تل ابیب: اسرائیلی عوام بھی انتہا پسند نتن یاہو حکومت کے خلاف یک زباں ہو گئے اور دارالحکومت تل ابیب میں احتجاج کے دوران وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ العربیہ کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی شہریوں نے تل ابیب کی سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔مظاہرین نے غزہ جنگ کا ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کو قرار دیا اور ان سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران مظاہرین ملک میں فوری نئے انتخابات کے حق میں اور اسرائیلی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگاتے رہے۔
احتجاجی اسرائیلی حکومت سے غزہ میں حماس کے قبضے سے باقی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے، یرغمالیوں کے رشتہ داروں اور دیگر نے یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجیوں نے نتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر خیمے نصب کر لیے اور کہا کہ جب تک کسی معاہدے تک نہیں پہنچتے احتجاج جاری رہے گا۔
اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق حماس نے تقریباً 250 افراد کو یرغمالی بنا لیا تھا جن میں سے 100 اب بھی غزہ میں زیر حراست ہیں۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے محصور غزہ کی پٹی پر شدید بمباری شروع کی ہے۔ زمینی، فضائی اور سمندر سے کی جانے والی جارحیت میں اب تک 25000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ ابھی حال ہی میں اسرائیل نے مزید ایک یرغمالی کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی کبٹز نے ایک امریکی-کینیڈین-اسرائیلی خاتون کی موت کا اعلان کیا ہے جسے غزہ میں یرغمال بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل جوڈیہ وائنسٹائن کے شوہر گیڈ ہگائی کو بھی مردہ قرار دیا گیا تھا۔ 70 سالہ وائن اسٹائن اور 73 سالہ ہگائی 7 اکتوبر کی صبح کبٹز نیر اوز میں صبح کی سیر کر رہے تھے جب حماس کے عسکریت پسند سرحد پار سے اسرائیل میں گھس آئے، اور انھیں اغوا کر لیا تھا۔ یہی نہیں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں غزہ میں دو یرغمالیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔
ایجنسی مع مشمولات