کلاکوریچی: تمل ناڈو کے حکام کے مطابق تمل ناڈو کے شمالی حصے کے کلاکوریچی ضلع میں زہریلی شراب پینے سے 88 زیادہ لوگوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا اور کم از کم 33 افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے میں کنوکوٹی نام کے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس سے ضبط تقریباً 200 لیٹر غیر قانونی شراب ضبط کی گئی ہے۔ خوفناک بات یہ ہے کہ جانچ کے بعد ضبط کی گئی شراب میں مہلک میتھانول کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیراعلی ایم کے اسٹالن نے اس معاملے کی شفاف جانچ کو یقینی بنانے کے لیے سی بی-سی آئی ڈی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور حکومت نے کالکوریچی کے ضلع کلکٹر شراون کمار جتاوتھ کا تبادلہ کر دیا جب کہ پولیس سپرنٹنڈنٹ سمے سنگھ مینا کو معطل کر دیا گیا۔
گورنر روی نے راج بھون کے سرکاری سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ "کالاکوریچی میں غیر قانونی شراب پینے سے ہوئی اموات پر گہرا صدمہ ہوا ہے۔ کئی اور متاثرین سنگین حالت میں ہیں جو زندگیوں اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سوگوار خاندانوں کے ساتھ میری دلی تعزیت اور اسپتالوں میں ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں"
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ریاست کے مختلف حصوں سے وقتاً فوقتاً غیر قانونی شراب نوشی کی وجہ سے جانی نقصان کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ یہ غیر قانونی شراب کی پیداوار اور استعمال کو روکنے میں کوتاہیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔
وزیر اعلی اسٹالن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اموات پر رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس جرم میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کی روک تھام میں ناکام رہنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے جرائم میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔
مزید پڑھیں: ایران میں زہریلی شراب پینے سے سترہ افراد ہلاک
بی جے پی کے ریاستی صدر کے انامالائی نے ایکس پر کہا "یہ واقعہ دل دہلا دینے والا ہے۔ زہریلی شراب کی وجہ سے کئی گھر اجڑ گئے ہیں، کئی عورتیں بیوہ اور متعدد بچے یتیم ہو گئے ہیں۔ ڈی ایم کے نے گزشتہ سال ہوچ میں غیر قانونی زہریلی شراب سے 22 اموات کے بعد بھی سبق نہیں سیکھا ہے، جس کی وجہ سے آج یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ ڈی ایم کے حکومت میں کوئی جوابدہ نہیں ہے۔''