ETV Bharat / entertainment

سعودی عرب پہلی بار مس یونیورس 2024 کے مقابلے میں حصہ لے گا - Miss Universe 2024 - MISS UNIVERSE 2024

Saudi Arabia on Miss Universe 2024: سعودی عرب نے پہلی بار مس یونیورس مقابلے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس عالمی پلیٹ فارم پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والی 27 سالہ ماڈل رومی القحطانی پہلی بار سالانہ مقابلہ حسن ’مِس یونیورس 2024‘ میں سعودی عرب کی نمائندگی کر کے تاریخ رقم کریں گی۔

RUMI AL QAHTANI
سعودی عرب پہلی بار مس یونیورس 2024 کے مقابلے میں حصہ لے گا
author img

By UNI (United News of India)

Published : Mar 27, 2024, 10:41 PM IST

نئی دہلی: ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے، ایک اہم سنی اسلامی ملک سعودی عرب نے پہلی بار مس یونیورس مقابلے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس خبر نے بڑے پیمانے پر توجہ مبذول کرائی ہے کیونکہ یہ قدامت پسند سلطنتوں کے بین الاقوامی خوبصورتی کے مقابلوں میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شامل ہونے کی سمت میں یہ اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

اس عالمی پلیٹ فارم پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والی 27 سالہ ماڈل رومی القحطانی پہلی بار میکسیکو میں ہونے والے سالانہ مقابلہ حسن ’مِس یونیورس 2024‘ میں سعودی عرب کی نمائندگی کر کے تاریخ رقم کرنے والی ہیں۔ رومی القحطانی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس خبر کی تصدیق کی۔

انہوں نے سعودی عرب کے پرچم کے ساتھ تصاویر شئیر کرتے ہوئے انسٹاگرام پر لکھا کہ 'میں مس یونیورس 2024 کے مقابلے میں حصہ لینے پر فخر محسوس کر رہی ہوں، مس یونیورس میں پہلی بار کوئی ماڈل سعودی عرب کی نمائندگی کروں گی۔'

ریاض سے تعلق رکھنے والی ماڈل ماضی میں کئی مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ وہ ماضی میں مِس ​​عرب، مس پلینٹ، مس مڈل ایسٹ سمیت متعدد دیگر مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کرچکی ہیں۔ ان کے انسٹاگرام پر 10 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔

مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے سعودی عرب کی ثقافت اور ورثے کو فروغ دینے کی اپنی خواہش کو اجاگر کیا۔ دوسری جانب سعودی عرب میں، جہاں طویل عرصے سے اسلامی تعلیمات پر سختی سے عمل کیا جاتا رہا ہے، اس وقت 38 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان حکومت کررہے ہیں۔

سعودی ولی عہد کو اکثر روایتی عرب لباس میں ملبوس دیکھا جاتا ہے، ماضی میں اگر نظر دوڑائی جائے تو سعودی عرب نے سماجی اور مذہبی کنٹرول برقرار رکھا ہے۔ تاہم حالیہ مہینوں میں ان سخت پابندیوں میں نرمی دیکھنے میں آئی ہے۔

اس تبدیلی نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی ہے۔ خاص طور پر خواتین پر سے پابندیاں ہٹانے، انہیں ڈرائیونگ کرنے، تقریبات میں شرکت کرنے اور مرد کے بغیر پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کےعلاوہ سعودی عرب، جو الکحل پر پابندی کے لیے جانا جاتا ہے، نے غیر مسلم سفارت کاروں کو الکحل خریدنے کی اجازت دینے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

حال ہی میں خبریں سامنے آئی تھیں کہ سعودی عرب مملکت میں پہلا الکحل اسٹور کھولنے کی تیاریاں کر رہا ہے، الکحل اسٹور دارالحکومت ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر میں آئندہ کچھ ہفتوں میں کھول دیا جائے گا۔ (یو این آئی)

نئی دہلی: ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے، ایک اہم سنی اسلامی ملک سعودی عرب نے پہلی بار مس یونیورس مقابلے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس خبر نے بڑے پیمانے پر توجہ مبذول کرائی ہے کیونکہ یہ قدامت پسند سلطنتوں کے بین الاقوامی خوبصورتی کے مقابلوں میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شامل ہونے کی سمت میں یہ اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

اس عالمی پلیٹ فارم پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والی 27 سالہ ماڈل رومی القحطانی پہلی بار میکسیکو میں ہونے والے سالانہ مقابلہ حسن ’مِس یونیورس 2024‘ میں سعودی عرب کی نمائندگی کر کے تاریخ رقم کرنے والی ہیں۔ رومی القحطانی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس خبر کی تصدیق کی۔

انہوں نے سعودی عرب کے پرچم کے ساتھ تصاویر شئیر کرتے ہوئے انسٹاگرام پر لکھا کہ 'میں مس یونیورس 2024 کے مقابلے میں حصہ لینے پر فخر محسوس کر رہی ہوں، مس یونیورس میں پہلی بار کوئی ماڈل سعودی عرب کی نمائندگی کروں گی۔'

ریاض سے تعلق رکھنے والی ماڈل ماضی میں کئی مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں۔ وہ ماضی میں مِس ​​عرب، مس پلینٹ، مس مڈل ایسٹ سمیت متعدد دیگر مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کرچکی ہیں۔ ان کے انسٹاگرام پر 10 لاکھ سے زیادہ فالوورز ہیں۔

مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے سعودی عرب کی ثقافت اور ورثے کو فروغ دینے کی اپنی خواہش کو اجاگر کیا۔ دوسری جانب سعودی عرب میں، جہاں طویل عرصے سے اسلامی تعلیمات پر سختی سے عمل کیا جاتا رہا ہے، اس وقت 38 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان حکومت کررہے ہیں۔

سعودی ولی عہد کو اکثر روایتی عرب لباس میں ملبوس دیکھا جاتا ہے، ماضی میں اگر نظر دوڑائی جائے تو سعودی عرب نے سماجی اور مذہبی کنٹرول برقرار رکھا ہے۔ تاہم حالیہ مہینوں میں ان سخت پابندیوں میں نرمی دیکھنے میں آئی ہے۔

اس تبدیلی نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی ہے۔ خاص طور پر خواتین پر سے پابندیاں ہٹانے، انہیں ڈرائیونگ کرنے، تقریبات میں شرکت کرنے اور مرد کے بغیر پاسپورٹ کے لیے درخواست دینے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اس کےعلاوہ سعودی عرب، جو الکحل پر پابندی کے لیے جانا جاتا ہے، نے غیر مسلم سفارت کاروں کو الکحل خریدنے کی اجازت دینے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

حال ہی میں خبریں سامنے آئی تھیں کہ سعودی عرب مملکت میں پہلا الکحل اسٹور کھولنے کی تیاریاں کر رہا ہے، الکحل اسٹور دارالحکومت ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر میں آئندہ کچھ ہفتوں میں کھول دیا جائے گا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.