بیروت: لبنان کے معاون پارلیمنٹ اسپیکر اور حزب اللہ کے اتحادی علی حسن خلیل نے ذرائع ابلاغ کو جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ نے کچھ 'کمنٹس' کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی تجویز کو قبول کر لیا ہے اور اب گیند اسرائیل کے پالے میں ہے۔ تاحال اس معاملے پر اسرائیل کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اس قبل ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل حزب اللہ کے خلاف کارروائی کرتا رہے گا۔
ایک اعلیٰ لبنانی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز سے اتفاق کیا ہے، تاہم تنظیم نے اس کے مواد پر کچھ تبصرے کیے ہیں۔ اس پیش رفت کو جنگ کے خاتمے کے لیے ابھی تک کی سب سے سنجیدہ کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
لبنانی پارلیمنٹ اسپیکر کے معاون علی حسن خلیل نے رائٹرز کو بتایا کہ لبنان نے امریکی سفیر کو اپنا تحریری جواب بھیج دیا ہے اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وائٹ ہاؤس کے ایلچی آموس ہوچسٹین بات چیت جاری رکھنے کے لیے بیروت دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ ان کا یہ دورہ گذشتہ پیر کو ہونا تھا لیکن حزب اللہ کے جواب کے انتظار میں انہوں نے اسے ملتوی کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے ڈرون حملے میں ایک اسرائیلی افسر ہلاک دو زخمی، امریکہ نے لبنان کو جنگ بندی کی تجویز پیش کر دی
خلیل نے مزید تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کی کامیابی کا انحصار اب اسرائیل پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'اگر اسرائیل کوئی حل نہیں چاہتا تو وہ 100 مسائل پیدا کر سکتا ہے۔'