یروشلم: اسرائیل کی لبنان میں فوجی کارروائی سے کم ازکم 10 لاکھ لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں۔ اب اسرائیلی فوج نے سرحدی علاقہ میں زمینی کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔ ایسے میں بڑے پیمانے پر نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے تقریباً دو درجن لبنانی سرحدی برادریوں کو انخلاء کے لیے مجبور کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔ وہ لبنانیوں کو انجام سے ڈرا رہی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیلی فوج کے عربی ترجمان نے ایک پوسٹ کی، جس میں وارننگ دی گئی ہے۔ اس میں، جنوبی لبنان میں تقریباً دو درجن کمیونٹیز کی وضاحت کی گئی ہے اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سرحد سے تقریباً 60 کلومیٹر (36 میل) دور واقع دریائے عوالی کے شمال میں چلے جائیں۔
اسرائیلی فوج نے پہلے لوگوں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ لیتانی کے جنوب میں جو سرحد کے شمال میں تقریباً 30 کلومیٹر (18 میل) پر ہے، وہاں سفر نہ کریں۔
یہ سرحدی علاقہ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے یعنی تقریباً گزشتہ ایک سال کے دوران بڑے پیمانے پر خالی ہو چکا ہے۔ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اس علاقہ میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ زمین پر حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ساتھ ابھی تک کوئی جھڑپیں نہیں ہوئی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے اعلیٰ ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ فوج جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر زمینی چھاپے مار رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اسرائیلی شہری شمال میں اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔
لبنانی فوج اور جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج کی جانب سے فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ اسرائیلی افواج نے سرحد عبور کی ہے۔
لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے پیر کو کہا کہ اگر جنگ بندی ہوتی ہے تو ان کا ملک اقوام متحدہ کی 2006 کی قرارداد کی حمایت میں فوج تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔ لبنان کی مسلح افواج کہیں زیادہ طاقتور حزب اللہ پر کوئی معاہدہ مسلط نہیں کر سکیں گی۔
فوجی بیانات میں اشارہ دیا گیا کہ اسرائیل اپنی زمینی کارروائی کو سرحد کے ساتھ تنگ پٹی پر مرکوز کر سکتا ہے۔ ایک فوجی اہلکار کے مطابق 1982 کی طرح اسرائیلی فوج کا بیروت کی طرف مارچ کرنے جیسا ابھی تک کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: