ETV Bharat / international

ٹرمپ روس-امریکہ مذاکرات سے پُرامید، زیلنسکی کو آمر قرار دیا، یوکرینی صدر کا جوابی حملہ - TRUMP ZELENSKY WAR OF WORDS

یوکرین جنگ پر ٹرمپ اور زیلنسکی کے بیچ زبانی جنگ بڑھتی جا رہی ہے، وہیں یوروپ اس نئی صورتحال میں پریشان نظر آ رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی
ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی (Photo: AP/ANI)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 20, 2025, 12:57 PM IST

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں روس امریکہ مذاکرات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین بحران کے حل سے تئیں ان کا اعتماد بڑھ گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو فلوریڈا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’’وہ بہت پُر اعتماد ہیں۔ روس کچھ کرنا چاہتا ہے۔' ٹرمپ نے کہا کہ "وہ (روسی) اس بربریت کو روکنا چاہتے ہیں۔"

قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور روس کے سینئر وفود منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مذاکرات کے لیے جمع ہوئے جہاں دونوں فریقوں نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا ابتدائی دور شروع کیا۔

یہ بات چیت صدر ٹرمپ اور روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے درمیان گذشتہ ہفتے ہونے والی فون کال کے بعد شروع ہوئی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے ذریعے جنگ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ 18 فروری کو روس اور امریکہ کے درمیان ریاض میں بات چیت ہوئی جو 4.5 گھنٹے جاری رہی۔

ٹرمپ نے زیلنسکی کو 'بغیر الیکشن کے ایک آمر' قرار دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو یوکرین میں جاری جنگ پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو نشانہ بنایا۔ ٹرمپ نے بدھ کے روز ولادیمیر زیلنسکی کو "آمر" قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امن کو یقینی بنانے کے لیے زیلنسکی کو تیزی سے آگے بڑھنا پڑے گا۔ ورنہ وہ اپنا ملک کھو دیں گے۔ امریکی صدر کے اس بیان سے دونوں رہنماؤں کے درمیان تنازع مزید گہرا ہوگیا ہے۔ اس سے یورپی حکام کی پریشانی بھی بڑھ گئی ہے۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر یوکرین کے صدر کو "بغیر الیکن کے ایک ڈکٹیٹر" قرار دیا اور لکھا کہ زیلنسکی کو جلدی سے حرکت میں آنا چاہیے ورنہ ان کے پاس کوئی ملک نہیں رہے گا۔ اس کے جواب میں یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیہا نے کہا کہ کوئی بھی ان کے ملک کو جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ سیبیہا نے ایکس پر کہا کہ ہم اپنے وجود کے حق کا دفاع کریں گے۔

واضح رہے کہ زیلنسکی کی پانچ سالہ مدت 2024 میں ختم ہونے والی تھی، لیکن مارشل لاء کے نفاذ کی وجہ سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات نہیں کرائے گئے، جسے یوکرین نے فروری 2022 میں روس کے حملے کے جواب میں نافذ کیا تھا۔ ٹرمپ کا غصہ منگل کے روز زیلنسکی کے تبصروں کے بعد بھڑکا جس میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر روسی پروپیگنڈے کو دہرا رہے ہیں جب انہوں نے اصرار کیا کہ یوکرین کو "جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے تھی۔"

امریکی صدر غلط جانکاریوں کے بیچ رہتے ہیں: زیلنسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ "غلط جانکاریوں کے بیچ رہتے ہیں۔" اس سے قبل امریکی صدر نے الزام لگایا تھا کہ زیلنسکی کی مقبولیت کی درجہ بندی صرف چار فیصد ہے۔ " ٹرمپ کے بیان کا جواب دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ بدقسمتی سے صدر ٹرمپ جن کا ہم امریکی عوام کے رہنما کے طور پر بہت احترام کرتے ہیں، غلط جانکاریوں کے بیچ رہتے ہیں۔"

زیلینسکی نے ٹرمپ کو غلط ثابت کرنے کے لیے کیف میں مقامی میڈیا کے ذریعے کیے گئے ایک سروے کو بطور ثبوت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ "کیف انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سوشیالوجی (KIIS) کے 19 فروری کو شائع ہونے والے ایک سروے کے مطابق، تقریباً 57 فیصد یوکرائنی عوام ولادیمیر زیلنسکی پر اعتماد کرتے ہیں، جو دسمبر کے بعد سے ان کی مقبولیت میں پانچ فیصد کو ظاہر کرتا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ، پوتن کی فون پر بات چیت، یوکرین جنگ کے خاتمے پر تبادلہ خیال: رپورٹ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں روس امریکہ مذاکرات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین بحران کے حل سے تئیں ان کا اعتماد بڑھ گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو فلوریڈا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’’وہ بہت پُر اعتماد ہیں۔ روس کچھ کرنا چاہتا ہے۔' ٹرمپ نے کہا کہ "وہ (روسی) اس بربریت کو روکنا چاہتے ہیں۔"

قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور روس کے سینئر وفود منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مذاکرات کے لیے جمع ہوئے جہاں دونوں فریقوں نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا ابتدائی دور شروع کیا۔

یہ بات چیت صدر ٹرمپ اور روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے درمیان گذشتہ ہفتے ہونے والی فون کال کے بعد شروع ہوئی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے ذریعے جنگ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ 18 فروری کو روس اور امریکہ کے درمیان ریاض میں بات چیت ہوئی جو 4.5 گھنٹے جاری رہی۔

ٹرمپ نے زیلنسکی کو 'بغیر الیکشن کے ایک آمر' قرار دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو یوکرین میں جاری جنگ پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو نشانہ بنایا۔ ٹرمپ نے بدھ کے روز ولادیمیر زیلنسکی کو "آمر" قرار دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امن کو یقینی بنانے کے لیے زیلنسکی کو تیزی سے آگے بڑھنا پڑے گا۔ ورنہ وہ اپنا ملک کھو دیں گے۔ امریکی صدر کے اس بیان سے دونوں رہنماؤں کے درمیان تنازع مزید گہرا ہوگیا ہے۔ اس سے یورپی حکام کی پریشانی بھی بڑھ گئی ہے۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر یوکرین کے صدر کو "بغیر الیکن کے ایک ڈکٹیٹر" قرار دیا اور لکھا کہ زیلنسکی کو جلدی سے حرکت میں آنا چاہیے ورنہ ان کے پاس کوئی ملک نہیں رہے گا۔ اس کے جواب میں یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیہا نے کہا کہ کوئی بھی ان کے ملک کو جھکنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ سیبیہا نے ایکس پر کہا کہ ہم اپنے وجود کے حق کا دفاع کریں گے۔

واضح رہے کہ زیلنسکی کی پانچ سالہ مدت 2024 میں ختم ہونے والی تھی، لیکن مارشل لاء کے نفاذ کی وجہ سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات نہیں کرائے گئے، جسے یوکرین نے فروری 2022 میں روس کے حملے کے جواب میں نافذ کیا تھا۔ ٹرمپ کا غصہ منگل کے روز زیلنسکی کے تبصروں کے بعد بھڑکا جس میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر روسی پروپیگنڈے کو دہرا رہے ہیں جب انہوں نے اصرار کیا کہ یوکرین کو "جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے تھی۔"

امریکی صدر غلط جانکاریوں کے بیچ رہتے ہیں: زیلنسکی

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بدھ کے روز کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ "غلط جانکاریوں کے بیچ رہتے ہیں۔" اس سے قبل امریکی صدر نے الزام لگایا تھا کہ زیلنسکی کی مقبولیت کی درجہ بندی صرف چار فیصد ہے۔ " ٹرمپ کے بیان کا جواب دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ بدقسمتی سے صدر ٹرمپ جن کا ہم امریکی عوام کے رہنما کے طور پر بہت احترام کرتے ہیں، غلط جانکاریوں کے بیچ رہتے ہیں۔"

زیلینسکی نے ٹرمپ کو غلط ثابت کرنے کے لیے کیف میں مقامی میڈیا کے ذریعے کیے گئے ایک سروے کو بطور ثبوت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ "کیف انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سوشیالوجی (KIIS) کے 19 فروری کو شائع ہونے والے ایک سروے کے مطابق، تقریباً 57 فیصد یوکرائنی عوام ولادیمیر زیلنسکی پر اعتماد کرتے ہیں، جو دسمبر کے بعد سے ان کی مقبولیت میں پانچ فیصد کو ظاہر کرتا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ، پوتن کی فون پر بات چیت، یوکرین جنگ کے خاتمے پر تبادلہ خیال: رپورٹ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.