نئی دہلی: ریکھا گپتا نے دہلی کی وزیر اعلی کے طور پر عہدے و رازداری کا حلف لے لیا ہے۔ وہ دہلی کی چوتھی خاتون وزیر اعلیٰ بن گئی ہیں۔ سشما سوراج، شیلا ڈکشٹ اور آتشی کے بعد ریکھا گپتا دہلی کی چوتھی خاتون وزیر اعلیٰ بنی ہیں۔ انہوں نے رام لیلا میدان میں منعقدہ تقریب میں عہدے کا حلف لیا۔ بی جے پی نے 27 سال بعد قومی راجدھانی دہلی میں اقتدار میں واپسی کی ہے۔
اس سے قبل حلف برداری سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت (عام آدمی پارٹی) جو گذشتہ 12 برسوں سے دہلی پر حکومت کر رہی تھی، اسے عوام کی ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا۔ ریکھا گپتا نے حلف برداری تقریب سے قبل کرپشن کے الزامات کی جانچ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عآپ حکومت پر جو بھی کرپشن کے الزامات لگے ہیں، انہیں اس کا حساب دینا پڑے گا۔'
قابل ذکر ہے کہ دہلی کے نئے وزیر اعلی کے نام کا فیصلہ کرنے کے لئے بدھ کو شام سات بجے بی جے پی کے ریاستی دفتر میں بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کے دوران مرکزی مبصرین روی شنکر پرساد اور اوم پرکاش دھنکر نے ایم ایل اے کے ساتھ میٹنگ کی۔ جس کے بعد دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ کے طور پر ریکھا گپتا کے نام کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ نام سینئر ایم ایل اے موہن سنگھ بشت نے تجویز کیا تھا۔ اس نام پر تمام ایم ایل ایز نے اتفاق کیا۔ اس کے بعد مبصرین نے ریکھا گپتا کے نام کا اعلان بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کی لیڈر کے طور پر کیا اور انہیں بی جے پی کا نامزد وزیر اعلیٰ قرار دیا۔ میٹنگ میں بی جے پی کونسل ایکٹ سچدیوا، تنظیم کے جنرل سکریٹری پون رانا اور دہلی بی جے پی کے سبھی سات ممبران پارلیمنٹ میں موجود تھے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ آٹھ فروری کو انتخابی نتائج آنے کے بعد آج نئے وزیر اعلیٰ کے لیے دہلی کے لوگوں کا انتظار ختم ہو گیا ہے۔ دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کی حلف برداری کی تقریب جمعرات کو رام لیلا میدان میں ہوگی۔ تمام بی جے پی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، نائب وزرائے اعلیٰ اور این ڈی اے میں شامل جماعتوں کے قائدین کو بھی تقریب میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ حلف برداری کی تقریب میں دہلی کے تمام طبقات کے لوگوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ ان میں کچی آبادی کے سربراہ بھی شامل ہیں۔ تقریب حلف برداری میں تقریباً 30 ہزار افراد شرکت کریں گے۔ رام لیلا میدان میں اسی مناسبت سے تیاریاں کی گئی ہیں۔ ایک اہم اسٹیج ہوگا جس پر نومنتخب چیف منسٹر کو گورنر ونے کمار سکسینہ حلف دلائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی وی وی آئی پی مہمانوں کے لیے ایک اسٹیج ہوگا، جس پر بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ بیٹھیں گے۔
حلف برداری کا وقت 4.30 سے تبدیل کر کے 12 کر دیا گیا:
منگل کو بی جے پی کے ریاستی دفتر میں قومی جنرل سکریٹریز ترون چُگ اور ونود تاوڑے اور بی جے پی کے ریاستی صدر وریندر سچدیوا اور دیگر عہدیداروں کے درمیان منعقدہ میٹنگ میں حلف برداری کی تقریب کی تیاری میں حلف برداری کا وقت شام 4.30 سے 12 بجے تک تبدیل کرنے پر اتفاق رائے پایا گیا۔
رام لیلا میدان میں حلف برداری کی تقریب کی تیاریاں زوروں پر:
رام لیلا میدان کی بیرونی دیواروں، فٹ پاتھوں، آس پاس کی سڑکوں اور مرکزی گول چکروں کو سجایا جا رہا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر سکسینہ خود ان تیاریوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ تقریب میں شرکت کرنے والے تقریباً 150 خصوصی مہمانوں کے لیے الگ اسٹیج بنایا جا رہا ہے۔ مرکزی سٹیج تقریباً 40 فٹ لمبا اور 24 فٹ چوڑا ہو گا۔ جبکہ تقریب میں شرکت کرنے والے خصوصی مہمانوں کے لیے بنایا جانے والا اسٹیج 40 فٹ لمبا اور 34 فٹ چوڑا ہوگا۔ محکمہ تعمیرات عامہ رام لیلا میدان میں داخلے کے لیے تقریباً دس داخلی دروازے بنا رہا ہے، جس میں وی آئی پی مہمان ارونا آصف علی روڈ سے داخل ہوں گے۔
اس کے علاوہ سوک سنٹر کے سامنے سے دو داخلی راستے بنائے گئے ہیں۔ وی آئی پی مہمانوں کے داخلے کا انتظام مرکزی سٹیج کے پیچھے گیٹ سے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تقریب کی شان و شوکت کو بڑھانے کے لیے پورے گراؤنڈ میں ریڈ کارپٹ بچھایا جا رہا ہے۔ حکومت کی حلف برداری کی تقریب میں سابق وزیر اعلیٰ اور عاپ لیڈر آتشی کے بھی موجود رہنے کا امکان ہے۔ دراصل قواعد کے مطابق جب نیا وزیر اعلیٰ حلف اٹھاتا ہے تو سبکدوش ہونے والے وزیر اعلیٰ کو بھی وہاں موجود ہونا ہوتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے آتشی سمیت تمام عاپ ایم ایل اے کو دعوت نامے بھیجے ہیں۔
مزید پڑھیں: سی ای سی گیانیش کمار نے چارج سنبھالا، کہا ووٹنگ ملک کی تعمیر کی طرف پہلا قدم
رام لیلا میدان میں حلف برداری کی تقریب: آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل جب اروند کیجریوال نے دہلی میں پہلی بار مخلوط حکومت بنائی اور دوسری اور تیسری بار بڑی اکثریت کے ساتھ حکومت بنائی تو انہوں نے بھی رام لیلا میدان میں حلف لیا تھا۔ اب بی جے پی بھی رام لیلا میدان میں حلف لینے کی روایت کو آگے بڑھاتی نظر آرہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جب سے انتخابی نتائج سامنے آئے ہیں، لوگوں میں وزیر اعلیٰ کے چہرے کو لے کر تجسس ہے کہ آخر دہلی کا وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔