ترال (پلوامہ): جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کو قدرت نے بے پناہ حسن سے نوازا ہے، جہاں متعدد سیاحتی مقامات کی موجودگی اس علاقے کی شان کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ تاہم کئی ایسے مقامات یہاں سرکار کی نظروں سے اوجھل ہیں جن کی طرف توجہ دینا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔
ترال ٹاؤن سے تقربیاً پانچ کلومیٹر دور گانگ نامی گاؤں میں ایک وسیع و عریض پارک موجود ہے، جس میں موجود ایک سو دس چنار کے درخت اس پارک کی عظمت کو دوبالا کرتے ہیں، تاہم مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ انتظامیہ نے اس پارک کو سرے سے ہی نظر انداز کیا ہے۔ حالانکہ کئی برس قبل چنار باغ نامی اس پارک کو فلوریکلچر محکمہ نے اپنی تحویل میں لیا لیکن زمینی سطح پر برسوں گزرنے کے باوجود کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے۔
مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ سرکاری دعووں کے برعکس یہ پارک خستہ ہالی کی داستان بیان کر رہی ہے اور بار بار متعلقہ حکام کو اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی لیکن بےسود ثابت ہوئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گاؤں کے بچے اس پارک میں کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، لیکن نہ جانے کیوں کر نہ اس پارک کی شان رفتہ بحال کی جاتی ہے اور نہ ہی اسے کھیل کے میدان میں تبدیل کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
- ترال کے علاقہ گانگ میں چنار باغ کی عظمت رفتہ بحال کی جائےگی، منظور گنائی
- باٹنیکل گارڈن کوکرناگ موسم خزاں میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز
مقامی سماجی کارکن بشیر احمد میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ترال علاقے میں سیاحت کو فروغ دینے کے کافی امکانات موجود ہیں، حالانکہ کئی مقامات جیسے پنر ڈیم، نارستان، آری پل اور شکارگاہ کو سیاحتی نقشہ پر لایا گیا ہے تاہم بدقسمتی سے وہاں بھی زمینی سطح پر کام نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چنار باغ گانگ، گنڈتل دودھ مرگ جیسے ابھرتے ہوئے سیاحتی مقامات کی عظمت رفتہ بحال کرنا وقت کی پکار ہے، جس کی طرف ایل جی انتظامیہ کو توجہ دینا چاہیے۔