ETV Bharat / international

غزہ جنگ کا ایک سال مکمل، فلسطینیوں کی مزاحمت پوری شدت سے جاری، جانیے اب تک کیا کچھ ہوا - October 7 Attack Anniversary

سات اکتوبر 2024 کو حماس کے حملے سے شروع ہوئی غزہ جنگ کے ایک سال ہو گئے ہیں۔ سال بھر کے واقعات پر ایک نظر...

October 7 Attack Anniversary
اسرائیل غزہ جنگ کے ایک سال (Photo: AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 7, 2024, 10:35 AM IST

حیدرآباد: آج 7 اکتوبر کو اسرائیل حماس جنگ کو ایک سال ہو گیا ہے۔ اسرائیل مسلسل فلسطین پر حملے کر رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد قتل کر دیئے گئے اور لاکھوں شہری بے گھر ہو گئے۔

واضح رہے کہ سات اکتوبر کو حماس نے عرب اسرائیلی جنگ کی پچاسویں سالگرہ پر صبح سویرے غزہ سے بیک وقت بری، بحری اور فضائی کاروائی آپریش طوفان الاقصیٰ کے نام سے کیا تھا۔ جس میں انھوں نے اسرائیلی شہروں میں فوجی اڈوں اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

اس کے بعد اسرائیل نے بھی غزہ پر جوابی کاروائی شروع کردی اور غزہ پر ابھی بھی بمباری جاری ہے۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق 4 اکتوبر 2024 تک غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں سے تقریباً 41,802 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ غور طلب ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن اور معاہدے کے لیے کئی عالمی کوششیں کی گئی لیکن کامیاب نہیں ہو سکیں۔

اس وقت بھی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھی ہوئی ہے۔ اب یہ تنازعہ پڑوسی ملک لبنان تک پھیل گیا ہے، اسرائیلی فوجیوں کی ملک کے جنوب میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں۔ چونکہ آج اسرائیل حماس جنگ کے ایک سال پورے ہو گئے ہیں، آئیے جانتے ہیں کہ گزشتہ ایک سالوں سے اب تک کیا کچھ ہوا....

ایک سال میں کیا کچھ ہوا:

8 اکتوبر 2023: اسرائیل نے حماس کے خلاف اعلان جنگ کیا اور غزہ کی پٹی میں آپریش طوفان الاقصیٰ کا آغاز کیا۔ غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائی میں اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

9 اکتوبر 2023: اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کرنے کا اعلان کیا۔ بجلی، خوراک، پانی اور ایندھن کی سپلائی بند کر دی گئی۔ اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی کارروائی کے بعد غزہ کی تقریباً 21 لاکھ آبادی کے 90 فیصد لوگ بے گھر ہو گئے۔

27 اکتوبر 2023: اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائی شروع کی۔ اس کے فوجی ٹینکوں کے ساتھ حماس اور اس کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے غزہ پٹی میں داخل ہوئے۔

15 نومبر 2023: اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفاء ہسپتال پر حملہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حماس نے ہسپتال کو اپنا آپریشنل بیس بنا رکھا تھا اور یہیں سے ان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

19 نومبر 2023: یمن کے مسلح ملیشیا گروپ نے غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ اس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی قومی پرچم لہرانے والے جہاز پر قبضہ کر لیا۔ تاہم اسرائیل نے کہا کہ اس جہاز کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

24 نومبر 2023: اسرائیل اور حماس نے یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ایک ہفتے کی جنگ بندی کی۔ اسرائیل نے اپنے ایک یرغمالی کے بدلے اپنی جیلوں میں قید حماس کے تین جنگجوؤں کو رہا کر دیا۔

4 دسمبر 2023: اسرائیل نے اپنی کارروائی کا دائرہ جنوبی غزہ میں رفح تک بڑھا دیا۔ صورت حال مزید خراب ہوئی کیونکہ شمالی غزہ میں کریک ڈاؤن کے بعد وہاں سے بے گھر ہونے والے لوگوں نے رفح میں پناہ لی تھی۔

26 جنوری 2024: بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ شہریوں کو نشانہ بنانے سے باز رہے اور نسل کشی کی صورتحال پیدا نہ ہونے دے۔ تاہم آئی سی جے نے جنگ بندی کا کوئی ٹھوس حکم نہیں دیا۔

یکم اپریل 2024: شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر فضائی حملہ ہوا، جس میں اس کے کئی فوجی افسران ہلاک ہوئے۔ ایران نے اس فضائی حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔ تاہم اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

13 اپریل 2024: ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کا جواب دیا۔ یہ ایران کا اسرائیل پر پہلا براہ راست حملہ تھا۔

7 مئی 2024: اسرائیلی فوج اپنے ٹینکوں کے ساتھ رفح میں داخل ہوئی اور مصر کی سرحد سے متصل غزہ کراسنگ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ جس کی وجہ سے غزہ کی امداد کا راستہ درہم برہم ہوگیا۔

13 جولائی 2024: حماس کے فوجی یونٹ کے سربراہ محمد دیف جنوبی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔ حماس نے 12 جولائی کو اسرائیل پر ڈرون حملہ کیا۔ جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے یمن کے مغربی حصے میں حماس کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

31 جولائی 2024: حماس کے سیاسی یونٹ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔

25 اگست 2024: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ اس حملے میں حزب اللہ کے کئی راکٹ لانچر بیرل تباہ ہو گئے۔

17 ستمبر 2024: لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کے زیر استعمال ہزاروں پیجرز اور واکی ٹاکی آلات پھٹ گئے۔ یہ اپنی نوعیت کا انوکھا حملہ تھا، جس میں حزب اللہ کے 39 جنگجو ہلاک اور 3000 سے زائد زخمی ہوئے۔

27 ستمبر 2024: اسرائیل نے جنوبی بیروت میں فضائی حملے شروع کر دیے۔ جہاں ایک حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارے گئے۔

یکم اکتوبر 2024: ایران نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بدلے میں اسرائیل پر 180 سے زائد میزائل داغے۔

3 اکتوبر 2024: اسرائیل نے بیروت میں نصر اللہ کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین کو نشانہ بناتے ہوئے ایک فضائی حملہ کیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ صفی الدین اس حملے میں مارے گیے یا زندہ ہیں۔

حزب اللہ کے حسن نصر اللہ اور حماس کے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کا جواب دیا۔ ایران نے اسرائیل پر 180 سے زائد میزائل داغے۔ ایران نے اسے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

فلسطینیوں کی نقل مکانی کی تاریخ:

مصر اور اردن کے موقف کی وجہ فلسطینیوں کی نقل مکانی کی تاریخ سے وابستہ ہے۔ نقل مکانی فلسطینی تاریخ کا ایک اہم موضوع رہا ہے۔ اسرائیل کے وجود کے وقت 1948 کی جنگ میں ایک اندازے کے مطابق 700,000 فلسطینیوں کو وہاں سے نکال دیا گیا یا فرار ہو گئے جو اب اسرائیل ہے۔ فلسطینی اس واقعے کو نکبہ کہتے ہیں۔ 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں جب اسرائیل نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا تو مزید 300,000 فلسطینی بھاگ کر اردن چلے گئے۔

پناہ گزینوں اور ان کی اولادوں کی تعداد اب تقریباً 60 لاکھ ہے، زیادہ تر مغربی کنارے غزہ، لبنان، شام اور اردن میں کیمپوں اور کمیونٹیز میں مقیم ہیں۔تارکین وطن مزید پھیل چکے ہیں، بہت سے مہاجرین خلیجی عرب ممالک یا مغرب میں رہائش پذیر ہیں۔

سال 1948 کی جنگ میں لڑائی بند ہونے کے بعد اسرائیل نے پناہ گزینوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے امن معاہدے کے ایک حصے کے طور پر پناہ گزینوں کی واپسی کے فلسطینی مطالبات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس سے ملک کی یہودی اکثریت کو خطرہ ہوگا۔

اسرائیل کا غزہ کی مکمل ناکہ بندی کرکے بجلی، کھانا اور ایندھن کی سپلائی روکنے کا حکم:

حماس کی طرف سے کئی دہائیوں میں اسرائیل پر سب سے بڑا حملہ کرنے کے بعد اسرائیل نے پہلے سے ہی محصور غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ ناکہ بندی میں خوراک، بجلی اور ایندھن کے داخلے پر پابندی شامل ہوگی۔

غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اقوام متحدہ کے نو ملازمین ہلاک:

غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے 9 ملازمین بھی ہلاک ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے خان یونس میں گھر پر بمباری کی گئی تھی، جس کے سبب7 لاشیں برآمد ہوئیں۔ جب کہ پناہ گزیں کیمپ میں عمارت تباہ ہونے سے مزید 7 لاشیں برآمد ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کی اسرائیلی وارننگ کو جبری بے دخلی قرار دے دیا:

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کی اسرائیل کی وارننگ کو "جبری بے دخلی" قرار دے دیا۔ اسرائیلی وارننگ کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے نکل کر جنوبی غزہ جانے کی اسرائیلی فوج کی ہدایت مؤثر وارننگ نہیں جبری بے دخلی ہے۔

لبنان کی مزاحتمی تنظیم حزب اللہ کے اسرائیلی ٹینکوں پر میزائل حملے:

لبنان کی مزاحتمی تنظیم حزب اللہ نے سرحد پر اسرائیلی ٹینک کو گائیڈڈ میزائل سے تباہ کرنے کی ویڈیو جاری کر دی تھی۔ رپورٹس کے مطابق حملے کے وقت ٹینک میں موجود فوجیوں کی تعداد معلوم نہیں ہوسکی۔ اس کے علاوہ سرحدی علاقوں میں فوجی گاڑیاں بھی چن چن کر نشانہ بنائی گئیں۔

غزہ میں عارضی جنگ بندی:

اسرائیل اور حماس کے درمیان سات ہفتوں کی جنگ کے بعد چار روزہ عارضی جنگ بندی پہلی بار نافذ العمل ہوئی تھی، لیکن اس سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں 14,854 فلسطینیوں کی زندگیاں چھین لیں، جس میں 6,150 معصول بجے اور 4,000 خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد 36,000 تک پہنچ گئی، جن میں 75 فیصد سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔ تقریبا 6,800 افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں۔

حماس کی مسلم ممالک سے غزہ کی پٹی میں وفود بھیجنے کی اپیل:

لبنان میں حماس کے ترجمان اسامہ حمدان نے عرب اور مسلم ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین سے ناکہ بندی ہٹانے کے لیے سرکاری وفود غزہ بھیجیں۔ یہ اطلاع اسپوتنک نیوز ایجنسی نے دی۔ حمدان نے اتوار کو بیروت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عرب اور مسلم ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے کے لیے سرکاری اور مقبول وفود بھیجیں تاکہ ناکہ بندی ختم کی جاسکے۔

حماس کی جنگ سے فلسطینی معیشت شدید متأثر:

عالمی بینک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ فلسطینی معیشت کو شدید متأثر کی ہے، جس کی وجہ سے اس سال اور اگلے سال شدید اقتصادی تنگی کا امکان ہے۔ عالمی بینک نے ایک بیان میں کہا کہ مستقل اثاثہ جات کو پہنچنے والے نقصانات، رفتار اور نقصان کی حد اور فلسطینی علاقوں میں آمدنی کی روانی میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کا تخمینہ ہے کہ غزہ کے 2.4 ملین افراد میں سے 1.9 ملین جنگ کی وجہ سے بے گھر ہیں جن میں سے نصف بچے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں اور امدادی گروپوں کو خدشہ ہے کہ فلسطینی سرزمین جلد ہی بھوک اور بیماری کی لپیٹ میں آجائے گی۔

اسرائیل حماس جنگ کا مسلسل 100واں دن:

اسرائیل اور حماس کی تازہ ترین جنگ فلسطین تنازع کی اب تک کی سب سے طویل، خونریز اور تباہ کن لڑائی ہے۔ یہ لڑائی سات اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے جنوبی اسرائیل میں حملہ کیا۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فضائی، بحری اور زمینی حملوں کے ساتھ اندھادھند گولہ باری کی جس نے بے مثال تباہی مچائی اور پورے خطے کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔ اقوام متحدہ کے مانیٹروں کا کہنا ہے کہ جارحیت نے غزہ میں فلسطینیوں کی اکثریت کو بے گھر کر دیا ہے، غزہ کے آدھے سے زیادہ ہسپتالوں کو مسمار کر دیا ہے اور بڑے پیمانے پر لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔

غزہ جنگ: اونروا کیا ہے، جس پر اسرائیل حماس سے روابط کا الزام لگا رہا ہے؟

اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کے 12 ملازمین حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہوئے حملے میں ملوث تھے۔ اسرائیل کے اس الزام کے بعد کئی مغربی ممالک کو اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کو مالی امداد بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسرائیل کے الزامات نے غزہ کے سب سے بڑے انسانی امداد فراہم کرنے والے ادارے پر ایک بحث چھیڑ دی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی اونروا ہزاروں عملے کو ملازمت فراہم کرتا ہے اور پورے مشرق وسطیٰ میں لاکھوں لوگوں کو اہم امداد اور خدمات فراہم کرتا ہے۔ غزہ میں، یہ اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران عام شہریوں کو خوراک، پانی اور پناہ گاہ فراہم کرنے والا اہم ادارہ رہا ہے۔

اسرائیلی حملے میں ہلاک بھارتی:

اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے والا ایک ہندوستانی اہلکار غزہ میں اس وقت مارا گیا جب رفح میں اس کی گاڑی کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا۔ یہ اسرائیل اور حماس تنازعہ کے آغاز کے بعد اقوام متحدہ کے لیے پہلی بین الاقوامی ہلاکت ہے۔ مہلوک اقوام متحدہ کے محکمہ تحفظ اور سلامتی (DSS) کے عملے کا رکن تھا۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ وہ ہندوستان سے تھا اور ہندوستانی فوج کا ایک سابق اہلکار تھا۔

غزہ جنگ میں ہنیہ خاندان کے 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے:

ایک سال سے جاری اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں مقیم اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے متعدد افراد کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا ہے۔ اپریل 2024 میں اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹے اسرائیلی بمباری میں جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ اس حملے میں اسماعیل ہنیہ کی 3 پوتیاں اور ایک پوتا بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ صرف جون میں اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے دس افراد شہید ہوئے تھے۔ حماس کا دعویٰ ہے کہ جنگ میں ابھی تک ہنیہ خاندان کے 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یحییٰ السنوار حماس کے نئے سربراہ منتخب:

اسمٰعیل ہنیہ کی ہلاکت کے ایک ہفتہ بعد یحییٰ سنوار کو حماس کا نیا سیاسی سربراہ نامزد کر دیا گیا۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر یحییٰ سنور کو منتخب کیا ہے۔ حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ہنیہ کی جگہ سنوار کو اپنے سیاسی بیورو کا نیا سربراہ نامزد کیا ہے، جو تہران میں ہوئے ایک قاتلانہ حملہ میں ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی برسی، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ریلیوں کا اہتمام

لبنان پر اسرائیل کے حملے جاری، حزب اللہ کے ٹھکانوں اور ملک شام کو جوڑنے والی سڑکوں پر بمباری

غزہ کے خان یونس میں اسرائیل کے بڑے پیمانے پر حملے، 51 فلسطینی جاں بحق، متعدد زخمی

حیدرآباد: آج 7 اکتوبر کو اسرائیل حماس جنگ کو ایک سال ہو گیا ہے۔ اسرائیل مسلسل فلسطین پر حملے کر رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد قتل کر دیئے گئے اور لاکھوں شہری بے گھر ہو گئے۔

واضح رہے کہ سات اکتوبر کو حماس نے عرب اسرائیلی جنگ کی پچاسویں سالگرہ پر صبح سویرے غزہ سے بیک وقت بری، بحری اور فضائی کاروائی آپریش طوفان الاقصیٰ کے نام سے کیا تھا۔ جس میں انھوں نے اسرائیلی شہروں میں فوجی اڈوں اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

اس کے بعد اسرائیل نے بھی غزہ پر جوابی کاروائی شروع کردی اور غزہ پر ابھی بھی بمباری جاری ہے۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق 4 اکتوبر 2024 تک غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں سے تقریباً 41,802 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ غور طلب ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن اور معاہدے کے لیے کئی عالمی کوششیں کی گئی لیکن کامیاب نہیں ہو سکیں۔

اس وقت بھی مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھی ہوئی ہے۔ اب یہ تنازعہ پڑوسی ملک لبنان تک پھیل گیا ہے، اسرائیلی فوجیوں کی ملک کے جنوب میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں۔ چونکہ آج اسرائیل حماس جنگ کے ایک سال پورے ہو گئے ہیں، آئیے جانتے ہیں کہ گزشتہ ایک سالوں سے اب تک کیا کچھ ہوا....

ایک سال میں کیا کچھ ہوا:

8 اکتوبر 2023: اسرائیل نے حماس کے خلاف اعلان جنگ کیا اور غزہ کی پٹی میں آپریش طوفان الاقصیٰ کا آغاز کیا۔ غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائی میں اب تک 41 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

9 اکتوبر 2023: اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کرنے کا اعلان کیا۔ بجلی، خوراک، پانی اور ایندھن کی سپلائی بند کر دی گئی۔ اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی کارروائی کے بعد غزہ کی تقریباً 21 لاکھ آبادی کے 90 فیصد لوگ بے گھر ہو گئے۔

27 اکتوبر 2023: اسرائیل نے غزہ میں زمینی کارروائی شروع کی۔ اس کے فوجی ٹینکوں کے ساتھ حماس اور اس کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے غزہ پٹی میں داخل ہوئے۔

15 نومبر 2023: اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفاء ہسپتال پر حملہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حماس نے ہسپتال کو اپنا آپریشنل بیس بنا رکھا تھا اور یہیں سے ان کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

19 نومبر 2023: یمن کے مسلح ملیشیا گروپ نے غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ اس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی قومی پرچم لہرانے والے جہاز پر قبضہ کر لیا۔ تاہم اسرائیل نے کہا کہ اس جہاز کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

24 نومبر 2023: اسرائیل اور حماس نے یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ایک ہفتے کی جنگ بندی کی۔ اسرائیل نے اپنے ایک یرغمالی کے بدلے اپنی جیلوں میں قید حماس کے تین جنگجوؤں کو رہا کر دیا۔

4 دسمبر 2023: اسرائیل نے اپنی کارروائی کا دائرہ جنوبی غزہ میں رفح تک بڑھا دیا۔ صورت حال مزید خراب ہوئی کیونکہ شمالی غزہ میں کریک ڈاؤن کے بعد وہاں سے بے گھر ہونے والے لوگوں نے رفح میں پناہ لی تھی۔

26 جنوری 2024: بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ شہریوں کو نشانہ بنانے سے باز رہے اور نسل کشی کی صورتحال پیدا نہ ہونے دے۔ تاہم آئی سی جے نے جنگ بندی کا کوئی ٹھوس حکم نہیں دیا۔

یکم اپریل 2024: شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر فضائی حملہ ہوا، جس میں اس کے کئی فوجی افسران ہلاک ہوئے۔ ایران نے اس فضائی حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔ تاہم اسرائیل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

13 اپریل 2024: ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کا جواب دیا۔ یہ ایران کا اسرائیل پر پہلا براہ راست حملہ تھا۔

7 مئی 2024: اسرائیلی فوج اپنے ٹینکوں کے ساتھ رفح میں داخل ہوئی اور مصر کی سرحد سے متصل غزہ کراسنگ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ جس کی وجہ سے غزہ کی امداد کا راستہ درہم برہم ہوگیا۔

13 جولائی 2024: حماس کے فوجی یونٹ کے سربراہ محمد دیف جنوبی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے۔ حماس نے 12 جولائی کو اسرائیل پر ڈرون حملہ کیا۔ جواب میں اسرائیلی فضائیہ نے یمن کے مغربی حصے میں حماس کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

31 جولائی 2024: حماس کے سیاسی یونٹ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔

25 اگست 2024: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ اس حملے میں حزب اللہ کے کئی راکٹ لانچر بیرل تباہ ہو گئے۔

17 ستمبر 2024: لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کے زیر استعمال ہزاروں پیجرز اور واکی ٹاکی آلات پھٹ گئے۔ یہ اپنی نوعیت کا انوکھا حملہ تھا، جس میں حزب اللہ کے 39 جنگجو ہلاک اور 3000 سے زائد زخمی ہوئے۔

27 ستمبر 2024: اسرائیل نے جنوبی بیروت میں فضائی حملے شروع کر دیے۔ جہاں ایک حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ مارے گئے۔

یکم اکتوبر 2024: ایران نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بدلے میں اسرائیل پر 180 سے زائد میزائل داغے۔

3 اکتوبر 2024: اسرائیل نے بیروت میں نصر اللہ کے ممکنہ جانشین ہاشم صفی الدین کو نشانہ بناتے ہوئے ایک فضائی حملہ کیا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ صفی الدین اس حملے میں مارے گیے یا زندہ ہیں۔

حزب اللہ کے حسن نصر اللہ اور حماس کے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کا جواب دیا۔ ایران نے اسرائیل پر 180 سے زائد میزائل داغے۔ ایران نے اسے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا بدلہ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

فلسطینیوں کی نقل مکانی کی تاریخ:

مصر اور اردن کے موقف کی وجہ فلسطینیوں کی نقل مکانی کی تاریخ سے وابستہ ہے۔ نقل مکانی فلسطینی تاریخ کا ایک اہم موضوع رہا ہے۔ اسرائیل کے وجود کے وقت 1948 کی جنگ میں ایک اندازے کے مطابق 700,000 فلسطینیوں کو وہاں سے نکال دیا گیا یا فرار ہو گئے جو اب اسرائیل ہے۔ فلسطینی اس واقعے کو نکبہ کہتے ہیں۔ 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں جب اسرائیل نے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا تو مزید 300,000 فلسطینی بھاگ کر اردن چلے گئے۔

پناہ گزینوں اور ان کی اولادوں کی تعداد اب تقریباً 60 لاکھ ہے، زیادہ تر مغربی کنارے غزہ، لبنان، شام اور اردن میں کیمپوں اور کمیونٹیز میں مقیم ہیں۔تارکین وطن مزید پھیل چکے ہیں، بہت سے مہاجرین خلیجی عرب ممالک یا مغرب میں رہائش پذیر ہیں۔

سال 1948 کی جنگ میں لڑائی بند ہونے کے بعد اسرائیل نے پناہ گزینوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے امن معاہدے کے ایک حصے کے طور پر پناہ گزینوں کی واپسی کے فلسطینی مطالبات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اس سے ملک کی یہودی اکثریت کو خطرہ ہوگا۔

اسرائیل کا غزہ کی مکمل ناکہ بندی کرکے بجلی، کھانا اور ایندھن کی سپلائی روکنے کا حکم:

حماس کی طرف سے کئی دہائیوں میں اسرائیل پر سب سے بڑا حملہ کرنے کے بعد اسرائیل نے پہلے سے ہی محصور غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ ناکہ بندی میں خوراک، بجلی اور ایندھن کے داخلے پر پابندی شامل ہوگی۔

غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اقوام متحدہ کے نو ملازمین ہلاک:

غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے 9 ملازمین بھی ہلاک ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے خان یونس میں گھر پر بمباری کی گئی تھی، جس کے سبب7 لاشیں برآمد ہوئیں۔ جب کہ پناہ گزیں کیمپ میں عمارت تباہ ہونے سے مزید 7 لاشیں برآمد ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کی اسرائیلی وارننگ کو جبری بے دخلی قرار دے دیا:

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کی اسرائیل کی وارننگ کو "جبری بے دخلی" قرار دے دیا۔ اسرائیلی وارننگ کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے نکل کر جنوبی غزہ جانے کی اسرائیلی فوج کی ہدایت مؤثر وارننگ نہیں جبری بے دخلی ہے۔

لبنان کی مزاحتمی تنظیم حزب اللہ کے اسرائیلی ٹینکوں پر میزائل حملے:

لبنان کی مزاحتمی تنظیم حزب اللہ نے سرحد پر اسرائیلی ٹینک کو گائیڈڈ میزائل سے تباہ کرنے کی ویڈیو جاری کر دی تھی۔ رپورٹس کے مطابق حملے کے وقت ٹینک میں موجود فوجیوں کی تعداد معلوم نہیں ہوسکی۔ اس کے علاوہ سرحدی علاقوں میں فوجی گاڑیاں بھی چن چن کر نشانہ بنائی گئیں۔

غزہ میں عارضی جنگ بندی:

اسرائیل اور حماس کے درمیان سات ہفتوں کی جنگ کے بعد چار روزہ عارضی جنگ بندی پہلی بار نافذ العمل ہوئی تھی، لیکن اس سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ میں 14,854 فلسطینیوں کی زندگیاں چھین لیں، جس میں 6,150 معصول بجے اور 4,000 خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد 36,000 تک پہنچ گئی، جن میں 75 فیصد سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔ تقریبا 6,800 افراد ابھی بھی لاپتہ ہیں۔

حماس کی مسلم ممالک سے غزہ کی پٹی میں وفود بھیجنے کی اپیل:

لبنان میں حماس کے ترجمان اسامہ حمدان نے عرب اور مسلم ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین سے ناکہ بندی ہٹانے کے لیے سرکاری وفود غزہ بھیجیں۔ یہ اطلاع اسپوتنک نیوز ایجنسی نے دی۔ حمدان نے اتوار کو بیروت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عرب اور مسلم ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے کے لیے سرکاری اور مقبول وفود بھیجیں تاکہ ناکہ بندی ختم کی جاسکے۔

حماس کی جنگ سے فلسطینی معیشت شدید متأثر:

عالمی بینک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ فلسطینی معیشت کو شدید متأثر کی ہے، جس کی وجہ سے اس سال اور اگلے سال شدید اقتصادی تنگی کا امکان ہے۔ عالمی بینک نے ایک بیان میں کہا کہ مستقل اثاثہ جات کو پہنچنے والے نقصانات، رفتار اور نقصان کی حد اور فلسطینی علاقوں میں آمدنی کی روانی میں غیر معمولی کمی آئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کا تخمینہ ہے کہ غزہ کے 2.4 ملین افراد میں سے 1.9 ملین جنگ کی وجہ سے بے گھر ہیں جن میں سے نصف بچے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں اور امدادی گروپوں کو خدشہ ہے کہ فلسطینی سرزمین جلد ہی بھوک اور بیماری کی لپیٹ میں آجائے گی۔

اسرائیل حماس جنگ کا مسلسل 100واں دن:

اسرائیل اور حماس کی تازہ ترین جنگ فلسطین تنازع کی اب تک کی سب سے طویل، خونریز اور تباہ کن لڑائی ہے۔ یہ لڑائی سات اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے جنوبی اسرائیل میں حملہ کیا۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فضائی، بحری اور زمینی حملوں کے ساتھ اندھادھند گولہ باری کی جس نے بے مثال تباہی مچائی اور پورے خطے کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔ اقوام متحدہ کے مانیٹروں کا کہنا ہے کہ جارحیت نے غزہ میں فلسطینیوں کی اکثریت کو بے گھر کر دیا ہے، غزہ کے آدھے سے زیادہ ہسپتالوں کو مسمار کر دیا ہے اور بڑے پیمانے پر لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔

غزہ جنگ: اونروا کیا ہے، جس پر اسرائیل حماس سے روابط کا الزام لگا رہا ہے؟

اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کے 12 ملازمین حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہوئے حملے میں ملوث تھے۔ اسرائیل کے اس الزام کے بعد کئی مغربی ممالک کو اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کو مالی امداد بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسرائیل کے الزامات نے غزہ کے سب سے بڑے انسانی امداد فراہم کرنے والے ادارے پر ایک بحث چھیڑ دی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی اونروا ہزاروں عملے کو ملازمت فراہم کرتا ہے اور پورے مشرق وسطیٰ میں لاکھوں لوگوں کو اہم امداد اور خدمات فراہم کرتا ہے۔ غزہ میں، یہ اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران عام شہریوں کو خوراک، پانی اور پناہ گاہ فراہم کرنے والا اہم ادارہ رہا ہے۔

اسرائیلی حملے میں ہلاک بھارتی:

اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے والا ایک ہندوستانی اہلکار غزہ میں اس وقت مارا گیا جب رفح میں اس کی گاڑی کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا۔ یہ اسرائیل اور حماس تنازعہ کے آغاز کے بعد اقوام متحدہ کے لیے پہلی بین الاقوامی ہلاکت ہے۔ مہلوک اقوام متحدہ کے محکمہ تحفظ اور سلامتی (DSS) کے عملے کا رکن تھا۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ وہ ہندوستان سے تھا اور ہندوستانی فوج کا ایک سابق اہلکار تھا۔

غزہ جنگ میں ہنیہ خاندان کے 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے:

ایک سال سے جاری اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں مقیم اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے متعدد افراد کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا ہے۔ اپریل 2024 میں اسماعیل ہنیہ کے 3 بیٹے اسرائیلی بمباری میں جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ اس حملے میں اسماعیل ہنیہ کی 3 پوتیاں اور ایک پوتا بھی ہلاک ہو گئے تھے۔ صرف جون میں اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے دس افراد شہید ہوئے تھے۔ حماس کا دعویٰ ہے کہ جنگ میں ابھی تک ہنیہ خاندان کے 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

یحییٰ السنوار حماس کے نئے سربراہ منتخب:

اسمٰعیل ہنیہ کی ہلاکت کے ایک ہفتہ بعد یحییٰ سنوار کو حماس کا نیا سیاسی سربراہ نامزد کر دیا گیا۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر یحییٰ سنور کو منتخب کیا ہے۔ حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ہنیہ کی جگہ سنوار کو اپنے سیاسی بیورو کا نیا سربراہ نامزد کیا ہے، جو تہران میں ہوئے ایک قاتلانہ حملہ میں ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

سات اکتوبر کو غزہ جنگ کی برسی، دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں ریلیوں کا اہتمام

لبنان پر اسرائیل کے حملے جاری، حزب اللہ کے ٹھکانوں اور ملک شام کو جوڑنے والی سڑکوں پر بمباری

غزہ کے خان یونس میں اسرائیل کے بڑے پیمانے پر حملے، 51 فلسطینی جاں بحق، متعدد زخمی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.