ڈھاکہ: بنگلہ دیش ڈیلی اسٹار اخبار کے مطابق ہزاروں مظاہرین گیٹ توڑ کر وزیراعظم شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور وہ ملک چھوڑ کر محفوظ مقام کے لیے ہیلی کاپٹر سے سفر کر رہی ہیں۔
Bangladesh Army Chief says, " pm sheikh hasina has resigned. interim government to run the country." - reports reuters pic.twitter.com/tGR3FgGVvn
— ANI (@ANI) August 5, 2024
ذرائع کے مطابق ہندوستانی سیکورٹی ایجنسیاں بنگلہ دیش کے ساتھ ہندوستانی سرحد سے 10 کلومیٹر کے فاصلے سے کال سائن AJAX1431 والے C-130 طیارے کی نگرانی کر رہی ہیں اور یہ دہلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ شیخ حسینہ اور ان کے وفد کے کچھ ارکان اس طیارے میں ہیں۔
Indian security agencies are monitoring a C-130 aircraft with call sign AJAX1431 since 10 kms from Indian border with Bangladesh and it is heading towards Delhi. It is believed that Sheikh Hasina and some members of her entourage are on this plane: Sources pic.twitter.com/hvJB5aHQFc
— ANI (@ANI) August 5, 2024
بنگلہ دیش میں تازہ تشدد کم از کم 300 افراد ہلاک ہوئے ہیں، ملک کے روزناموں کی متعدد رپورٹوں کے مطابق ملک کے آرمی چیف وقار الزمان بھی جلد قوم سے خطاب کرنے والے ہیں۔ بنگلہ دیش کی سڑکوں پر اتوار کو شدید جھڑپیں ہوئیں، جس میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 300 تک پہنچ گئی۔ تاہم اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
Protesters opened the gates of the Gono Bhaban and entered the premises of the prime minister's residence around 3:00pm today: Bangladesh's The Daily Star reports pic.twitter.com/B7F2QOK78M
— ANI (@ANI) August 5, 2024
بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کیا ہے۔ انھوں نے تمام سیاسی پارٹیوں سے تبادلہ خیال بھی کیا ہے۔ مقامی روزناموں کے مطابق شیخ حسینہ اور ان کی بہن گنابھابن (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) سے محفوظ مقام پر چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے صاحبزادے نے پیر کو ملکی سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ ان کی والدہ کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کی کوشش کو روکیں۔
بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم 300 تک پہنچ گئی ہے۔ فی الحال بنگلہ دیش میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔