اقوام متحدہ: غزہ میں غذائی قلت اور بھوک مری کے تازہ ترین نتائج انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن ( آئی پی سی) سے سامنے آئے ہیں۔ اس ادارہ کو پہلی بار 2004 میں صومالیہ میں قحط کے دوران قائم کیا گیا تھا جس میں اب ایک درجن سے زیادہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں، امدادی گروپ، حکومتیں اور دیگر ادارے شامل ہیں۔
آئی پی سی کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں عملی طور پر ہر کوئی خوراک حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، اور یہ کہ 2.3 ملین کی آبادی کا تقریباً ایک تہائی یعنی تقریباً 677,000 افراد بھوک مری کی بلند ترین سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انہیں خوراک کی شدید کمی اور شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔ اس اعداد و شمار میں شمال میں لگ بھگ 210,000 افراد شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، اب اور مئی کے درمیان کسی بھی وقت شمال میں قحط کا خدشہ ہے۔ ایسے علاقے کو قحط کا شکار سمجھا جاتا ہے جب 20 فیصد گھرانوں میں خوراک کی شدید کمی ہو، 30 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوں اور ہر 10,000 افراد میں سے کم از کم دو بالغ یا چار بچے روزانہ مر رہے ہوں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قحط کے اعلان کی پہلی اور دوسری شرائط پوری ہو چکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اموات کی شرح میں تیزی آنے اور جلد ہی علاقہ کے قحط کی سطح تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل گھنی آبادی والے جنوبی شہر رفح پر اپنی جارحیت کو وسیع کرتا ہے، تو جنگ غزہ کی نصف آبادی یعنی کے 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو تباہ کن بھوک مری اور ممکنہ طور پر قحط کا شکار بنا سکتی ہے۔
فلسطینی علاقوں کے لیے ورلڈ فوڈ پروگرام کے قائم مقام کنٹری ڈائریکٹر میتھیو ہولنگ ورتھ نے کہا کہ، "یہ دنیا میں آنے والے قحط کا سامنا کرنے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہے، اور اسے آنے میں صرف پانچ مہینے لگے ہیں۔"
فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار جیمی میک گولڈرک نے شمالی اور وسطی غزہ سمیت امداد کے لیے "تمام سڑکیں" کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈبلیو ایف پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرکوں پر لائی جانے والی امداد کے مقابلے ایئر ڈراپس سے ملنے والی امداد نہ کے برابر ہے۔ اسرائیلی فوج کا پہلا ہدف رہے شمالی غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ شمالی غزہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اب یہ غزہ کی انسانی تباہی کا مرکز ہے، یہاں کے بہت سے باشندوں نے جانوروں کا چارہ کھانا شروع کر دیا ہے۔ وزارت صحت کے مطابق، شمال میں غذائی قلت اور پانی کی کمی سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- بمباری کے سائے میں غزہ کے سحر و افطار، صیہونی افواج کی تازہ بمباری میں درجنوں جاں بحق، متعدد زخمی
- اسرائیل غزہ میں فاقہ کشی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے: یورپی یونین
- کیا غزہ میں ایئرڈراپس انسانی امداد کے قافلوں کی جگہ لے سکتے ہیں؟
- غزہ میں صرف اسرائیلی بمباری سے ہی نہیں بھوک سے بھی دم توڑ رہے ہیں فلسطینی بچے
- غزہ میں دو ماہ کا فلسطینی بچہ بھوک سے مر گیا
- شمالی غزہ میں خوراک کی ترسیل روک دی گئی، خطے میں قحط کا خطرہ بڑھا
- غزہ میں عوام فاقہ کشی سے موت کے منہ میں جا ر ہے ہیں: عالمی ادارہ صحت
- غزہ میں چار میں سے ایک سے زیادہ فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں
- فلسطینی پناہ گزین رفح کی خیمہ بستی میں پتے کھانے پر مجبور