ETV Bharat / jammu-and-kashmir

گذشتہ 24 برسوں میں سال 2024 جموں کشمیر کے لیے اب تک کا سب سے پر امن سال رہا؟ - Killings in Kashmir

وادی کشمیر میں گذشتہ برسوں کے دوران عسکری واقعات میں ماضی کے مقابلے میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔

22 مئی 2024 کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے ترال علاقے میں سرچ آپریشن (تصویر: ای ٹی وی بھارت)
22 مئی 2024 کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے ترال علاقے میں سرچ آپریشن (تصویر: ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 1, 2024, 4:07 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر): جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے مشتہر کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 خطے میں اب تک کا گزشتہ دو دہائیوں سے بھی زائد عرصہ میں سب سے پر امن سال ثابت ہو رہا ہے۔ امسال عسکریت پسندی سے متعلق 16 واقعات میں سے صرف 20 ہلاکتیں رونما ہوئی ہیں۔ جنوری 2024 میں ایک عسکری واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گیا۔ فروری میں دو شہری ہلاکتوں کے ساتھ دو عسکری واقعات رونما ہوئے۔ مارچ میں بھی فروری کی طرح ایک واقعہ پیش اایا دو شہریوں کی موت واقع ہوئی۔

اپریل 2024 میں تشدد میں اضافہ ہوا، کل سات واقعات کے نتیجے میں آٹھ ہلاکتیں ہوئیں جن میں تین شہری اور پانچ عسکریت پسند شامل تھے۔ مئی میں پانچ واقعات رونما ہوئے جن میں سات افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک شہری، ایک سیکورٹی فورس اہلکار اور پانچ عسکریت پسند شامل تھے۔ جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے مئی 2024 تک، کل 20 ہلاکتیں ہوئیں جن میں آٹھ شہری، ایک سیکورٹی فورس کا جوان اور گیارہ عسکریت پسند شامل تھے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا: ’’ان واقعات کے باوجود، مجموعی طور تشدد میں نمایاں کمی آئی اور سال2024 کو جموں و کشمیر میں 24 برسوں میں سب سے پرامن سال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔‘‘

گزشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے میں جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی سے متعلق اعلیٰ سطح کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ سال 2000 میں 1385 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 641 شہری ہلاک، 441 سیکورٹی فورسز اہلکار، 1708 عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور ہلاک ہوئے 9افراد کی شناخت نہیں ہو سکی۔ کل 2799 ہلاکتیں پیش آئیں۔

سال 2001 میں واقعات کی تعداد بڑھ کر 2084 تک پہنچ گئی، جن میں 1024 عام شہری، 628 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 2345 عسکریت پسند اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مزیدیکہ 14 اموات کی شناخت نہیں ہو سکی جس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4011 ہوگئی۔ اس کے بعد 2002 میں 1642 واقعات میں کمی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں 837 عام شہری، 447 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 1758 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ 56 نامعلوم اموات ہوئیں جبکہ کل 3098 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2003 میں 1427 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 563 شہری، 319 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 1504 عسکریت پسند مارے گئے۔ مزید 121 اموات کی شناخت نہ ہو سکی کل 2507 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2004 میں 1061 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 437 عام شہری، 318 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 962 عسکریت پسند مارے گئے، 72 نامعلوم اموات کے ساتھ کل 1789 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2005 میں یہ واقعات کم ہو کر 1004 رہ گئے، جن میں 454 عام شہری، 220 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 987 عسکریت پسند مارے گئے۔ 56 نامعلوم اموات ہوئیں، جس سے کل تعداد 1717 ہوگئیں۔ سال 2006 میں 694 واقعات ہوئے جس کے نتیجے میں 256 شہری، 172 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 607 عسکریت پسند مارے گئے 90 نامعلوم اموات کے ساتھ کل 1125 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2007 میں 427 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 127 عام شہری، 119 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 498 عسکریت پسند مارے گئے اور کل 744 ہلاکتیں ہوئیں۔ 2008 میں 261 واقعات رونما ہوئے جن کے نتیجے میں 71 شہری، 85 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 382 عسکریت پسند مارے گئے کل 538 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2009 میں 208 واقعات رونما ہوئے جن کے نتیجے میں 53 عام شہری، 73 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 247 عسکریت پسند مارے گئے، جس سے مجموعی تعداد 373 ہوگئی۔ سال 2010 میں 189 واقعات ہوئے جن میں 34 عام شہری، 69 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 258 عسکریت پسند شامل تھے، مارے گئے۔ جس کے نتیجے میں کل 361 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال2011 میں 119 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن کے نتیجے میں 33 عام شہری، 31 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 117 عسکریت پسند مارے گئے، مجموعی طور پر 181 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2012 میں 70 واقعات کے ساتھ مزید کمی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں 19 شہری، 18 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 84 عسکریت پسند مارے گئے، کل 121 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2013 میں 84 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 19 شہری، 53 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 100 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 172 ہلاکتیں ہوئیں۔ 2014 میں 91 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 28 عام شہری، 47 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 114 عسکریت پسند مارے گئے۔ مجموعی طور پر 189 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔

سنہ 2015 میں 86 واقعات رونما ہوئے جن کے نتیجے میں 19 شہری ہلاک، 41 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 115 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 175 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2016 میں 112 واقعات میں اضافہ دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں 14 شہری، 88 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 165 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 267 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2017 میں 163 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 54 شہری، 83 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 220 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 357 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2018 میں 206 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 86 عام شہری، 95 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 271 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 452 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2019 میں 135 واقعات رونما ہوئے، جن کے نتیجے میں 42 شہری ہلاک، 78 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 163 عسکریت پسند مارے گئے، جن میں کل 283 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2020 میں 140 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں 33 شہری، 56 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 232 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 321 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2021 میں 153 واقعات ہوئے، جن کے نتیجے میں 36 شہری ہلاک ہوئے، سیکورٹی فورسز کے 45 اہلکار اور 193 عسکریت پسند مارے گئے، جن کی مجموعی تعداد 274 ہے۔ سال 2022 میں 151 واقعات ہوئے، جن میں 30 عام شہری، 30 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 193 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 253 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2023 میں 72 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 12 شہری ہلاک، 33 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 87 عسکریت پسند مارے گئے، 2 نامعلوم اموات کے ساتھ کل 134 ہلاکتیں ہوئیں۔ 2024 میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 16 واقعات ہوئے، جن کے نتیجے میں 8 شہری ہلاک، 1 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 11 عسکریت پسند مارے گئے مجموعی طور پر 20 ہلاکتیں ہوئیں۔

جموں کشمیر پولیس کے 6 مارچ 2000 سے 2024 تک کے مجموعی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ قتل کے 11980 واقعات رونما ہوئے جن میں 4930 عام شہری ہلاک ہوئے، 3590 سیکورٹی فورسز کے اہلکار 13321 عسکریت پسند مارے گئے اور 420 نامعلوم اموات، کل 22261 ہلاکتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر میں رواں برس 125 افراد ہلاک

سرینگر (جموں کشمیر): جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے مشتہر کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2024 خطے میں اب تک کا گزشتہ دو دہائیوں سے بھی زائد عرصہ میں سب سے پر امن سال ثابت ہو رہا ہے۔ امسال عسکریت پسندی سے متعلق 16 واقعات میں سے صرف 20 ہلاکتیں رونما ہوئی ہیں۔ جنوری 2024 میں ایک عسکری واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک عسکریت پسند ہلاک ہو گیا۔ فروری میں دو شہری ہلاکتوں کے ساتھ دو عسکری واقعات رونما ہوئے۔ مارچ میں بھی فروری کی طرح ایک واقعہ پیش اایا دو شہریوں کی موت واقع ہوئی۔

اپریل 2024 میں تشدد میں اضافہ ہوا، کل سات واقعات کے نتیجے میں آٹھ ہلاکتیں ہوئیں جن میں تین شہری اور پانچ عسکریت پسند شامل تھے۔ مئی میں پانچ واقعات رونما ہوئے جن میں سات افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک شہری، ایک سیکورٹی فورس اہلکار اور پانچ عسکریت پسند شامل تھے۔ جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے مئی 2024 تک، کل 20 ہلاکتیں ہوئیں جن میں آٹھ شہری، ایک سیکورٹی فورس کا جوان اور گیارہ عسکریت پسند شامل تھے۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا: ’’ان واقعات کے باوجود، مجموعی طور تشدد میں نمایاں کمی آئی اور سال2024 کو جموں و کشمیر میں 24 برسوں میں سب سے پرامن سال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔‘‘

گزشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے میں جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی سے متعلق اعلیٰ سطح کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ سال 2000 میں 1385 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 641 شہری ہلاک، 441 سیکورٹی فورسز اہلکار، 1708 عسکریت پسند ہلاک ہوئے اور ہلاک ہوئے 9افراد کی شناخت نہیں ہو سکی۔ کل 2799 ہلاکتیں پیش آئیں۔

سال 2001 میں واقعات کی تعداد بڑھ کر 2084 تک پہنچ گئی، جن میں 1024 عام شہری، 628 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 2345 عسکریت پسند اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ مزیدیکہ 14 اموات کی شناخت نہیں ہو سکی جس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4011 ہوگئی۔ اس کے بعد 2002 میں 1642 واقعات میں کمی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں 837 عام شہری، 447 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 1758 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ 56 نامعلوم اموات ہوئیں جبکہ کل 3098 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2003 میں 1427 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 563 شہری، 319 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 1504 عسکریت پسند مارے گئے۔ مزید 121 اموات کی شناخت نہ ہو سکی کل 2507 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2004 میں 1061 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 437 عام شہری، 318 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 962 عسکریت پسند مارے گئے، 72 نامعلوم اموات کے ساتھ کل 1789 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2005 میں یہ واقعات کم ہو کر 1004 رہ گئے، جن میں 454 عام شہری، 220 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 987 عسکریت پسند مارے گئے۔ 56 نامعلوم اموات ہوئیں، جس سے کل تعداد 1717 ہوگئیں۔ سال 2006 میں 694 واقعات ہوئے جس کے نتیجے میں 256 شہری، 172 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 607 عسکریت پسند مارے گئے 90 نامعلوم اموات کے ساتھ کل 1125 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2007 میں 427 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 127 عام شہری، 119 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 498 عسکریت پسند مارے گئے اور کل 744 ہلاکتیں ہوئیں۔ 2008 میں 261 واقعات رونما ہوئے جن کے نتیجے میں 71 شہری، 85 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 382 عسکریت پسند مارے گئے کل 538 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2009 میں 208 واقعات رونما ہوئے جن کے نتیجے میں 53 عام شہری، 73 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 247 عسکریت پسند مارے گئے، جس سے مجموعی تعداد 373 ہوگئی۔ سال 2010 میں 189 واقعات ہوئے جن میں 34 عام شہری، 69 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 258 عسکریت پسند شامل تھے، مارے گئے۔ جس کے نتیجے میں کل 361 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال2011 میں 119 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن کے نتیجے میں 33 عام شہری، 31 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 117 عسکریت پسند مارے گئے، مجموعی طور پر 181 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2012 میں 70 واقعات کے ساتھ مزید کمی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں 19 شہری، 18 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 84 عسکریت پسند مارے گئے، کل 121 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2013 میں 84 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 19 شہری، 53 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 100 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 172 ہلاکتیں ہوئیں۔ 2014 میں 91 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 28 عام شہری، 47 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 114 عسکریت پسند مارے گئے۔ مجموعی طور پر 189 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔

سنہ 2015 میں 86 واقعات رونما ہوئے جن کے نتیجے میں 19 شہری ہلاک، 41 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 115 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 175 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2016 میں 112 واقعات میں اضافہ دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں 14 شہری، 88 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 165 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 267 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2017 میں 163 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 54 شہری، 83 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 220 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 357 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2018 میں 206 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 86 عام شہری، 95 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 271 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 452 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2019 میں 135 واقعات رونما ہوئے، جن کے نتیجے میں 42 شہری ہلاک، 78 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 163 عسکریت پسند مارے گئے، جن میں کل 283 ہلاکتیں ہوئیں۔ سال 2020 میں 140 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں 33 شہری، 56 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور 232 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 321 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2021 میں 153 واقعات ہوئے، جن کے نتیجے میں 36 شہری ہلاک ہوئے، سیکورٹی فورسز کے 45 اہلکار اور 193 عسکریت پسند مارے گئے، جن کی مجموعی تعداد 274 ہے۔ سال 2022 میں 151 واقعات ہوئے، جن میں 30 عام شہری، 30 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 193 عسکریت پسند مارے گئے۔ کل 253 ہلاکتیں ہوئیں۔

سال 2023 میں 72 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 12 شہری ہلاک، 33 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 87 عسکریت پسند مارے گئے، 2 نامعلوم اموات کے ساتھ کل 134 ہلاکتیں ہوئیں۔ 2024 میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 16 واقعات ہوئے، جن کے نتیجے میں 8 شہری ہلاک، 1 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 11 عسکریت پسند مارے گئے مجموعی طور پر 20 ہلاکتیں ہوئیں۔

جموں کشمیر پولیس کے 6 مارچ 2000 سے 2024 تک کے مجموعی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ قتل کے 11980 واقعات رونما ہوئے جن میں 4930 عام شہری ہلاک ہوئے، 3590 سیکورٹی فورسز کے اہلکار 13321 عسکریت پسند مارے گئے اور 420 نامعلوم اموات، کل 22261 ہلاکتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر میں رواں برس 125 افراد ہلاک

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.