ETV Bharat / international

غزہ: فلسطینی بچوں میں تیزی سے پھیل رہی ہیں جلد کی بیماریاں - Skin Diseases in Gaza

author img

By AP (Associated Press)

Published : Jul 30, 2024, 8:16 PM IST

Updated : Jul 31, 2024, 9:49 AM IST

جنگ زدہ غزہ میں خیمہ زن فلسطینیوں میں جلد کی بیماریاں عروج پر ہیں۔ لاکھوں بچے خارش کا شکار ہو گئے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقہ میں پھیلی گندگی اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

غزہ: فلسطینی بچوں میں تیزی سے پھیل رہی ہیں جلد کی بیماریاں
غزہ: فلسطینی بچوں میں تیزی سے پھیل رہی ہیں جلد کی بیماریاں (Photo: AP)

خان یونس، غزہ کی پٹی: روتے بلبلاتے بچوں کے ساتھ پریشان والدین وسطی غزہ کے ناصر اسپتال میں ڈرمیٹولوجی کے شعبہ میں علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔

ایک چھوٹا بچہ رو رہا تھا جب اس کی ماں نے دکھایا کہ اس کے چہرے کو ڈھانپنے والے سرخ اور سفید دھبے اس کی گردن اور سینے تک کیسے پھیل گئے ہیں۔ ایک اور عورت نے اپنے چھوٹے لڑکے کے کپڑے اُٹھائے تاکہ اس کی پیٹھ، رانوں اور پیٹ پر کے دھبے دکھائے جا سکیں۔ اس بچے کی کلائیوں پر کھرچنے سے زخم ہو گئے تھے۔ ایک باپ نے اپنی بیٹی کو میز پر کھڑا کیا تاکہ ڈاکٹر اس کے پنڈلیوں کے زخموں کا جائزہ لے سکے۔

صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں جلد کی بیماریاں عروج پر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ بھیڑ بھاڑ سے بھرے خیمہ کیمپوں میں خوفناک حالات ہیں جہاں لاکھوں بے گھر فلسطینی موت سے بدتر زندگی گزارنے کے لیے مجبور ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ موسم کی ستم ظریفی اور جنگ میں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ہوئی صفائی ستھرائی کے نظام کی تباہی، جس میں علاقہ میں کھلے سیوریج کے تالاب نظر آ رہے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ڈاکٹر خارش کے 103,000 سے زیادہ کیسز اور جلد پر خارش کے 65,000 کیسز کا مقابلہ کا علاج کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق، غزہ کی تقریباً 2.3 ملین کی آبادی میں، جنگ شروع ہونے کے بعد سے سانس کے شدید انفیکشن کے 10 لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اسہال کے نصف ملین سے زیادہ اور یرقان کے 100,000 سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

بے گھر فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ خیموں میں صفائی ناممکن ہے، بنیادی طور پر لکڑی کے فریموں کو کمبل یا پلاسٹک کی چادروں کے ساتھ لٹکایا جاتا ہے، جو چوڑے حصّوں پر ایک دوسرے کے ساتھ گھسے ہوئے ہوتے ہیں۔

جنوبی شہر خان یونس کے باہر ٹیلوں میں ایک خیمے میں رہنے والی منیرہ النہل نے کہا کہ، "یہاں کوئی شیمپو، کوئی صابن نہیں ہے۔" "پانی گندا ہے۔ ہر جگہ ریت، کیڑے مکوڑے اور کچرا ہے۔"

کیمپ میں موجود فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ صاف پانی کا حصول تقریباً ناممکن ہے۔ کچھ اپنے بچوں کو قریبی بحیرہ روم کے کھارے پانی میں نہلاتے ہیں۔ لوگوں کو پہننے کے لیے صاف کپڑے بھی میسر نہیں ہیں۔ یہاں ہر جگہ مکھیاں ہیں۔

غزہ کے 2.3 ملین لوگوں میں سے 1.8 ملین سے زیادہ لوگ کو جنگ نے بے گھر کر دیا ہے، جو اکثر اسرائیلی زمینی حملوں یا بمباری سے بچنے کے لیے گزشتہ مہینوں میں متعدد بار نقل مکانی کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔ اکثریت اب ساحل پر ٹیلوں اور کھیتوں کے 50 مربع کلومیٹر (20-مربع میل) علاقے میں بھری ہوئی ہے جہاں میں نہ ہی سیوریج سسٹم اور نہ معقول پانی۔

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور عام لاقانونیت کی وجہ سے صابن، شیمپو اور ادویات سمیت انسانی امداد کی تقسیم سست روی کا شکار ہو گئی ہے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے حملے میں 39,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ناصر اسپتال کے ماہر امراض جلد نسیم بسالہ نے کہا کہ ان کے پاس روزانہ 300 سے 500 افراد جلد کی بیماریوں کے کا علاج کرانے آتے ہیں۔ اسرائیل کے انخلاء کے حالیہ احکامات کے بعد، خان یونس شہر کے باہر زرعی کھیتوں میں زیادہ لوگوں کا ہجوم جمع ہو گیا ہے، جہاں گرمیوں میں کیڑے مکوڑے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

خان یونس، غزہ کی پٹی: روتے بلبلاتے بچوں کے ساتھ پریشان والدین وسطی غزہ کے ناصر اسپتال میں ڈرمیٹولوجی کے شعبہ میں علاج کے لیے پہنچ رہے ہیں۔

ایک چھوٹا بچہ رو رہا تھا جب اس کی ماں نے دکھایا کہ اس کے چہرے کو ڈھانپنے والے سرخ اور سفید دھبے اس کی گردن اور سینے تک کیسے پھیل گئے ہیں۔ ایک اور عورت نے اپنے چھوٹے لڑکے کے کپڑے اُٹھائے تاکہ اس کی پیٹھ، رانوں اور پیٹ پر کے دھبے دکھائے جا سکیں۔ اس بچے کی کلائیوں پر کھرچنے سے زخم ہو گئے تھے۔ ایک باپ نے اپنی بیٹی کو میز پر کھڑا کیا تاکہ ڈاکٹر اس کے پنڈلیوں کے زخموں کا جائزہ لے سکے۔

صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں جلد کی بیماریاں عروج پر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ بھیڑ بھاڑ سے بھرے خیمہ کیمپوں میں خوفناک حالات ہیں جہاں لاکھوں بے گھر فلسطینی موت سے بدتر زندگی گزارنے کے لیے مجبور ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ موسم کی ستم ظریفی اور جنگ میں اسرائیلی بمباری کی وجہ سے ہوئی صفائی ستھرائی کے نظام کی تباہی، جس میں علاقہ میں کھلے سیوریج کے تالاب نظر آ رہے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ڈاکٹر خارش کے 103,000 سے زیادہ کیسز اور جلد پر خارش کے 65,000 کیسز کا مقابلہ کا علاج کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے مطابق، غزہ کی تقریباً 2.3 ملین کی آبادی میں، جنگ شروع ہونے کے بعد سے سانس کے شدید انفیکشن کے 10 لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اسہال کے نصف ملین سے زیادہ اور یرقان کے 100,000 سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

بے گھر فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ خیموں میں صفائی ناممکن ہے، بنیادی طور پر لکڑی کے فریموں کو کمبل یا پلاسٹک کی چادروں کے ساتھ لٹکایا جاتا ہے، جو چوڑے حصّوں پر ایک دوسرے کے ساتھ گھسے ہوئے ہوتے ہیں۔

جنوبی شہر خان یونس کے باہر ٹیلوں میں ایک خیمے میں رہنے والی منیرہ النہل نے کہا کہ، "یہاں کوئی شیمپو، کوئی صابن نہیں ہے۔" "پانی گندا ہے۔ ہر جگہ ریت، کیڑے مکوڑے اور کچرا ہے۔"

کیمپ میں موجود فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ صاف پانی کا حصول تقریباً ناممکن ہے۔ کچھ اپنے بچوں کو قریبی بحیرہ روم کے کھارے پانی میں نہلاتے ہیں۔ لوگوں کو پہننے کے لیے صاف کپڑے بھی میسر نہیں ہیں۔ یہاں ہر جگہ مکھیاں ہیں۔

غزہ کے 2.3 ملین لوگوں میں سے 1.8 ملین سے زیادہ لوگ کو جنگ نے بے گھر کر دیا ہے، جو اکثر اسرائیلی زمینی حملوں یا بمباری سے بچنے کے لیے گزشتہ مہینوں میں متعدد بار نقل مکانی کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔ اکثریت اب ساحل پر ٹیلوں اور کھیتوں کے 50 مربع کلومیٹر (20-مربع میل) علاقے میں بھری ہوئی ہے جہاں میں نہ ہی سیوریج سسٹم اور نہ معقول پانی۔

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور عام لاقانونیت کی وجہ سے صابن، شیمپو اور ادویات سمیت انسانی امداد کی تقسیم سست روی کا شکار ہو گئی ہے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیل کے حملے میں 39,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ناصر اسپتال کے ماہر امراض جلد نسیم بسالہ نے کہا کہ ان کے پاس روزانہ 300 سے 500 افراد جلد کی بیماریوں کے کا علاج کرانے آتے ہیں۔ اسرائیل کے انخلاء کے حالیہ احکامات کے بعد، خان یونس شہر کے باہر زرعی کھیتوں میں زیادہ لوگوں کا ہجوم جمع ہو گیا ہے، جہاں گرمیوں میں کیڑے مکوڑے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jul 31, 2024, 9:49 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.