رائے پور: بارش کے موسم میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات میں خاص طور پر اضافہ ہو جاتا ہے۔ اکثر لوگ سانپ کے کاٹنے سے مر بھی جاتے ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق چھتیس گڑھ میں گزشتہ 5 سالوں میں تقریباً 17 ہزار لوگوں کو سانپوں نے ڈس لیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حقیقت میں سانپ کے ڈسنے کے اعداد و شمار بالکل مختلف ہیں کیونکہ یہ صرف وہ اعداد و شمار ہیں جو اسپتال میں درج ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی سانپ کے کاٹنے کے ایسے کئی کیسز ہیں جن کی اطلاع اسپتال تک نہیں پہنچ پاتی۔ ان کا علاج یا تو گھر پر ہوتا تھا یا پھر جھاڑ پھونک کے ذریعے اور وہ مریض اسپتال تک نہیں پہنچتے۔ یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے سانپ کے کاٹنے سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار درج نہیں ہو پاتے۔
رائے پور میں سانپوں کو پکڑنے اور انہیں مناسب جگہ پر چھوڑنے کا کام کرنے والی تنظیم نووا نیچر سوسائٹی کے صدر سورج نے کہا کہ اسپتال کے ریکارڈ کے مطابق چھتیس گڑھ میں 2018 سے 2023 کے درمیان سانپ کے کاٹنے کے تقریباً 16 ہزار 960 واقعات رپورٹ ہوئے۔ جو کہ ایک بہت بڑی تعداد مانی جا رہی ہے۔
رائے پور میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات: (IF THE SNAKE BITES)
چھتیس گڑھ کی راجدھانی رائے پور کی بات کریں تو یہاں سال بھر سانپ کے کاٹنے کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ کوئی نہیں مرا۔ سال 2023 میں ابھان پور میں سانپ کے کاٹنے کے سب سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے۔ یہاں 117 لوگوں کو سانپوں نے ڈس لیا لیکن ایک بھی نہیں مرا۔ سال 2024 میں بھی سانپ کے کاٹنے کے معاملے میں ابھان پور سرفہرست رہا، یہاں 57 لوگوں کو سانپ نے کاٹ لیا۔ لیکن کوئی نہیں مرا۔ دھرسیوا میں سال 2023 میں 56 اور سال 2024 میں 29 افراد کو سانپ نے کاٹا تھا۔ ٹلڈا میں گزشتہ سال 46 افراد اور اس سال اب تک 15 افراد کو سانپ نے کاٹ لیا ہے۔ ارنگ میں سال 2023 میں سانپ کے کاٹنے کے 26 اور اس سال اب تک 37 سانپ کے کاٹنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ رائے پور شہر میں سانپ کے کاٹنے سے موت کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ اربن بیرگاؤں میں گزشتہ سال 1 شخص کو سانپ نے کاٹا تھا اور اس سال اب تک 3 افراد کو کاٹ لیا ہے۔ سال 2023 میں ضلع اسپتال میں سانپ کے کاٹنے کے 10 کیسز رپورٹ ہوئے، اس سال جولائی تک سانپ کے کاٹنے کے 5 کیس رپورٹ ہوئے۔
برسات کے موسم میں جنگلاتی علاقوں میں سانپ کے کاٹنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں:
سورج نے بتایا کہ سانپ کے کاٹنے کے زیادہ تر واقعات برسات کے موسم میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ چھتیس گڑھ میں 44 فیصد زمین پر جنگل ہے۔ یہاں کی زیادہ تر آبادی کھیتی باڑی کرتی ہے۔ ایسے میں آئے روز لوگ کے آمنے سامنے سانپ آتے ہیں اور اس دوران کئی بار سانپ بھی لوگوں کو کاٹ لیتے ہیں۔ کئی بار سانپ کے ڈسنے کے بعد وقت پر اسپتال نہ پہنچنا، سانپ کے زہر کا علاج نہ کرنا، جادو ٹونے یا بھوت کے ذریعے سانپ کے زہر کا علاج کرنا، بروقت علاج نہ کرسکنا۔ یہ سب سانپ کے ڈسنے کے بعد مرنے کی وجوہات ہیں۔ سانپ کے کاٹنے سے نہ صرف لوگ مرتے ہیں بلکہ جو بچ جاتے ہیں ان میں بھی بعد میں خرابی یا یہاں تک کہ آثار بھی دیکھے جاتے ہیں۔ جس کا خاندانی زندگی پر بڑا اثر پڑتا ہے۔ ایسے میں سانپ کے کاٹنے کے واقعہ کو سنجیدگی سے لینے اور اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔