ETV Bharat / international

اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی موساد نے قتل کی کئی وارداتوں کو انجام دیا ہے - Israeli Military and Mossad

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 1, 2024, 6:06 PM IST

اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی موساد کی خونی تاریخ رہی ہے۔ حماس، حزب اللہ اور پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈوز کے قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا جاتا رہا ہے۔

اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی موساد نے قتل کی کئی وارداتوں کو انجام دیا ہے
اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی موساد نے قتل کی کئی وارداتوں کو انجام دیا ہے (Etv Bharat)
اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی موساد نے قتل کی کئی وارداتوں کو انجام دیا ہے (ETV Bharat)

یروشلم: حالانکہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری ابھی تک اسرائیل نے قبول نہیں کی ہے تاہم حماس اور ایران نے اسرائیل کو اس حملے کا ماسٹر مائینڈ قرار دیا ہے۔ اس سے قبل بھی کئی فلسطینی رہنماؤں، ایرانی لیڈران اور فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ حزب اللہ کے کمانڈوز کے قتل کی سازش کو اسرائیل سے جوڑا گیا ہے۔ اسرائیل گزشتہ کئی سالوں سے اس طرح کی ٹارگیٹ کلنگ کی کارروائیوں کو انجام دیتا آیا ہے۔ اسرائیل کی ٹارگٹ کلنگ کی ایک طویل خونی تاریخ ہے۔

جولائی 2024 میں اسرائیل نے پرہجوم جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک بڑے حملے میں حماس کے سایہ دار فوجی کمانڈر القسام بریگیڈز کے چیف محمد ضیف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی جانچ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ محمد ضیف اس حملے میں ہلاک ہوے ہیں۔ اپریل 2024 کو شام میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیلی حملے میں دو ایرانی جنرل مارے گئے تھے۔ ان ہلاکتوں کے بعد ایران نے اسرائیلی سرزمین کے خلاف ایک بے مثال حملہ کیا تھا۔

جنوری 2024 میں بیروت میں اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار صالح اروری کو قتل کیا گیا۔ صالح اروری حماس کے نائب سیاسی سربراہ اور اس گروپ کے عسکری ونگ کے بانی تھے۔ دسمبر 2023 کو شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کے دیرینہ مشیر سید رضی موسوی کو دمشق کے باہر ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا۔ ایران نے اسرائیل پر موسوی کے قتل کا الزام لگایا تھا۔

2019 میں غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے ایک سینئر کمانڈر بہاء ابو العطا کے گھر پر اسرائیل نے فضائی حملہ کیا تھا جس میں وہ اور ان کی اہلیہ ہلاک ہو گئے تھے۔ 2012 میں حماس کے مسلح ونگ کے سربراہ احمد جباری اس وقت قتل کر دیے گئے جب ایک فضائی حملے میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کی موت سے حماس اور اسرائیل کے درمیان آٹھ روز تک جنگ جاری رہی تھی۔

2010 میں حماس کے ایک سرکردہ کارکن محمود المبحوح کو دبئی کے ایک ہوٹل کے کمرے میں اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد کے ایک آپریشن میں قتل کیا گیا لیکن اسرائیل نے اس قتل کے الزام کو کبھی قبول نہیں کیا۔ 2008 میں حزب اللہ کے فوجی سربراہ عماد مغنیہ دمشق میں اس وقت قتل کر دیئے گئے جب ان کی گاڑی میں نصب بم پھٹ گیا۔ ان کا بیٹا جہاد مغنیہ 2015 میں اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔

2004 میں حماس کے روحانی رہنما احمد یاسین اسرائیلی ہیلی کاپٹر حملے میں اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ اپنی وہیل چیئر پر تھے۔ یاسین، بچپن میں ایک حادثے میں مفلوج ہو گئے تھے، وہ حماس کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ ان کے جانشین عبدالعزیز رانتیسی ایک ماہ سے بھی کم عرصے بعد اسرائیلی فضائی حملے میں قتل کر دیے گئے۔ 2002 میں غزہ شہر میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت پر گرائے گئے ایک ٹن وزنی بم سے حماس کے سیکنڈ ان کمانڈ ملٹری لیڈر صلاح شہیدہ کو ہلاک کیا گیا تھا۔

1997 میں موساد کے ایجنٹوں نے عمان، اردن میں حماس کے اس وقت کے سربراہ خالد مشعل کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ اردن کی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی کے بعد اسرائیل نے بالآخر ایک تریاق بھیج دیا تھا جس سے مشعل کی جان بچ گئی۔ 1996 میں حماس کے یحییٰ عیاش کو غزہ میں ایک فیک فون کال کا جواب دینے کے دوران قتل کر دیا گیا۔ ان کے قتل کے بعد اسرائیل میں مہلک بس بم دھماکوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔

1995 میں مالٹا میں اسلامی جہاد کے بانی فاتحی شیکاکی کو سر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا جاتا ہے۔ 1988 میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے فوجی سربراہ خلیل الوزیر تیونس میں قتل کیے گئے تھے۔ ابو جہاد کے نام سے مشہور، وہ پی ایل او کے سربراہ یاسر عرفات کے نائب رہ چکے تھے۔ 1973 میں اسرائیلی کمانڈوز نے بیروت میں پی ایل او کے متعدد رہنماؤں کو ان کے اپارٹمنٹس میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ایہود بارک کی قیادت میں رات کے وقت یہ حملہ کیا گیا تھا۔ ایہود بارک بعد میں اسرائیل کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور وزیر اعظم بنے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسرائیلی فوج اور خفیہ ایجنسی موساد نے قتل کی کئی وارداتوں کو انجام دیا ہے (ETV Bharat)

یروشلم: حالانکہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری ابھی تک اسرائیل نے قبول نہیں کی ہے تاہم حماس اور ایران نے اسرائیل کو اس حملے کا ماسٹر مائینڈ قرار دیا ہے۔ اس سے قبل بھی کئی فلسطینی رہنماؤں، ایرانی لیڈران اور فوج کے اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ حزب اللہ کے کمانڈوز کے قتل کی سازش کو اسرائیل سے جوڑا گیا ہے۔ اسرائیل گزشتہ کئی سالوں سے اس طرح کی ٹارگیٹ کلنگ کی کارروائیوں کو انجام دیتا آیا ہے۔ اسرائیل کی ٹارگٹ کلنگ کی ایک طویل خونی تاریخ ہے۔

جولائی 2024 میں اسرائیل نے پرہجوم جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک بڑے حملے میں حماس کے سایہ دار فوجی کمانڈر القسام بریگیڈز کے چیف محمد ضیف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی جانچ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ محمد ضیف اس حملے میں ہلاک ہوے ہیں۔ اپریل 2024 کو شام میں ایران کے قونصل خانے پر اسرائیلی حملے میں دو ایرانی جنرل مارے گئے تھے۔ ان ہلاکتوں کے بعد ایران نے اسرائیلی سرزمین کے خلاف ایک بے مثال حملہ کیا تھا۔

جنوری 2024 میں بیروت میں اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار صالح اروری کو قتل کیا گیا۔ صالح اروری حماس کے نائب سیاسی سربراہ اور اس گروپ کے عسکری ونگ کے بانی تھے۔ دسمبر 2023 کو شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کے دیرینہ مشیر سید رضی موسوی کو دمشق کے باہر ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا۔ ایران نے اسرائیل پر موسوی کے قتل کا الزام لگایا تھا۔

2019 میں غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے ایک سینئر کمانڈر بہاء ابو العطا کے گھر پر اسرائیل نے فضائی حملہ کیا تھا جس میں وہ اور ان کی اہلیہ ہلاک ہو گئے تھے۔ 2012 میں حماس کے مسلح ونگ کے سربراہ احمد جباری اس وقت قتل کر دیے گئے جب ایک فضائی حملے میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کی موت سے حماس اور اسرائیل کے درمیان آٹھ روز تک جنگ جاری رہی تھی۔

2010 میں حماس کے ایک سرکردہ کارکن محمود المبحوح کو دبئی کے ایک ہوٹل کے کمرے میں اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد کے ایک آپریشن میں قتل کیا گیا لیکن اسرائیل نے اس قتل کے الزام کو کبھی قبول نہیں کیا۔ 2008 میں حزب اللہ کے فوجی سربراہ عماد مغنیہ دمشق میں اس وقت قتل کر دیئے گئے جب ان کی گاڑی میں نصب بم پھٹ گیا۔ ان کا بیٹا جہاد مغنیہ 2015 میں اسرائیلی حملے میں مارا گیا تھا۔

2004 میں حماس کے روحانی رہنما احمد یاسین اسرائیلی ہیلی کاپٹر حملے میں اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ اپنی وہیل چیئر پر تھے۔ یاسین، بچپن میں ایک حادثے میں مفلوج ہو گئے تھے، وہ حماس کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ ان کے جانشین عبدالعزیز رانتیسی ایک ماہ سے بھی کم عرصے بعد اسرائیلی فضائی حملے میں قتل کر دیے گئے۔ 2002 میں غزہ شہر میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت پر گرائے گئے ایک ٹن وزنی بم سے حماس کے سیکنڈ ان کمانڈ ملٹری لیڈر صلاح شہیدہ کو ہلاک کیا گیا تھا۔

1997 میں موساد کے ایجنٹوں نے عمان، اردن میں حماس کے اس وقت کے سربراہ خالد مشعل کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ اردن کی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی کے بعد اسرائیل نے بالآخر ایک تریاق بھیج دیا تھا جس سے مشعل کی جان بچ گئی۔ 1996 میں حماس کے یحییٰ عیاش کو غزہ میں ایک فیک فون کال کا جواب دینے کے دوران قتل کر دیا گیا۔ ان کے قتل کے بعد اسرائیل میں مہلک بس بم دھماکوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔

1995 میں مالٹا میں اسلامی جہاد کے بانی فاتحی شیکاکی کو سر میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا جاتا ہے۔ 1988 میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے فوجی سربراہ خلیل الوزیر تیونس میں قتل کیے گئے تھے۔ ابو جہاد کے نام سے مشہور، وہ پی ایل او کے سربراہ یاسر عرفات کے نائب رہ چکے تھے۔ 1973 میں اسرائیلی کمانڈوز نے بیروت میں پی ایل او کے متعدد رہنماؤں کو ان کے اپارٹمنٹس میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ایہود بارک کی قیادت میں رات کے وقت یہ حملہ کیا گیا تھا۔ ایہود بارک بعد میں اسرائیل کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور وزیر اعظم بنے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.