ETV Bharat / health

ماہواری کپ کیا ہے جسے سینیٹری پیڈز کا متبادل بتایا جارہا ہے، کیا یہ واقعی خواتین کے لیے آرام دہ ہے؟ - Menstrual cup - MENSTRUAL CUP

ماہواری کپ کا استعمال اب بھی ملک کی کچھ ریاستوں میں تعلیم یافتہ خواتین تک ہی محدود ہے۔ کپ کو استعمال کرنے والی خواتین اسے آرام دہ اور صحت کے لیے فائدے مند بتا رہی ہیں۔ وہیں بہت سی خواتین اس تعلق سے ہچکچاہٹ کی شکار ہیں۔ انہیں اس کے استعمال کے طریقے پر اعتراض ہوتا ہے۔۔۔ اس کپ کے نفع و نقصان اور اس سے متعلق خواتین کی رائے کو تفصیل سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

Menstrual cup
ماہواری کپ (Getty Image)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 21, 2024, 10:12 AM IST

حیدرآباد: خواتین ماہواری کے کپ کو سینیٹری پیڈ کے متبادل کے طور پر استعمال کر سکتی ہیں۔ اگرچہ ماہواری کپ خواتین کے لیے آرام دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے کچھ صحت کے فوائد ہیں، جو اسے خاص بناتے ہیں۔ تاہم بھارت کے بہار جیسی ریاست میں ماہواری کا کپ بالکل نیا ہے۔ ترقی اور تعلیم میں سرفہرت کچھ ریاستوں میں ماہواری کے کپ کو پڑھی لکھی خواتین ایک حد تک استعمال کر رہی ہیں۔ حالانکہ پچھڑی ریاستوں میں اس کا استعمال نہ کے برابر ہو رہا ہے۔ نیز بہت سے خواتین اس کے استعمال سے پرہیز کر رہی ہے۔ آگے چل کر ہم ان خواتین کی رائے اور ان کے موقف کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

ڈاکٹر وویکانند مشرا کہتی ہیں کہ "مینسٹرول کپ کا استعمال کئی طرح سے فائدہ مند ہے۔ اول یہ کہ اسے استعمال کرنے والی خواتین کو یہ بالکل آسان لگتا ہے، دوم، انفیکشن کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ سوم یہ کہ ماہواری کپ کے استعمال سے کسی بھی قسم کی جسمانی مشقت کر سکتی ہیں۔"

  • ماہواری کپ کے فوائد:

ماہواری کپ استعمال کرنے کے بہت سے فوائد ہیں۔ ماہواری کپ صرف 300 سے 400 روپیے میں دستیاب ہیں۔ خواتین اسے 10 سال تک استعمال کر سکتی ہیں، جب کہ سینیٹری پیڈ ماہواری کے دوران استعمال کرنا قدرے مہنگے ہیں۔ ساتھ ہی بار بار سینیٹری پیڈ تبدیل کرنے کا مسئلہ بھی ہے۔ مکمل طور پر کپ کی شکل کا ماہواری کپ سلیکون سے بنا ہے۔ سلیکون سے بنی ہونے کی وجہ سے یہ نرم ہے اور اس کے استعمال سے خواتین کو ماہواری کے دوران زیادہ پریشانی نہیں ہوتی۔

  • اسے مکمل معلومات کے ساتھ استعمال کریں:

آپ کو ماہواری کے دوران اسے استعمال کرنے کا طریقہ معلوم ہونا چاہیے۔ اس کے استعمال سے ماہواری کے دوران انفیکشن کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ ماہواری کے دوران سینیٹری پیڈ ہر تین سے چار گھنٹے بعد تبدیل کرنے ہوتے ہیں۔ تاہم ماہواری کپ استعمال کرنے سے اس پریشانی سے نجات ملتی ہے۔ سینیٹری پیڈ کے فضلے کو پھینکنا کم مشکل نہیں ہے۔ ماہواری کے کپ کو جراثیم سے پاک کرنے کے بعد ہی دوسری بار استعمال کرنا چاہیے۔

  • آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے:

اب ملک کے کئی حصوں میں ماہواری کپ کے استعمال کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔ خواتین آگاہی مہم سے بہت کچھ سیکھتی ہیں۔ پھر ماہواری کے کپ کا استعمال شروع کر دیں۔ اب بہار میں بھی کچھ جگہوں پر خواتین نے ماہواری کپ کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ آج بھی دیہی علاقوں کی خواتین سینیٹری پیڈ استعمال نہیں کرتیں۔ وہ صرف کپڑا استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • مزدور خواتین بھی استعمال کر سکتی ہیں:

ماہواری کپ کا استعمال کسان اور مزدور خواتین کے لیے بہت مفید ہے۔ ماہواری کپ کے استعمال سے خواتین کسان یا خواتین مزدور بغیر کسی پریشانی کے کھیتی باڑی کا کام کر سکتی ہیں۔ ابھی دھان لگانے کا وقت ہے۔ دھان کی کاشت زیادہ تر خواتین کرتی ہیں۔ ایسی حالت میں ماہواری کپ ان کے لیے کافی مفید ہے۔ سلیکون کی وجہ یہ ہے کہ یہ نرم اور لچکدار ہے۔ اس کے استعمال سے خواتین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

  • ماحولیاتی توازن میں بھی مددگار:

سینیٹری پیڈ زیادہ تر خواتین استعمال کرتی ہیں۔ سینیٹری پیڈز کا فضلہ ماحولیاتی توازن کو بھی خطرے میں ڈالتا ہے۔ ایسے میں اگر ماہواری کا کپ استعمال کیا جائے تو سینیٹری پیڈز کے ضیاع سے بچا جا سکتا ہے۔ ایک خاتون کا اقدام موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ اب موسم چھوٹی چھوٹی چیزوں سے متاثر ہو رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر ماہواری کے کپ کا استعمال کیا جائے تو سینیٹری پیڈز کے ضیاع سے ماحول پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

  • 10 سال تک استعمال کیا جا سکتا ہے:

ماہواری کپ 10 سال تک مسلسل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت ملک میں ماہواری کپ کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے لیکن آہستہ آہستہ بہت سی تنظیمیں آگے آئی ہیں اور خواتین میں شعور آ رہا ہے۔ اداروں کے ذریعے ماہواری کپ کم قیمت پر دستیاب کرائے جا رہے ہیں۔ تنظیم کے ذریعے 400 روپے کے ماہواری کپ 100 روپے میں دستیاب کرائے جا رہے ہیں۔

  • کپ سے پرہیز کرنے والی خواتین کی رائے

وہیں ماہواری کپ کے استعمال سے گریز کرنے والی خواتین کے بھی اپنے دلائل اور تاثرات ہیں۔ اس کی مخالفت کرنے والی خواتین کو اکثر و بیشتر اس کے استعمال کے طریقے سے اعتراض ہوتا ہے۔ چونکہ اس کپ کو شرمگاہ کے اندر رکھنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بہت سے خواتین اس کے تئیں ہچکچاہٹ کا شکار ہوتی ہیں۔ ایسی خواتین کے مطابق کپ کو جسم کے اندرونی حصے میں رکھنے کی وجہ سے شروعات میں کافی عجیب و غریب محسوس ہوتا ہے اور اکثر پورا دھیان اسی طرف رہتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کو اس کپ میں جمع خون کو پھینکنے اور اس کپ کو بار بار دھونے اور صاف کرنے میں بھی گھن اور شرم محسوس ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کیا ہیں ہارٹ اٹیک کی علامات، ہارٹ اٹیک سے پہلے خطرے کی بجاتی ہیں گھنٹی، غلطی سے بھی نہ کریں نظرانداز

جانئے نیند کے بارے میں مکمل جانکاری، کم نیند لینے سے کن بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

حیدرآباد: خواتین ماہواری کے کپ کو سینیٹری پیڈ کے متبادل کے طور پر استعمال کر سکتی ہیں۔ اگرچہ ماہواری کپ خواتین کے لیے آرام دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے کچھ صحت کے فوائد ہیں، جو اسے خاص بناتے ہیں۔ تاہم بھارت کے بہار جیسی ریاست میں ماہواری کا کپ بالکل نیا ہے۔ ترقی اور تعلیم میں سرفہرت کچھ ریاستوں میں ماہواری کے کپ کو پڑھی لکھی خواتین ایک حد تک استعمال کر رہی ہیں۔ حالانکہ پچھڑی ریاستوں میں اس کا استعمال نہ کے برابر ہو رہا ہے۔ نیز بہت سے خواتین اس کے استعمال سے پرہیز کر رہی ہے۔ آگے چل کر ہم ان خواتین کی رائے اور ان کے موقف کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

ڈاکٹر وویکانند مشرا کہتی ہیں کہ "مینسٹرول کپ کا استعمال کئی طرح سے فائدہ مند ہے۔ اول یہ کہ اسے استعمال کرنے والی خواتین کو یہ بالکل آسان لگتا ہے، دوم، انفیکشن کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ سوم یہ کہ ماہواری کپ کے استعمال سے کسی بھی قسم کی جسمانی مشقت کر سکتی ہیں۔"

  • ماہواری کپ کے فوائد:

ماہواری کپ استعمال کرنے کے بہت سے فوائد ہیں۔ ماہواری کپ صرف 300 سے 400 روپیے میں دستیاب ہیں۔ خواتین اسے 10 سال تک استعمال کر سکتی ہیں، جب کہ سینیٹری پیڈ ماہواری کے دوران استعمال کرنا قدرے مہنگے ہیں۔ ساتھ ہی بار بار سینیٹری پیڈ تبدیل کرنے کا مسئلہ بھی ہے۔ مکمل طور پر کپ کی شکل کا ماہواری کپ سلیکون سے بنا ہے۔ سلیکون سے بنی ہونے کی وجہ سے یہ نرم ہے اور اس کے استعمال سے خواتین کو ماہواری کے دوران زیادہ پریشانی نہیں ہوتی۔

  • اسے مکمل معلومات کے ساتھ استعمال کریں:

آپ کو ماہواری کے دوران اسے استعمال کرنے کا طریقہ معلوم ہونا چاہیے۔ اس کے استعمال سے ماہواری کے دوران انفیکشن کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ ماہواری کے دوران سینیٹری پیڈ ہر تین سے چار گھنٹے بعد تبدیل کرنے ہوتے ہیں۔ تاہم ماہواری کپ استعمال کرنے سے اس پریشانی سے نجات ملتی ہے۔ سینیٹری پیڈ کے فضلے کو پھینکنا کم مشکل نہیں ہے۔ ماہواری کے کپ کو جراثیم سے پاک کرنے کے بعد ہی دوسری بار استعمال کرنا چاہیے۔

  • آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے:

اب ملک کے کئی حصوں میں ماہواری کپ کے استعمال کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔ خواتین آگاہی مہم سے بہت کچھ سیکھتی ہیں۔ پھر ماہواری کے کپ کا استعمال شروع کر دیں۔ اب بہار میں بھی کچھ جگہوں پر خواتین نے ماہواری کپ کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ آج بھی دیہی علاقوں کی خواتین سینیٹری پیڈ استعمال نہیں کرتیں۔ وہ صرف کپڑا استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

  • مزدور خواتین بھی استعمال کر سکتی ہیں:

ماہواری کپ کا استعمال کسان اور مزدور خواتین کے لیے بہت مفید ہے۔ ماہواری کپ کے استعمال سے خواتین کسان یا خواتین مزدور بغیر کسی پریشانی کے کھیتی باڑی کا کام کر سکتی ہیں۔ ابھی دھان لگانے کا وقت ہے۔ دھان کی کاشت زیادہ تر خواتین کرتی ہیں۔ ایسی حالت میں ماہواری کپ ان کے لیے کافی مفید ہے۔ سلیکون کی وجہ یہ ہے کہ یہ نرم اور لچکدار ہے۔ اس کے استعمال سے خواتین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

  • ماحولیاتی توازن میں بھی مددگار:

سینیٹری پیڈ زیادہ تر خواتین استعمال کرتی ہیں۔ سینیٹری پیڈز کا فضلہ ماحولیاتی توازن کو بھی خطرے میں ڈالتا ہے۔ ایسے میں اگر ماہواری کا کپ استعمال کیا جائے تو سینیٹری پیڈز کے ضیاع سے بچا جا سکتا ہے۔ ایک خاتون کا اقدام موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ اب موسم چھوٹی چھوٹی چیزوں سے متاثر ہو رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر ماہواری کے کپ کا استعمال کیا جائے تو سینیٹری پیڈز کے ضیاع سے ماحول پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

  • 10 سال تک استعمال کیا جا سکتا ہے:

ماہواری کپ 10 سال تک مسلسل استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت ملک میں ماہواری کپ کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے لیکن آہستہ آہستہ بہت سی تنظیمیں آگے آئی ہیں اور خواتین میں شعور آ رہا ہے۔ اداروں کے ذریعے ماہواری کپ کم قیمت پر دستیاب کرائے جا رہے ہیں۔ تنظیم کے ذریعے 400 روپے کے ماہواری کپ 100 روپے میں دستیاب کرائے جا رہے ہیں۔

  • کپ سے پرہیز کرنے والی خواتین کی رائے

وہیں ماہواری کپ کے استعمال سے گریز کرنے والی خواتین کے بھی اپنے دلائل اور تاثرات ہیں۔ اس کی مخالفت کرنے والی خواتین کو اکثر و بیشتر اس کے استعمال کے طریقے سے اعتراض ہوتا ہے۔ چونکہ اس کپ کو شرمگاہ کے اندر رکھنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بہت سے خواتین اس کے تئیں ہچکچاہٹ کا شکار ہوتی ہیں۔ ایسی خواتین کے مطابق کپ کو جسم کے اندرونی حصے میں رکھنے کی وجہ سے شروعات میں کافی عجیب و غریب محسوس ہوتا ہے اور اکثر پورا دھیان اسی طرف رہتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کو اس کپ میں جمع خون کو پھینکنے اور اس کپ کو بار بار دھونے اور صاف کرنے میں بھی گھن اور شرم محسوس ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کیا ہیں ہارٹ اٹیک کی علامات، ہارٹ اٹیک سے پہلے خطرے کی بجاتی ہیں گھنٹی، غلطی سے بھی نہ کریں نظرانداز

جانئے نیند کے بارے میں مکمل جانکاری، کم نیند لینے سے کن بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.