بھاگلپور: ریاست بہار کے بھاگلپور میں بریسٹ فیڈنگ ڈے کے موقع پر متعدد پروگراموں کو انعقاد کیا جاتا ہے اور بھاگلپور کی مشہور و معروف ماہر امراض نسواں ڈاکٹر ورشا سنہا اس میں پیش پیش رہتی ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے ڈاکٹر ورشا سے خصوصی بات چیت کی اور اس مسئلہ کو سمجھنے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر ورشا سنہا نے بتایا کہ ماں کا دودھ پلانے سے ماں اور بچے دونوں کو طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اس سے بچے کو متعدی بیماریوں، دست، اور قے سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے جب کہ ماں موٹاپے اور دوسری بیماریوں سے بچ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ماں کو چھاتی اور بیضہ دانی کے سرطان میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالانکہ پچھلے سالوں میں نو زائیدہ کو دودھ پلانے والی ماؤں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس کو مزید فروغ دینے اور یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ ماں کا دودھ بچے کے لیے جسمانی اور نفسیاتی دونوں لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے لہذا کسی بھی صورت میں بچے کو ماں کے دودھ سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔
آپ کو بتا دیں کہ یوروپ اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں نوزائیدہ کو ماں کے دودھ پلانے کا چلن بہت عام ہے، اور 2020 میں امریکی حکومت نے شیر خوار اور گھٹنوں کے بل چلنے والے بچوں کی خوراک سے متعلق پہلی بار تفصیلی ہدایت نامہ جاری کیا تھا۔ یہ ہدایات ڈائٹری گائیڈلائنز ایڈوائزری کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر جاری کی گئی تھیں۔ جس میں جہاں دیگر کئی باتیں کہی گئیں، ان میں ایک اہم تجویز یہ تھی کہ جہاں تک ممکن ہو، شیر خوار بچوں کو پہلے چھ ماہ تک صرف ماں کا دودھ ہی پلایا جائے۔ ساتھ ہی، دو سال سے کم عمر بچوں کو کھانے میں قدرتی طور پر موجود شکر کے علاوہ چینی بالکل بھی نہ دی جائے۔ کمیٹی ایک دہائی میں دو مرتبہ غذائی رپورٹ جاری کرتی ہے۔