خان یونس: غزہ کی وزارت صحت کے مطابق خان یونس میں بدھ کی صبح شروع ہونے والی صیہونی فوج کی کارروائی میں کم از کم 51 فلسطینی جاں بحق اور 82 زخمی ہوئے ہیں۔ یورپی اسپتال کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سات خواتین اور 12 بچے شامل ہیں جن کی عمریں 22 ماہ تک تھیں۔
مقامی اسپتالوں کے مطابق، غزہ میں الگ الگ حملوں میں دو بچوں سمیت مزید 23 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ان حملوں پر فوری طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مقامی فلسطینیوں نے بتایا کہ اسرائیل نے علاقہ میں شدید فضائی حملے کیے جب کہ اس کی زمینی افواج نے خان یونس کے تین محلوں میں گھس کر حملہ کیا۔
اسرائیلی حملے میں اپنے چار رشتہ داروں کو کھو دینے والے محمود الرازد نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ، "دھماکے اور گولہ باری بہت زیادہ تھی۔ "بہت سے لوگ ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں، اور کوئی بھی انہیں نکال نہیں سکتا۔"
اسرائیل نے اس سال کے شروع میں خان یونس میں ایک ہفتہ طویل جارحیت کی ہے جس سے غزہ کے دوسرے بڑے شہر کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا ہے۔ جنگ کے دوران، اسرائیلی فوجیں بار بار غزہ کے علاقوں میں واپس آئی ہیں کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ یہاں حماس کا مسلح گروپ دوبارہ منظم ہو گیا ہے۔
7 اکتوبر کو، حماس کے اسرائیل پر حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے، اور تقریباً 250 کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔ جن میں سے تقریباً 100 کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا، سمجھا جاتا ہے کہ 65 یرغمالی ابھی بھی زندہ ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی خونریز جارحیت میں 41,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ مہلوکین میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔ اسرائیلی فوج کا بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے یہ دعویٰ ہے کہ، اس نے 17,000 سے زیادہ حماس کے جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: