بانڈی پورہ (جموں کشمیر) : شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع کے تُلیل علاقے میں ایم ایل اے گریز، نذیر احمد خان (المعروف نذیر گریزی) کی ریلی پر گزشتہ شام ہجومی حملے میں کم از کم درجن بھر افراد زخمی ہو گئے جبکہ متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔ حکام کے مطابق ہجومی حملے میں ہوئے زخمیوں کو علاج و معالجہ کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں شدید زخمی ہوئے تین افراد کو مزید اور بہتر علاج کے لیے سرینگر ریفر کر دیا گیا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ واقعے کے بعد قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ تاہم تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ پولیس نے تصادم کے دوران موقع پر پہنچ کر ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گولے داغے اور حالات کو قابو میں کر لیا۔ ایم ایل اے گریز نذیر احمد خان نے اس حملے کا الزام بی جے پی کے کارکنان اور ان کے رہنما فقیر محمد خان کے رشتہ داروں پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلی کی آمد پر انہیں نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب ڈی ڈی سی تُلیل اعجاز احمد خان، جو بی جے پی رہنما فقیر خان کے فرزند ہیں، نے کہا کہ ایم ایل اے کی ریلی کے افراد نے ان کے کارکنان کے گھروں پر پتھراؤ کیا جس سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوئی۔
گریز کی مخصوص اسمبلی نشست پر حالیہ الیکشن میں کانٹے کا مقابلہ ہوا تھا جس میں مسلسل تین بار حلقے کی نمائندگی کرنے والے نزیر گریزی نے اپنے مدمقابل بھارتیہ جنتا پارٹی کے فقیر محمد خان کو پانچ سو ووٹوں کے معمولی فرق سے ہرایا۔ دراصل بھاجپا کو وادی کشمیر میں صرف اس سیٹ پر جیت درج کرنے کے امکانات لگ رہے تھے کیونکہ فقیر محمد خان کو تلیل علاقے میں کافی اثر و رسوخ حاصل تھا اور نزیر گریزی کی عوامی ساکھ میں نمایاں کمی محسوس کی جارہی تھی۔ گریز کا سرحدی علاقہ دوحصوں میں منقسم ہے۔ داور گریز کے علاقے میں نزیر گریزی کو عوامی حمایت حاصل ہے جبکہ تلیل علاقے میں موجود دیہات میں فقیر محمد خان کو مقبولیت حاصل ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ نزیر گریزی کی جیت کے بعد تلیل کے عوام میں کافی مایوسی پھیل گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھاجپا کیلئے نہیں بلکہ فقیر خان کی شخصیت کیلئے ووٹ ڈالے ہیں لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔ فقیر خان کے بیٹے نے کہا ہے کہ وہ اس لڑائی کے بارے میں تفصیلات ایک پریس کانفرنس میں پیش کریں گے۔