ETV Bharat / jammu-and-kashmir

میرواعظ کو منصبی ذمہ داریوں سے روکنا حد درجہ افسوس:متحدہ مجلس علما

Mirwaiz Kashmir میر واعظ عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنما کا درجہ رکھتے ہیں۔قدیم زمانے سے میرواعظ خاندان کی مرکزی جامع مسجد سے وابستگی رہی ہے۔ والد کے قتل کے بعد عمر فاروق میرواعظ بنے، تب سے وہ جامع میں جمعہ کا خطبہ دے رہے ہیں۔

متحدہ مجلس علما
متحدہ مجلس علما
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 10, 2024, 9:05 PM IST

سرینگر: متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر نے مجلس کے امیر اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی ریاستی انتظامیہ کی سے ان کی منصبی اور دینی فرائض کی ادائیگی پر عائد قدغن خصوصاً موصوف کو مسلسل مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز کی ادائیگی اور جمعہ کے اجتماعات میں خطاب سے روکنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے میرواعظ کی مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

متحدہ مجلس علما نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ میرواعظ کو لگاتار جمعہ کے اجتماعات میں شرکت سے روکا جارہا ہے، حتیٰ کہ معراج النبی ﷺ کے حوالے سے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ان کے طے شدہ خطاب کو بھی طاقت کے بل پر روک کر انہیں اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے حکومت آخر کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔ یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔


بیان میں کہا گیا کہ چار سے زائد عرصہ کی نظر بندی کی رہائی کے بعد جناب میرواعظ کو صرف تین جمعہ تک ہی مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی اور تب سے مسلسل وہ جمعہ کے ایام میں اپنے رپائش گاہ میں نظر بند کردئے جاتے ہیں، جو کہ نہ صرف متحدہ مجلس علما کیلئے تشویش کا باعث ہے، بلکہ اسے اہالیان کشمیر کے مذہبی جذبات بھی شدید طور مجروح ہو رہے ہیں۔


بیان میں مزید کہا گیا کہ کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما کی حیثیت سے جناب میرواعظ کے تئیں ریاستی انتظامیہ کی اس طرح کی معاندانہ روش حد درجہ افسوسناک ہے اور ایک طرف حکومت ”سب کچھ ٹھیک ہے“ کا دعویٰ کررہی ہے اور دوسری طرف وہ یہاں کے عوام کے مذہبی جذبات اور احساسات کو درکنار کرکے میرواعظ کشمری کو انکی مذہبی اور دینی فرائض سے روکنے کیلئے غیر جمہوری اقدامات سے بھی گریز نہیں کررہی ہے۔

مزید پڑھیں:



واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر میں درج ذیل تنظیمیں ، جن میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر سمیت دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ، انجمن نصرۃ الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ، دارالعلوم رشیدیہ،اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب، محمدی یتیم ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علما و ائمہ مساجد، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد،اشرف العلوم حیدرپورہ، دارالعلوم داؤدیہ بٹہ مالو،دارالعلوم فرقانیہ نوشہرہ،دارالعلوم داؤدیہ خانیار، جمعیت العلماء کشمیر، سراج العلوم، ادارہ وحدۃ المکاتب جموں وکشمیر، دارالعلوم امدادیہ نٹی پورہ،دارالعلوم جامعۃ الرشاد اونتی پورہ، خانقاہ مرادیہ جامع مسجد کریری،دارالعلوم صوت القرآن گلشن آباد سرینگر، اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔

سرینگر: متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر نے مجلس کے امیر اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی ریاستی انتظامیہ کی سے ان کی منصبی اور دینی فرائض کی ادائیگی پر عائد قدغن خصوصاً موصوف کو مسلسل مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز کی ادائیگی اور جمعہ کے اجتماعات میں خطاب سے روکنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے میرواعظ کی مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

متحدہ مجلس علما نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ میرواعظ کو لگاتار جمعہ کے اجتماعات میں شرکت سے روکا جارہا ہے، حتیٰ کہ معراج النبی ﷺ کے حوالے سے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ان کے طے شدہ خطاب کو بھی طاقت کے بل پر روک کر انہیں اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے حکومت آخر کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔ یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔


بیان میں کہا گیا کہ چار سے زائد عرصہ کی نظر بندی کی رہائی کے بعد جناب میرواعظ کو صرف تین جمعہ تک ہی مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی اور تب سے مسلسل وہ جمعہ کے ایام میں اپنے رپائش گاہ میں نظر بند کردئے جاتے ہیں، جو کہ نہ صرف متحدہ مجلس علما کیلئے تشویش کا باعث ہے، بلکہ اسے اہالیان کشمیر کے مذہبی جذبات بھی شدید طور مجروح ہو رہے ہیں۔


بیان میں مزید کہا گیا کہ کشمیر کے سب سے بڑے مذہبی رہنما کی حیثیت سے جناب میرواعظ کے تئیں ریاستی انتظامیہ کی اس طرح کی معاندانہ روش حد درجہ افسوسناک ہے اور ایک طرف حکومت ”سب کچھ ٹھیک ہے“ کا دعویٰ کررہی ہے اور دوسری طرف وہ یہاں کے عوام کے مذہبی جذبات اور احساسات کو درکنار کرکے میرواعظ کشمری کو انکی مذہبی اور دینی فرائض سے روکنے کیلئے غیر جمہوری اقدامات سے بھی گریز نہیں کررہی ہے۔

مزید پڑھیں:



واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر میں درج ذیل تنظیمیں ، جن میں انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر سمیت دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاء بورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ، انجمن نصرۃ الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ، دارالعلوم رشیدیہ،اہلبیت فاؤنڈیشن، مدرسہ کنز العلوم،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب، محمدی یتیم ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت، دارالعلوم سید المرسلین، انجمن علما و ائمہ مساجد، فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد،اشرف العلوم حیدرپورہ، دارالعلوم داؤدیہ بٹہ مالو،دارالعلوم فرقانیہ نوشہرہ،دارالعلوم داؤدیہ خانیار، جمعیت العلماء کشمیر، سراج العلوم، ادارہ وحدۃ المکاتب جموں وکشمیر، دارالعلوم امدادیہ نٹی پورہ،دارالعلوم جامعۃ الرشاد اونتی پورہ، خانقاہ مرادیہ جامع مسجد کریری،دارالعلوم صوت القرآن گلشن آباد سرینگر، اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.