سرینگر (جموں کشمیر) : نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے بڑھتی عسکریت پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک سنگین مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے حکومت سے اقدامات اٹھائے جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ روز بروز عسکریت پسندی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، جو انہتائی افسوس کن ہے۔‘‘ فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار سرینگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران کیا۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا: ’’ہم دونوں ممالک کے درمیان امن چاہتے ہیں لیکن بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی بہت افسوسناک ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک میں امن ہو، تاہم اس کے برعکس ماحول کو خراب کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’’اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت آئے گا کہ بھارت اس (بڑھتی) عسکریت پسندی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘ تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا یہاں آنے کو تسلیم کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ ’’اللہ کرے کہ ہم اس مصیبت سے بچ سکیں۔ ہم تو یہی دعا کریں گے کہ اللہ انہیں بھی عقل دے۔‘‘
سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا: ’’’’ہم چاہیں گے کہ وہ اس پر بار بار سوچیں اور امن کی طرف چلنے کی کوشش کریں۔ اللہ کرے کہ ہم امن دیکھ سکیں۔ جس طرح سے حملہ کیے جا رہے ہیں، وہ کافی تربیت یافتہ لگتے ہیں اور یہ ہمارے لئے بہت بڑا خطرہ نظر آ رہا ہے۔ یہ انسانیت کے لئے بہت خطرناک ہے۔ اللہ کرے کہ وہ یہ سمجھ سکیں۔‘‘
فاروق عبداللہ نے امن پر زور دیتے ہوئے کہا، ’’آج امن کی ضرورت ہے، جس میں وہ بھی ترقی کر سکتے ہیں اور ہم بھی کر سکتے ہیں۔ عسکریت پسندی کو بند کرنا چاہیے ورنہ یہ ہمارے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔‘‘ آل پارٹی میٹنگ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگست میں آل پارٹی کی میٹنگ ہوگی تاہم ابھی تک تاریخ طے نہیں ہوئی ہے۔