ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جہلم میں خودکشی کے واقعات کے بعد صوبائی کمشنر اور ضلع مجسٹریٹ سرینگر کے مابین تضاد؟ - Body of Girl Retrieved from Jhelum - BODY OF GIRL RETRIEVED FROM JHELUM

حبہ کدل سرینگر میں چھلانگ لگانے والی ایک نو عمر لڑکی کی لاش دو روز بعد چھتہ بل علاقے سے بازیاب ہوئی ہے۔

ا
نو عمر لڑکی کی لاش بازیاب (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 2, 2024, 3:43 PM IST

سرینگر: جموں کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں گزشتہ روز ایک نو عمر لڑکی نے حبہ کدل علاقے میں دریائے جہلم میں مبینہ طور چھلانگ لگائی اور آج صبح اس کی لاش چھتہ بل علاقے میں برآمد کی گئی۔ اس لڑکی کی مبینہ خودکشی کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو پائی اور نہ ہی انکے لواحقین یا انتظامیہ نے اس پر کوئی بیان جاری کیا ہے۔

تاہم اس واقع کے بعد مقامی شہریوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر سرینگر میں دریائے جہلم پر موجود پلوں کے اطراف جالی نصب کی جائے تاکہ خودکشی کرنے والے افراد کو چھلانگ لگانے کا موقع نہ ملے۔ غور طلب ہے کہ کچھ برس قبل سرینگر انتظامیہ نے شہر کے امیرا کدل اور بڈشاہ پل کے اطراف میں جالی نصب کر کے خودکشی کرنے کے واقعات پر قابو پانے کی کوشش کی۔ اس قدام کے بعد ان پلوں پر ایسے واقعات میں کافی کمی آئی۔

حبہ کدل میں خودکشے کے واقعے کے بعد سرینگر کے ضلع ترقیاتی کمشنر بلال محی الدین نے کئی پلوں کا دورہ کیا اور یہ اعلان کیا کہ انتظامیہ شہر میں جہلم پر پلوں کے اطراف پر جالی لگانے کا منصوبہ بنائے گی تاکہ خودکشی کے واقعات پر قابو پایا جا سکے۔ تاہم صوبائی کمشنر وجے کمار بدھوری نے ضلع مجسٹریٹ کے بیان کے بعد اس سے متضاد بیان جاری کیا، بدھوری نے کہا کہ ’’جالی لگانے کے منصوبے سے خودکش کے واقعات روکے نہیں جا سکتے۔‘‘ انہوں نے کہا خودکشی کے واقعات کو روکنے کے لئے سماجی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے بلکہ جالی لگانے سے نہیں۔

ایسے متضاد بیانات سے شہریوں میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ ضلع کمشنر سرینگر اور صوبائی کمشنر کشمیر کے مابین آفیشل تعلیمات پر یکسانیت اور ہم آہنگی نہیں دیکھی جارہی ہے۔ دریں اثناء، حبہ کدل میں چھلانگ لگانے والی نوعمر لڑکی کی لاش چھتہ بل علاقے میں دریائے جہلم سے بازیاب ہوتے ہی وہاں صف ماتم برپا ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بانڈی پورہ: غرقاب ہوئے نوجوان کی لاش بازیاب - Body Retrieved From Jhelum

سرینگر: جموں کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں گزشتہ روز ایک نو عمر لڑکی نے حبہ کدل علاقے میں دریائے جہلم میں مبینہ طور چھلانگ لگائی اور آج صبح اس کی لاش چھتہ بل علاقے میں برآمد کی گئی۔ اس لڑکی کی مبینہ خودکشی کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو پائی اور نہ ہی انکے لواحقین یا انتظامیہ نے اس پر کوئی بیان جاری کیا ہے۔

تاہم اس واقع کے بعد مقامی شہریوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر سرینگر میں دریائے جہلم پر موجود پلوں کے اطراف جالی نصب کی جائے تاکہ خودکشی کرنے والے افراد کو چھلانگ لگانے کا موقع نہ ملے۔ غور طلب ہے کہ کچھ برس قبل سرینگر انتظامیہ نے شہر کے امیرا کدل اور بڈشاہ پل کے اطراف میں جالی نصب کر کے خودکشی کرنے کے واقعات پر قابو پانے کی کوشش کی۔ اس قدام کے بعد ان پلوں پر ایسے واقعات میں کافی کمی آئی۔

حبہ کدل میں خودکشے کے واقعے کے بعد سرینگر کے ضلع ترقیاتی کمشنر بلال محی الدین نے کئی پلوں کا دورہ کیا اور یہ اعلان کیا کہ انتظامیہ شہر میں جہلم پر پلوں کے اطراف پر جالی لگانے کا منصوبہ بنائے گی تاکہ خودکشی کے واقعات پر قابو پایا جا سکے۔ تاہم صوبائی کمشنر وجے کمار بدھوری نے ضلع مجسٹریٹ کے بیان کے بعد اس سے متضاد بیان جاری کیا، بدھوری نے کہا کہ ’’جالی لگانے کے منصوبے سے خودکش کے واقعات روکے نہیں جا سکتے۔‘‘ انہوں نے کہا خودکشی کے واقعات کو روکنے کے لئے سماجی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے بلکہ جالی لگانے سے نہیں۔

ایسے متضاد بیانات سے شہریوں میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ ضلع کمشنر سرینگر اور صوبائی کمشنر کشمیر کے مابین آفیشل تعلیمات پر یکسانیت اور ہم آہنگی نہیں دیکھی جارہی ہے۔ دریں اثناء، حبہ کدل میں چھلانگ لگانے والی نوعمر لڑکی کی لاش چھتہ بل علاقے میں دریائے جہلم سے بازیاب ہوتے ہی وہاں صف ماتم برپا ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بانڈی پورہ: غرقاب ہوئے نوجوان کی لاش بازیاب - Body Retrieved From Jhelum

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.