سرینگر: نیشنل کانفرنس نے جمعہ کو سرینگر اور بارمولہ کی پارلیمانی سیٹوں کے لئے شعیہ رہنما آغا سعید روح اللہ اور پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ عمر عبداللہ سابق وزیر اعلی ہیں جبکہ سید آغا روح اللہ بڈگام سے تین مرتبہ اسمبلی رکن رہ چکے ہیں۔
تاہم آغا سید روح اللہ کا سیاسی بیانیہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کافی دلچسپ رہا اور انہوں نے نیشنل کانفرنس کی قیادت اور پارٹی کو مجموعی طور نشانہ بنایا ہوا تھا۔
نیشنل کانفرنس کا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انہوں نے متعدد بار انٹرویوز یا ایکس پر کہا تھا کہ پارٹی قیادت کا کشمیر کے عوام کے حقوق اور دفعہ 370 کی منسوخی پر کافی مایوس کن رہا۔
آغا روح اللہ نیشنل کانفرنس سے اس قدر بدل ہوئے تھے کہ انہوں نے پارٹی کے ترجمان اعلیٰ سے استعفی بھی دیا تھا اور چار برسوں تک قیادت سے کنارہ کشی بھی کی تھی۔یہاں تک کہ وہ سیاست سے کنارہ کشی کے دھانے پر تھے، تاہم پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے ان کو انتخابات لڑنے کے لئے مائل کر دیا۔
آج جب فاروق عبداللہ نے ان کو سرینگر نشست پارلیمانی امیدوار نامزد کیا تو آغا روح اللہ نے پریس کانفرنس میں سیاسی جماعتیں بالخصوص پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ اتحاد کی بات کی، جس پر عمر عبداللہ مجبور ہوئے کہ انہوں نے آغا کے بیان کی وضاحت اور صفائی دینی کی کوشش کی۔
آغا روح اللہ نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات کی مہم جوئی کے دوران وہ اپنی آواز اور اسٹینڈ کو عوام کے سامنے رکھنا چاہیں گے اور مہم کو ایل پلیٹ فارم کے طور استعمال کرکے لوگوں میں جو خوف کا ماحول ہے اس کو صدا دینا چاہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جو ان کا بیانیہ رہا ہے وہ آج بھی اُسی بیانیہ کے حامی ہیں کہ یہاں کی سیاسی جماعتوں کو اتحاد کرنا چاہئے اور عوام کو خوف سے نکلنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا متحد ہونا ان کے لئے فخر کی بات ہوگی۔
آغا روح اللہ کا صاف اشارہ پیپلز الائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن کی جانب تھا،جس میں نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، پیپلز کانفرنس اور دیگر چھوٹی جماعتیں شرکاء تھے، لیکن پیپلز کانفرنس ڈی ڈی سی انتخابات کے اختتام کے بعد ہی پی اے جی ڈی سے علیحدہ ہوئی تھی، اور حالیہ دونوں پی ڈی پی کو نیشنل کانفرنس نے پارلیمانی انتخابات میں سیٹ شیئرنگ پر اتفاق نہ ہونے کے بعد پی اے جی ڈی کا خاتمہ ہوا ہے۔
کشمیر کے پارلیمانی نششتوں کی سیٹ شیئرنگ کے حوالے سے عمر عبداللہ نے کہا تھا کہ پی ڈی پی کا انڈیا الائنس میں سیٹ شیئرنگ پر کوئی حق نہیں ہے، کیونکہ اس جماعت نے سنہ 2109 پارلیمانی انتخابات میں کشمیر کی تینوں سیٹوں میں ناکامی ہوئی تھی۔ عمر کے اس بیان کے بعد پی ڈی پی نے کشمیر کی تین سیٹوں پر علیحدہ پارلیمانی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا اور تینوں سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے۔
مزید پڑھیں: لوک سبھا انتخابات:عمر عبداللہ بارہمولہ، آغا سید روح اللہ سرینگر سے نیشنل کانفرنس کے امید وار نامزد
البتہ آغا روح اللہ کے بیان کے بعد عمر عبداللہ کی پوزیشن کمزور دیکھی گئی اور انہوں نے کہا کہ کانگرس کے ساتھ سیٹ شیئرنگ پر جب گفتگو ہوئی تھی تو انہوں نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ پارلیمانی انتخابات میں پی ڈی پی کو سیٹ شیئرنگ میں جگہ نہیں ملی گی، لیکن اسمبلی انتخابات میں پی ڈی پی کے سیٹ شیئرنگ کے دروازے کھلے ہیں اور وہ آج بھی اس تجویز پر قائم ہے، لیکن پی ڈی پی کو یہ تجویز قابل قبول نہیں تھی کہ وہ پارلیمانی انتخابات سے باہر رہے۔