ETV Bharat / health

اگر ہچکی نہیں رکتی تو اس پودے کے پتے کریں گے کمال، اس کا جوس کھانسی کا دشمن - BANANA LEAVES BENEFITS

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 24, 2024, 9:17 AM IST

اگر آپ ہچکی اور کھانسی سے پریشان ہیں اور فوری آرام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آج ہم آپ کو ایک ایسا علاج بتانے جارہے ہیں جو آپ کے آس پاس موجود ہے۔ آئیے ایسے ہی ایک پودے کے پتوں کے بارے میں جانتے ہیں جو کئی بیماریوں میں فائدہ مند ہے۔

کیلے کے پتوں کا استعمال
BANANA LEAVES BENEFITS (Etv Bharat)

میرٹھ: کیلا ایک ایسا پھل ہے جو ہر کسی کو پسند ہوتا ہے اور ہر موسم میں دستیاب ہوتا ہے۔ یہ پھل انسانی جسم کو درکار ضروری عناصر فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے پتے کئی خطرناک بیماریوں کے لیے بھی علاج کا کام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قدیم زمانے میں کیلے کے پتوں پر کھانا صحت کے اعتبار سے فائدہ مند سمجھا جاتا تھا۔ ملک کی کئی ریاستوں میں آج بھی اس قدیم روایت کی پیروی کی جاتی ہے۔ جہاں کیلے کے پتوں کو ٹکڑوں میں کاٹ کر کھایا جاتا ہے۔ ہندو مذہب میں کیلے کے پتے بھی مختلف مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے شعبہ نباتیات کے سربراہ پروفیسر وجے ملک نے کہا کہ کیلے کے پھل کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ یہ بہت اہم ہے۔ لیکن کیلے کے پتوں کی خصوصیات کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ جنوبی ہندوستان میں کیلے کے پتے بہت سے تقریبات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ کھانا وہاں کیلے کے پتوں پر رکھ کر کھایا جاتا ہے۔ پہلے یہاں بھی ایسا ہوا کرتا تھا۔ کیلے کے پتوں میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس میں بہت سی دواؤں کی خصوصیات ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر وجے ملک نے بتایا کہ اگر کیلے کے پتوں کا ایک چمچ جوس باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو یہ چنبل جیسی سنگین بیماری کو ختم کرنے میں علاج کا کام کرتا ہے۔ اسی طرح اگر جلد پر سرخ رنگ کے نشانات نظر آئیں تو کیلے کے پتے انہیں ختم کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اگر کسی کو شدید کھانسی ہو تو کیلے کے پتوں کا جوس پینے سے فوری آرام ملتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر جسم جل گیا ہو یا اسکن سے متعلق کوئی مسئلہ ہو تو کیلے کے پتوں کا پیسٹ بنا کر لگانے سے آرام ملتا ہے۔ کیلے کے پتوں کا پیسٹ شہد میں ملا کر پینے سے بھی آرام ملتا ہے۔

ڈاکٹر وجے ملک نے مزید بتایا کہ کیلا ایک مقدس پودا ہے۔ یہ اکثر گھروں میں پایا جاتا ہے جس کی ہندو مذہب میں بھی پوجا کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دھات کے برتن میں کھانا کھایا جاتا ہے تو اس کے بعض اوقات جسم پر مضر اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ لیکن جب کیلے کے پتوں پر گرم کھانا پیش کیا جاتا ہے تو کچھ پولی فینول کھانے میں منتقل ہو جاتے ہیں، جو جسم کو اینٹی آکسیڈنٹ فوائد فراہم کرتے ہیں۔

کیلے کے پتوں میں بہت سے ضروری غذائی اجزا ہوتے ہیں جیسے پولیفینول، وٹامن اے اور وٹامن سی۔ کھانے کے دوران غذائی اجزاء جسم میں منتقل ہوتے ہیں جس سے اس کی غذائیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کیلے میں کاربوہائیڈریٹس، وٹامن اے، سی اور بی 6، آئرن، فاسفورس، کیلشیم، میگنیشیم، زنک، سوڈیم، پوٹاشیم موجود ہوتے ہیں جو کہ جسم کے لیے مفید ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

دن میں کتنی مرتبہ چائے پینا نقصان دہ نہیں

شوگر فری گولیاں شوگر سے زیادہ خطرناک، اس سے دوری بنائیں، ورنہ دیر ہو جائے گی

میرٹھ: کیلا ایک ایسا پھل ہے جو ہر کسی کو پسند ہوتا ہے اور ہر موسم میں دستیاب ہوتا ہے۔ یہ پھل انسانی جسم کو درکار ضروری عناصر فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے پتے کئی خطرناک بیماریوں کے لیے بھی علاج کا کام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قدیم زمانے میں کیلے کے پتوں پر کھانا صحت کے اعتبار سے فائدہ مند سمجھا جاتا تھا۔ ملک کی کئی ریاستوں میں آج بھی اس قدیم روایت کی پیروی کی جاتی ہے۔ جہاں کیلے کے پتوں کو ٹکڑوں میں کاٹ کر کھایا جاتا ہے۔ ہندو مذہب میں کیلے کے پتے بھی مختلف مذہبی رسومات ادا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے شعبہ نباتیات کے سربراہ پروفیسر وجے ملک نے کہا کہ کیلے کے پھل کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ یہ بہت اہم ہے۔ لیکن کیلے کے پتوں کی خصوصیات کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ جنوبی ہندوستان میں کیلے کے پتے بہت سے تقریبات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ کھانا وہاں کیلے کے پتوں پر رکھ کر کھایا جاتا ہے۔ پہلے یہاں بھی ایسا ہوا کرتا تھا۔ کیلے کے پتوں میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس میں بہت سی دواؤں کی خصوصیات ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر وجے ملک نے بتایا کہ اگر کیلے کے پتوں کا ایک چمچ جوس باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو یہ چنبل جیسی سنگین بیماری کو ختم کرنے میں علاج کا کام کرتا ہے۔ اسی طرح اگر جلد پر سرخ رنگ کے نشانات نظر آئیں تو کیلے کے پتے انہیں ختم کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اگر کسی کو شدید کھانسی ہو تو کیلے کے پتوں کا جوس پینے سے فوری آرام ملتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر جسم جل گیا ہو یا اسکن سے متعلق کوئی مسئلہ ہو تو کیلے کے پتوں کا پیسٹ بنا کر لگانے سے آرام ملتا ہے۔ کیلے کے پتوں کا پیسٹ شہد میں ملا کر پینے سے بھی آرام ملتا ہے۔

ڈاکٹر وجے ملک نے مزید بتایا کہ کیلا ایک مقدس پودا ہے۔ یہ اکثر گھروں میں پایا جاتا ہے جس کی ہندو مذہب میں بھی پوجا کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دھات کے برتن میں کھانا کھایا جاتا ہے تو اس کے بعض اوقات جسم پر مضر اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ لیکن جب کیلے کے پتوں پر گرم کھانا پیش کیا جاتا ہے تو کچھ پولی فینول کھانے میں منتقل ہو جاتے ہیں، جو جسم کو اینٹی آکسیڈنٹ فوائد فراہم کرتے ہیں۔

کیلے کے پتوں میں بہت سے ضروری غذائی اجزا ہوتے ہیں جیسے پولیفینول، وٹامن اے اور وٹامن سی۔ کھانے کے دوران غذائی اجزاء جسم میں منتقل ہوتے ہیں جس سے اس کی غذائیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کیلے میں کاربوہائیڈریٹس، وٹامن اے، سی اور بی 6، آئرن، فاسفورس، کیلشیم، میگنیشیم، زنک، سوڈیم، پوٹاشیم موجود ہوتے ہیں جو کہ جسم کے لیے مفید ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

دن میں کتنی مرتبہ چائے پینا نقصان دہ نہیں

شوگر فری گولیاں شوگر سے زیادہ خطرناک، اس سے دوری بنائیں، ورنہ دیر ہو جائے گی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.