سرینگر (جموں کشمیر) : جموں صوبے میں گزشتہ مہینوں سے عسکریت پسندوں کی جانب سے فوج اور سیکورٹی فورسز پر پے در پے حملوں پر سیاست گرم ہوتی جا رہی اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دے رہی ہیں۔ اپوزیشن جماعت کانگریس نے پیر کو جموں میں ہو رہے عسکری حملوں کے پیش نظر سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت اسی بہانے پر ختم کی تھی کہ کشمیر میں عسکریت پسندی کو اس دفعہ سے فروغ مل رہا ہے، لیکن جموں میں ہو رہے حملوں نے حکمران جماعت کے دعوے کی نفی کر دی ہے۔‘‘
کانگریس یوتھ صدر آکاش بھارت نے میڈیا کو بتایا کہ ’’جموں صوبے میں فوج پر ہو رہے حملے سرکار کی ناکامی کی وجہ سے ہو رہے ہیں اور ان حملوں کی ذمہ داری پوری طرح سے مودی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔‘‘ آکاش بھارت نے پیر کے روز سرینگر کے پارٹی دفتر پر درجنوں کارکنان سمیت سرکار کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ مظاہرین کانگریس دفتر سے باہر لالچوک کی طرف احتجاج کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن پولیس نے انکو دفتر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔
آکاش بھارت نے بتایا کہ مرکزی سرکار کو جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا چاہئے اور یہاں عوامی حکومت کے انتخاب کے لئے اسمبلی الیکشن منعقد کرنے چاہئے۔ غور طلب ہے کہ جموں صوبے میں گزشتہ تین برسوں سے فوج اور سیکورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں نے کئی حملے کئے ہیں جن میں 42 سیکورٹی فورسز اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ ان حملوں سے جموں صوبے میں تشویش پیدا ہوئی ہے جبکہ مزکری سرکار نے اب صوبے میں پانچ ہزار فوجی اہلکاروں کی اضافی تعیناتی عمل میں لائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کٹھوعہ حملہ، کانگریس نے کیا جموں میں احتجاج - Jammu Congress Protest