ابوظہبی: وزیر اعظم نریندر مودی کے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے دورے کے دوران، بھارت کے روپے کارڈ اور یو اے ای میں یو پی آئی کے ذریعے مالی لین دین کے ساتھ ہی بھارت-مشرق وسطی اقتصادی راہداری (آئی ایم ای سی) کے نفاذ کو اب پھر سے رفتار ملی ہے جو اسرائیل اور حماس کے تنازع کی وجہ سے متاثر ہوگئی تھی۔
خارجہ سکریٹری ونے موہن کواترا نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں وزیر اعظم کے یو اے ای کے دورے کے بارے میں جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کل دوپہر ابوظہبی پہنچے۔ یہ ان کا یو اے ای کا ساتواں دورہ ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان خود ہوائی اڈے پر پہنچے اور وزیر اعظم مودی کا استقبال کیا۔ دونوں لیڈروں نے پہلے ون آن ون اور پھر وفود کی سطح کی توسیعی میٹنگیں کیں، جس میں انہوں نے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے ہر پہلو کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی اہم پیش رفت کا جامع جائزہ لیا۔ انہوں نے جےوان کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے کئے گئے لین دین کا بھی مشاہدہ کیا اور وزیر اعظم نے میزبان صدر کو یو اے ای جےوان کارڈ کے اجراء پر مبارکباد دی، جو ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مالیاتی شعبے میں تعاون کا ایک اور اہم قدم ہے۔ دونوں ممالک نے باہمی تعاون کے 10 معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
خارجہ سکریٹری نے کہا کہ منگل کی شام، وزیر اعظم نے زائد اسپورٹس اسٹیڈیم میں منعقد ’اہلان مودی‘ پروگرام میں ہندوستانی برادری سے خطاب کیا۔ اس پروگرام میں 40 ہزار سے زائد لوگوں نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں، وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات کے صدر کا دو طرفہ تعلقات سے وابستگی، ہندوستانی برادری کے لیے ان کی حمایت اور بی اے پی ایس مندر کی تعمیر کے لیے زمین دینے کے لیے شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کو بھی شیئر کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کے راستے پر 2030 تک تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ’وشوا بندھو‘ ہے اور عالمی ترقی اور بہبود میں اپنا تعاون دے رہا ہے۔
ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان عالمی اقتصادی شراکت داری کے ایک بڑے پروجیکٹ ہندوستان مشرق وسطی یورپ اقتصادی راہداری (آئی ایم ای سی) کے بارے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مسٹر کواترا نے کہا کہ دہلی میں جی -20 سربراہی اجلاس کے دوران آئی ایم ای سی کے نفاذ کے لئے کئے گئے بین سرکاری فریم ورک ایگریمنٹ اس پروجیکٹ میں تعاون کے لیے فریم ورک کو واضح کرتا ہے اور اس میں مخصوص چیزوں پر بھی غور کرتا ہے جو تمام فریق اس علاقے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے کریں گے۔ اس خاص معاہدے کے تحت - ایک، لاجسٹک پلیٹ فارمز پر تعاون، جو اس خاص کوریڈور کے مقاصد کو آگے بڑھانے کا ایک اہم عنصر ہے۔ ان میں دو، سپلائی چین خدمات کا التزام ہے۔ سپلائی چین کی خدمات صرف ایک یا دو اشیاء تک محدود نہیں ہونی چاہئیں بلکہ ان میں تمام قسم کے عام کارگو، بلک کنٹینرز اور مائع بلک بھی شامل ہوں۔ اس کا ایک مقصد آئی ایم ای سی کے نفاذ کو تیز کرنا اور اس میں شامل فریقین کے درمیان وسیع تر علاقائی رابطے کے ذریعے ٹھوس اور موثر اقتصادی فوائد کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: