یروشلم: فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور غزہ میں جنگ کی وجہ سے صدر محمود عباس اپنا استعفیٰ سونپ دیا ہے۔ لیکن اب یہ فیصلہ صدر کو کرنا ہوگا کہ آیا وہ محمد اشتیہ اور ان کی حکومت کا استعفیٰ قبول کرتے ہیں یا نہیں۔ فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے پیر کو کہا کہ ان کی حکومت مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور محصور غزہ کی پٹی میں جنگ کی وجہ سے مستعفی ہو رہی ہے۔
فلسطینی وزیراعظم کا یہ اقدام مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کے احیاء کے لیے ضروری سمجھی جانے والی اصلاحات کا دروازہ کھل سکتا ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد ایک اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی غزہ پر حکومت کرے لیکن اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بہت سی رکاوٹیں باقی ہیں۔
محمد اشتیہ نےکابینہ کے اجلاس میں کہا کہ اگلے مرحلے اور اس کے چیلنجوں کے لیے نئے حکومتی اور سیاسی انتظامات کی ضرورت ہے جو غزہ کی پٹی میں حقیقت کو مدنظر رکھیں۔ توقع ہے کہ صدر محمود عباس فلسطین انویسٹمنٹ فنڈ کے چیئرمین محمد مصطفیٰ کو اگلے وزیراعظم کے طور پر منتخب کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں کم از کم 29,606 فلسطینی جاں بحق اور 69,737 زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں تقریباً 2.3 ملین لوگ اس وقت فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔اقوام متحدہ نے یہ بھی کہا ہے کہ غزہ میں پانچ سال سے کم عمر کے کم از کم 90 فیصد بچے ایک یا زیادہ متعدی بیماریوں سے متاثر ہیں علاقے کے شمالی حصوں میں دو سال سے کم عمر کے بچے شدید طور پر غذائیت کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں میں 3,300 نئے مکان تعمیر کرے گا