تہران: ایران نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکہ اور برطانیہ کے تازہ حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملوں کےذریعہ یمن کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور یہ انتہائی بے باکی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے تشویشناک خطرہ کو ظاہر کرتا ہے۔ علاقائی ممالک پر امریکہ اور برطانیہ کے فوجی حملے خطے میں اپنے ناجائز مقاصد کے حصول کے لیے عسکریت پسندی کا سہارا لینے کے ان کے غلط انداز کی عکاسی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ہفتے کے روز امریکی اور برطانوی افواج نے یمن کے مختلف شہروں میں حوثیوں کے خلاف مشترکہ حملے کیے تھے، جس کے بارے میں امریکی محکمہ دفاع کا کہنا تھا کہ یہ بین الاقوامی مال بردار جہازوں پر حوثی گروپ کے حملوں کا ردعمل ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے اتوار کی رات دیر گئے شمالی یمن میں حوثی کیمپوں پر فضائی حملے شروع کر دیئے۔ حوثیوں کے زیر انتظام المسیرہ ٹی وی نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ اطلاع دی۔ امریکی اور برطانوی حملوں نے حوثی باغیوں کے گڑھ صوبہ صعدہ اور اسٹریٹجک بحیرہ احمربندرگاہی شہر حدیدہ میں اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں صوبائی دارالحکومت کے مشرقی حصے صعدہ اور شمالی ضلع باقم میں کافی نقصان پہنچا۔ حدیدہ میں ہونے والے حملوں میں شمال مغربی ساحلی ضلع راس عیسیٰ اور پڑوسی ضلع عز زیدیہ میں کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔
حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساریہ نے کہا کہ دارالحکومت صنعا سمیت چھ شمالی صوبوں میں گروپ کے کیمپوں پر امریکی فضائی حملوں کے بعد ان کا گروپ امریکی بحریہ کے خلاف جوابی حملے کرے گا۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں کا مقصد غزہ پٹی کے خلاف جاری اسرائیلی حملوں کو روکنا اور فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
گزشتہ ماہ سے، امریکہ اور برطانیہ نے بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حوثی گروپ کے حملوں کے جواب میں یمن میں اس گروپ کے اہداف پر حملے شروع کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: