غزہ: اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے وسطی غزہ کے دو علاقوں میں حماس کے خلاف زمینی کارروائی کو ممکنہ وسعت دینے کے لیے "آپریشنل سرگرمیاں شروع کر دی ہیں"۔ صیہونی فوج نے بدھ کو کہا کہ فورسز دیر البلاح اور بوریج کے مشرقی حصوں میں زمینی اور فضائی کارروائی کر رہی ہیں۔ بوریج فلسطینی پناہ گزینوں کا ایک کیمپ ہے جو 1948 میں اسرائیل کی تخلیق کے ارد گرد کی جنگ سے شروع ہوا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ آپریشن کا آغاز عسکریت پسندوں کے بنیادی ڈھانچے پر فضائی حملوں کے ساتھ ہوا ہے، جس کے بعد فوجیوں نے دونوں علاقوں میں "ٹارگٹڈ آپریشن" شروع کیا ہے۔
اسرائیلی افواج بوریج میں رہائشی مکانات کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، جو لوگ مکانات میں ہیں وہ رہائشی ہیں اور جب سے حملوں میں اضافہ شروع ہوا ہے وہ اپنے گھروں کو چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی جارحیت میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 102 ہو گئی ہے۔ ایمبولینس گاڑی میں موجود پیرامیڈیکس کے مطابق ہدف بنائے گئے مقام پر ابھی بھی اور لوگ موجود ہیں۔
اسرائیل نے جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ کے تمام حصوں میں معمول کے مطابق فضائی حملے کیے ہیں اور علاقے کے دو سب سے بڑے شہروں غزہ سٹی اور خان یونس میں بڑے پیمانے پر زمینی کارروائیاں کی ہیں جس سے ان میں سے زیادہ تر کھنڈر میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
فوج نے اس سال کے شروع میں وسطی غزہ میں بوریج اور کئی دیگر قریبی پناہ گزین کیمپوں میں کئی ہفتوں تک جارحانہ کارروائی کی تھی۔
گزشتہ جمعے کو شمالی غزہ کے جبالیہ کیمپ سے کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔ یہاں سے 360 افراد کی لاشیں برآمد کی گئی تھیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
سرائیل نے گزشتہ ماہ رفح میں فوج بھیجی تھی جس کے بارے میں اس نے کہا تھا کہ یہ ایک محدود دراندازی تھی، لیکن اب یہ افواج غزہ کے جنوبی شہر کے وسطی حصوں میں کام کر رہی ہیں۔ آپریشن کے آغاز سے اب تک 10 لاکھ سے زیادہ لوگ رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں، جن میں سے بہت سے وسطی غزہ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
سات اکروبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 36,586 فلسطینی ہلاک اور 83,074 زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق مہلوکین میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: