نیویارک: اقوام متحدہ کی ایجنسی یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کے مطابق، اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام پناہ گاہوں کو بار بار بمباری اور آگ لگا کر بے گھر فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
- یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر نے پناہ گاہوں پر کئی حالیہ حملوں کو مثال کے طور پر پیش کیا:
- اسرائیلی طیاروں نے 25 جون کو وسطی غزہ میں عبدالفتاح حمود اسکول پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 8 بے گھر فلسطینی ہلاک ہوگئے تھے۔
- اسرائیلی طیاروں نے 25 جون کو غزہ شہر کے قریب شاتی کیمپ میں انروا کے زیر انتظام اسماء سی اسکول پر بمباری کی، جس میں سات بے گھر فلسطینی ہلاک ہوئے۔
- اسرائیلی طیاروں نے 6 جون کو نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ہزاروں بے گھر افراد کے ایک اسکول پر بمباری کی جس میں خواتین اور بچوں سمیت 40 افراد ہلاک ہوئے۔
- اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ماہ غزہ کی پٹی کے شمال میں شہر اور پناہ گزین کیمپ پر زمینی حملے کے دوران جبالیہ مہاجر کیمپ میں پناہ گاہوں کو آگ لگا دی۔
- یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر کے مطابق جن پناہ گاہوں پر اقوام متحدہ کا جھنڈا لہراتا دکھائی دیتا ہے اسرائیلی افواج اسے نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فورسز شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کے لیے کوئی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کر رہے۔
“On the ground, the @UN and @UNRWA have also been targeted. We have paid a heavy price. More than 200 humanitarian staff have been killed, among them 193 only from UNRWA”@UNLazzarini briefed the press about the war in #Gaza & the crisis in the #WestBankhttps://t.co/6wHRdiEnY5 pic.twitter.com/IONdXgUO0O
— UNRWA (@UNRWA) June 25, 2024
گروپ نے تمام ممالک سے اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون کو ختم کرنے اور ہتھیاروں کی منتقلی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
- غزہ میں سنگین غذائی بحران:
اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی کے چیف اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ، غزہ میں صورتحال سنگین ہے جہاں تقریباً تمام 2.3 ملین فلسطینیوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے عارف حسین نے 2011 میں صومالیہ کے قحط کی مثال دیتے ہوئے دنیا سے غزہ میں اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ واضح رہے صومالیہ کے 2011 کے قحط میں تقریباً ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ عارف حسین کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں ڈھائی لاکھ میں سے نصف ہلاکتیں قحط کا اعلان ہونے سے پہلے ہی ہو گئی تھیں۔
🔴 The latest food security assessment on #Gaza reveals 96% of people face extreme levels of hunger.
— World Food Programme (@WFP) June 25, 2024
Nearly half a million people are in catastrophic conditions.
To truly turn the corner and prevent famine, full and sustained humanitarian access remains critical warns WFP.
انہوں نے منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قحط سے بچنے کے لیے خوراک کے ترسیل کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہے۔ فلسطینیوں کے لیے صاف پانی، صفائی، صحت کی دیکھ بھال اور ادویات کی مستقل بنیادوں پر ضرورت ہے۔
۔
عارف حسین عالمی قحط کے وارننگ نیٹ ورک کی نئی رپورٹ پر تبصرہ کر رہے تھے جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک اسرائیل اور حماس کے بیچ جنگ جاری رہے گی اور انسانی ہمدردی کی رسائی پر پابندی برقرار رہے گی تب تک پوری غزہ کی پٹی کو بڑے پیمانے پر قحط کے مستقل خطرے کا سامنا ہے۔
A high and sustained risk of famine persists across the #GazaStrip as long as the war continues, according to the latest report by @theIPCinfo.
— UNRWA (@UNRWA) June 25, 2024
Nearly 500,000 people in #Gaza are facing catastrophic levels of acute food insecurity.#CeasefireNowhttps://t.co/VDhsKepLiv pic.twitter.com/vFEpgk4IB3
حالانکہ انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن کا کہنا ہے کہ موجودہ دستیاب شواہد اس بات کی نشاندہی نہیں کرتے کہ غزہ میں قحط شروع ہو گیا ہے، لیکن غزہ کی تقریباً 96 فیصد آبادی کو خوراک کی شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے اور تقریباً 495,000 فلسطینیوں کو ستمبر تک تباہ کن غذائی قلت کا سامنا ہوگا۔
حسین نے کہا کہ شمالی غزہ میں قحط کا خطرہ ٹل گیا ہے کیونکہ وہاں امداد کو کسی طرح پہنچایا گیا لیکن اب جنوب میں تشویش پائی جا رہی ہے جہاں اسرائیلی فوجی کارروائیاں ہو رہی ہیں اور مصر سے مرکزی رفح کراسنگ بند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کو ان جگہوں تک رسائی حاصل ہے جہاں اس کی ضرورت ہے، تو "ہم اس صورتحال کو بہتر بنا سکتے ہیں، لیکن اگر ہمارے پاس رسائی نہیں ہے، تو یہ ممکن نہیں ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: