کا مدافعتی نظام عام طور پر انفیکشن کو صاف کر دیتا ہے۔ ایسی صورتوں میں جہاں علامات شدید ہوں۔ مریض کو پانی کی کمی یا دیگر پیچیدگیوں میں مدد کے لیے ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بیماری سے بچنے کی خاطر اس موسم میں جسم میں پانی کی کمی ہونے نہیں دینی ہے اور ابالا ہوا پانی ہی پپینے اور کھانا پکانے کے لیے استعمال میں لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیٹ ویو کے دوران پانی پینے کی مقدار کو بڑھایا جانا چاہیے۔ مثال کے طور 3 لیٹر کے بجائے 4 لیٹر پانی پینا چاہیے۔ جتنا جسم میں پانی کی مقدار برابر رہے گی۔ اس بیماری سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر منظور نے کہا کہ متاثرہ افراد سے دور رہنے اور بچوں کا خاص خیال رکھنا بے حد ضروری ہے جبکہ کچی سبزیوں کا کم استعمال کرنے،میوہ دھو کر استعمال کرنا اور بازار کے کھانوں اور جنک فوڈ وغیرہ سے بھی پرہیز کرنا گیسٹرو اینٹرائٹس کی بیماری کے بچاؤ کے لیے کافی اہم ہے۔

واضح رہے گزشتہ ایک دہائی سے مضر صحت گندے پانی کی وجہ سے جموں وکشمیر میں معدے اور انتڑیوں کی سوزش کی بیماری نے کئی مرتبہ سر اٹھایا اور گزشتہ 8 برسوں کے دوران 4 مرتبہ یہ بیماری پھوٹ پڑی ہے۔کشمیر صوبے میں 2016 میں معدے اور انتڑیوں کی سوزش کے 816 معمالے سامنے آئے تھے، جبکہ 2017 میں 999 معاملات، سال 2018 میں 59 معاملات درج ہوئے۔ ایسے میں رواں برس کشمیر کے دو اضلاع میں یہ بیماری پھوٹ پڑی ہے اور 104 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ جن میں اننت ناگ میں 89 جبکہ کولگام میں 15 معاملات سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

معدے اور آنتوں کی بیماری کے ابتک 104 کیسز درج، محکمہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی

شادیوں کے موسم میں اپنے معدے کا دھیان کیسے رکھیں

سرینگر: گیسٹرو اینٹرائٹس ہے کیا اور اس بیماری کے وجوہات کیا ہیں، احتیاط اور علاج کیا ہیں، اس پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے وادی کے معروف گیسٹرو اینٹرالوجسٹ ڈاکٹر منظور احمد وانی سے خصوصی گفتگو کی۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ گیسٹرو اینٹرائٹس آنتوں کا ایک طرح کا انفیکشن ہے، جس میں ابتدائی طور پر مریض پیٹ میں درد، پانی دار پاخانہ اور الٹی وغیرہ کی شکایت کرتا ہے۔ گیسٹرو اینٹرائٹس کا سب سے بڑا خطرہ پانی کی کمی ہے۔ کیونکہ یہ بیماری جسم سے سیالوں کا بہت زیادہ نقصان کرتا ہے۔

گیسٹرو اینٹرائٹس بیماری جان لیوا بھی بن سکتی ہے (Video: Etv Bharat)

ڈاکٹر منظور احمد وانی نے کہا کہ بنیادی طور پر آنتوں کے انفیکشن کی وجہ سے، گیسٹرو اینٹرائٹس کی شدت مختلف ہو سکتی ہے، جس میں کچھ دنوں تک معدہ کی ہلکی خرابی سے لے کر شدید اسہال اور کئی دنوں تک الٹی ہو سکتی ہے۔ وائرس، بیکٹیریا اور دیگر جراثیم سمیت متعدد جراثیم اس خرابی کا سبب بن سکتے ہیں۔ بیرونی عوامل جیسے فوڈ پوائزننگ سے متاثرہ کھانا کھانا بھی گیسٹرو کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکٹیریا یا دیگر جراثیموں سے آلودہ پانی ایکیوٹ گیسٹرو اینٹرائٹس کی ایک اور عام وجہ ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گیسٹرو اینٹرائٹس کے زیادہ تر معاملات میں اس کی علامات عام طور پر چند دنوں میں خود ہی صاف ہو جاتی ہیں، اس وقت تک آپ کا مدافعتی نظام عام طور پر انفیکشن کو صاف کر دیتا ہے۔ ایسی صورتوں میں جہاں علامات شدید ہوں۔ مریض کو پانی کی کمی یا دیگر پیچیدگیوں میں مدد کے لیے ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بیماری سے بچنے کی خاطر اس موسم میں جسم میں پانی کی کمی ہونے نہیں دینی ہے اور ابالا ہوا پانی ہی پپینے اور کھانا پکانے کے لیے استعمال میں لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیٹ ویو کے دوران پانی پینے کی مقدار کو بڑھایا جانا چاہیے۔ مثال کے طور 3 لیٹر کے بجائے 4 لیٹر پانی پینا چاہیے۔ جتنا جسم میں پانی کی مقدار برابر رہے گی۔ اس بیماری سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر منظور نے کہا کہ متاثرہ افراد سے دور رہنے اور بچوں کا خاص خیال رکھنا بے حد ضروری ہے جبکہ کچی سبزیوں کا کم استعمال کرنے،میوہ دھو کر استعمال کرنا اور بازار کے کھانوں اور جنک فوڈ وغیرہ سے بھی پرہیز کرنا گیسٹرو اینٹرائٹس کی بیماری کے بچاؤ کے لیے کافی اہم ہے۔

واضح رہے گزشتہ ایک دہائی سے مضر صحت گندے پانی کی وجہ سے جموں وکشمیر میں معدے اور انتڑیوں کی سوزش کی بیماری نے کئی مرتبہ سر اٹھایا اور گزشتہ 8 برسوں کے دوران 4 مرتبہ یہ بیماری پھوٹ پڑی ہے۔کشمیر صوبے میں 2016 میں معدے اور انتڑیوں کی سوزش کے 816 معمالے سامنے آئے تھے، جبکہ 2017 میں 999 معاملات، سال 2018 میں 59 معاملات درج ہوئے۔ ایسے میں رواں برس کشمیر کے دو اضلاع میں یہ بیماری پھوٹ پڑی ہے اور 104 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ جن میں اننت ناگ میں 89 جبکہ کولگام میں 15 معاملات سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

معدے اور آنتوں کی بیماری کے ابتک 104 کیسز درج، محکمہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی

شادیوں کے موسم میں اپنے معدے کا دھیان کیسے رکھیں

Last Updated : Jul 26, 2024, 7:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.