ETV Bharat / health

بالغوں میں دل کی بیماری کن وجوہات سے ہوسکتی ہے - child birth diseases

ایک تحقیق کے مطابق پیدائش کے وقت بچے کے وزن کا تعلق اس کے بالغوں ہونے کے بعد دل کی بیماری سے ہوتا ہے۔ کمیونیکیشنز بائیولوجی جرنل میں شائع مقالوں کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جنین کی نشوونما کو متاثر کرنے والے میٹرنل جینیٹک فیکٹرز بچے کے وزن کو متاثر کرتے ہیں۔ کچھ ماؤں کے جینز پیٹ میں ہی بچے کی نشوونما پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

پیدائشی وزن بالغوں میں دل کی بیماری کا سبب
Birth weight linked to heart-disease-in-adults
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 17, 2024, 4:28 PM IST

لندن: محققین نے اس حوالے سے تخقیق میں پایا ہے کہ پیدائش کے وقت بالغوں میں وزن کا تعلق دل کی بیماری سے منسلک ہوتا ہے کیونکہ ماں اور بچے کے درمیان مشترکہ خطرے والے جین شئیرڈ ہوتے ہیں۔ پچھلے مطالعات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ چھوٹے قد کے پیدا ہونے والے بچوں کو جوانی میں ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس کے متعلق حیاتیاتی وجوہات پر کئی دہائیوں سے بحث ہوتی رہی ہے، لیکن تحقیق کا اب تک کوئی درست اور مکمل نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔ ایک نظریہ کے مطابق حمل کے دوران ناکافی غذائیت فِیٹس کی نشوونما کے لئے ہونے والے میٹابولزم کو متاثر کرتی ہے جس سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

جرنل کمیونیکیشنز بائیولوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ماؤں کے جینیاتی عوامل جو ترقی کردہ جنین کی نشوونما کو متاثر کرتے ہیں وہ بچے کے وزن کو بھی متاثر کرتا ہے۔ فن لینڈ کے یونیورسٹی آف ہیلسنکی کے محققین نے کہا کہ اس تخقیق سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ جین بیماری کے خطرے میں صرف اس وقت اثر انداز ہوتا ہے جب وہ بچےکے جسم میں منتقل ہو جاتا ہے۔

ہیلسنکی یونیورسٹی میں فن لینڈ انسٹی ٹیوٹ فار مالیکیولر میڈیسن(ایف آی ایم ایم) کے پوسٹ ڈائرکٹورل ریسرچر جاکو لینونین نے کہا کہ "کچھ میٹرنل جینز ماں کے پیٹ میں بچے کی نشوونما کے حالات کو متاثر کرتے ہیں اور وہی بچے کی پیدائشی وزن کو متاثر کرتی ہیں۔" اس عمل میں بچے کو ماں سے ان جینز کی ایک کاپی بھی وراثت میں ملتی ہے۔

لینونین نے کہا "جب ہم نے پیدائشی وزن کے سبب بچپن کی بیماری پر جینز کے اثرات کا مطالعہ کیا، تو ہم نے پایا کہ پیدائش سے پہلے بچے کی نشوونما میں ماں کی وجہ سے ہونے والی چھوٹی موٹی تبدیلیاں، بچوں کے نشو ونماں میں بالغ ہونے تک زیادہ خطرناک بیماری ہونے کے امکان نہیں ہوتے ہیں۔

اس کے بر عکس یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بچے کے خود کا جین اس کے مستقبل کے صحت کے خطرات کا تعین کرنے میں زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نئی تحقیق کے نتائج ایسے 36،000 سے زیادہ ماں اور بچے دونوں کے جینیاتی ڈیٹا کو دیکھ کر حاصل کیے گئے ہیں۔

محققین کے مطابق گزشتہ جینیاتی مطالعات نے مختلف نتائج دیے ہیں، جس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ ماں اور بچے کے جینیاتی اثرات میں فرق نہیں کر پائے ہیں۔ اس ریسرچ کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر تارو توکیانین نے کہا، تحقیق میں ہم نے ایک ہی وقت میں ماں اور بچے دونوں کے جینیاتی ڈیٹا کا استعمال کیا ہے۔ یہ طریقہ یہ جاننے میں بہت کارآمد ثابت ہوا کہ میٹرنل ہلتھ اور حمل میں موجود بچے ان جینز سے کیسے متاثر ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حمل کے دوران اکثر خواتین بیمار کیوں رہتی ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ بچے کی کیفیت کس طرح بچے کی صحت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ پیدائش کے وقت کم وزن کا ہونا یا پیدائش میں دیگر اہم تبدیلیاں جوانی میں بیماری کے خطرہ میں کیسے اثر انداز ہوتی ہیں۔

لندن: محققین نے اس حوالے سے تخقیق میں پایا ہے کہ پیدائش کے وقت بالغوں میں وزن کا تعلق دل کی بیماری سے منسلک ہوتا ہے کیونکہ ماں اور بچے کے درمیان مشترکہ خطرے والے جین شئیرڈ ہوتے ہیں۔ پچھلے مطالعات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ چھوٹے قد کے پیدا ہونے والے بچوں کو جوانی میں ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس کے متعلق حیاتیاتی وجوہات پر کئی دہائیوں سے بحث ہوتی رہی ہے، لیکن تحقیق کا اب تک کوئی درست اور مکمل نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔ ایک نظریہ کے مطابق حمل کے دوران ناکافی غذائیت فِیٹس کی نشوونما کے لئے ہونے والے میٹابولزم کو متاثر کرتی ہے جس سے دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

جرنل کمیونیکیشنز بائیولوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ماؤں کے جینیاتی عوامل جو ترقی کردہ جنین کی نشوونما کو متاثر کرتے ہیں وہ بچے کے وزن کو بھی متاثر کرتا ہے۔ فن لینڈ کے یونیورسٹی آف ہیلسنکی کے محققین نے کہا کہ اس تخقیق سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ جین بیماری کے خطرے میں صرف اس وقت اثر انداز ہوتا ہے جب وہ بچےکے جسم میں منتقل ہو جاتا ہے۔

ہیلسنکی یونیورسٹی میں فن لینڈ انسٹی ٹیوٹ فار مالیکیولر میڈیسن(ایف آی ایم ایم) کے پوسٹ ڈائرکٹورل ریسرچر جاکو لینونین نے کہا کہ "کچھ میٹرنل جینز ماں کے پیٹ میں بچے کی نشوونما کے حالات کو متاثر کرتے ہیں اور وہی بچے کی پیدائشی وزن کو متاثر کرتی ہیں۔" اس عمل میں بچے کو ماں سے ان جینز کی ایک کاپی بھی وراثت میں ملتی ہے۔

لینونین نے کہا "جب ہم نے پیدائشی وزن کے سبب بچپن کی بیماری پر جینز کے اثرات کا مطالعہ کیا، تو ہم نے پایا کہ پیدائش سے پہلے بچے کی نشوونما میں ماں کی وجہ سے ہونے والی چھوٹی موٹی تبدیلیاں، بچوں کے نشو ونماں میں بالغ ہونے تک زیادہ خطرناک بیماری ہونے کے امکان نہیں ہوتے ہیں۔

اس کے بر عکس یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بچے کے خود کا جین اس کے مستقبل کے صحت کے خطرات کا تعین کرنے میں زیادہ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نئی تحقیق کے نتائج ایسے 36،000 سے زیادہ ماں اور بچے دونوں کے جینیاتی ڈیٹا کو دیکھ کر حاصل کیے گئے ہیں۔

محققین کے مطابق گزشتہ جینیاتی مطالعات نے مختلف نتائج دیے ہیں، جس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ ماں اور بچے کے جینیاتی اثرات میں فرق نہیں کر پائے ہیں۔ اس ریسرچ کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر تارو توکیانین نے کہا، تحقیق میں ہم نے ایک ہی وقت میں ماں اور بچے دونوں کے جینیاتی ڈیٹا کا استعمال کیا ہے۔ یہ طریقہ یہ جاننے میں بہت کارآمد ثابت ہوا کہ میٹرنل ہلتھ اور حمل میں موجود بچے ان جینز سے کیسے متاثر ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حمل کے دوران اکثر خواتین بیمار کیوں رہتی ہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ بچے کی کیفیت کس طرح بچے کی صحت پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ پیدائش کے وقت کم وزن کا ہونا یا پیدائش میں دیگر اہم تبدیلیاں جوانی میں بیماری کے خطرہ میں کیسے اثر انداز ہوتی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.