ETV Bharat / bharat

ملک معتصم خان سے مسلم مسائل پر خصوصی بات چیت

Special discussion on Muslim issues with Malik Motasim Khan جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ملک معتصم خان سے مسلم مسائل پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے بات کی۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 6, 2024, 7:23 PM IST

ملک معتصم خان سے مسلم مسائل پر خصوصی بات چیت

دہلی: اگر یونیفارم سول کوڈ سے اتراکھنڈ کی عوام کی تعلیم سے متعلق پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیں روزگار کا مسئلہ ہل ہو جاتا ہے صحت سے متعلق مشکلات آسان ہو جاتی ہیں یا مہنگائی سے متعلق مسائل ختم ہو جاتے ہیں تو ضرور وہاں کی حکومت یونیفارم سول کوڈ لانے کی کوشش کرے لیکن اگر یہ سب مسائل اسی طرح سے رہتے ہیں اور ایک خاص فرقہ کو نقصان پہنچانے کے لیے یونیفارم سول کوڈ لانے کی تیاری ہے تو یہ درست نہیں ہے۔


اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کا بل آج ودھان سبھا میں پیش کیا جا چکا ہے جبکہ ملک گیر پیمانے پر شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کو جلد اس جلد یقینی بنانے کی بھی تیاریاں جاری ہیں وہیں ملک میں مسلمانوں کی مساجد کو منہدم کرنے اور ان پر قبضہ کرنے جیسے مسائل بھی عوام کے سامنے ہیں ایسے میں مسلم جماعتیں کیا کر رہی ہیں اس سوال کے جواب میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ملک معتصم خان سے بات کی جس میں انہوں نے تمام باتوں کا جواب دیا ۔


جب سوال کیا کہ آپ مساجد کے تحفظ کی بات کر رہے ہیں ایسے ماحول میں انہیں کس طرح سے تحفظ فراہم کریں گے، اس سوال کے جواب میں ملک معتصم خان نے کہا کہ اصل بات یہی ہے کہ اس ملک میں رہنے والی عوام کی ذمہ داری کس کی ہے قانونی طور پر؟ تو اس ملک میں رہنے والی عوام کی جان و مال عزت و آبرو مذہبی اشعار سمیت تمام ذمہ داریاں حکومت قانون اور ایڈمنسٹریشن کی ہے۔ اگر ہمیں اپنی جان مال عزت و آبرو اور مذہب کے تحفظ کے لیے کسی کے سامنے رجوع ہونا ہے تو ہم حکومت اور عدلیہ سے رجوع ہوں گے اس کے لیے ہم بار بار رجوع بھی ہو رہے ہیں لیکن ہمیں حکومت عدلیہ اور ایڈمنسٹریشن کا رویہ مثبت نہیں لگ رہا ہے۔ اور ہم اپنی عبادت گاہوں کی حفاظت وہاں نماز پڑھ کے کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس آرمی تو نہیں ہے اس کے لیے ہم حکومت سے ہی تو رجوع کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ملک معتصم خان نے کہا کہ گیانواپی مسجد کا معاملہ عدالت میں کمزور نہیں ہے بلکہ اگر دلائل کی بات کی جائے تو مسلم فریقین کا کیس کافی مضبوط ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب حکمرانوں کی نیت خراب ہو جاتی ہے تو یہ دلائل کام نہیں کرتے۔ اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ پر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر یونیفارم سول کوڈ سے اتراکھنڈ کی عوام کی تعلیم سے متعلق پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیں روزگار کا مسئلہ ہل ہو جاتا ہے صحت سے متعلق مشکلات آسان ہو جاتی ہیں یا مہنگائی سے متعلق مسائل ختم ہو جاتے ہیں تو ضرور وہاں کی حکومت یونیفارم سول کوڈ لانے کی کوشش کرے لیکن اگر یہ سب مسائل اسی طرح سے رہتے ہیں اور ایک خاص فرقہ کو نقصان پہنچانے کے لیے یونیفارم سول کوڈ لانے کی تیاری ہے تو یہ درست نہیں ہے۔

ملک معتصم خان سے مسلم مسائل پر خصوصی بات چیت

دہلی: اگر یونیفارم سول کوڈ سے اتراکھنڈ کی عوام کی تعلیم سے متعلق پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیں روزگار کا مسئلہ ہل ہو جاتا ہے صحت سے متعلق مشکلات آسان ہو جاتی ہیں یا مہنگائی سے متعلق مسائل ختم ہو جاتے ہیں تو ضرور وہاں کی حکومت یونیفارم سول کوڈ لانے کی کوشش کرے لیکن اگر یہ سب مسائل اسی طرح سے رہتے ہیں اور ایک خاص فرقہ کو نقصان پہنچانے کے لیے یونیفارم سول کوڈ لانے کی تیاری ہے تو یہ درست نہیں ہے۔


اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کا بل آج ودھان سبھا میں پیش کیا جا چکا ہے جبکہ ملک گیر پیمانے پر شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کو جلد اس جلد یقینی بنانے کی بھی تیاریاں جاری ہیں وہیں ملک میں مسلمانوں کی مساجد کو منہدم کرنے اور ان پر قبضہ کرنے جیسے مسائل بھی عوام کے سامنے ہیں ایسے میں مسلم جماعتیں کیا کر رہی ہیں اس سوال کے جواب میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ملک معتصم خان سے بات کی جس میں انہوں نے تمام باتوں کا جواب دیا ۔


جب سوال کیا کہ آپ مساجد کے تحفظ کی بات کر رہے ہیں ایسے ماحول میں انہیں کس طرح سے تحفظ فراہم کریں گے، اس سوال کے جواب میں ملک معتصم خان نے کہا کہ اصل بات یہی ہے کہ اس ملک میں رہنے والی عوام کی ذمہ داری کس کی ہے قانونی طور پر؟ تو اس ملک میں رہنے والی عوام کی جان و مال عزت و آبرو مذہبی اشعار سمیت تمام ذمہ داریاں حکومت قانون اور ایڈمنسٹریشن کی ہے۔ اگر ہمیں اپنی جان مال عزت و آبرو اور مذہب کے تحفظ کے لیے کسی کے سامنے رجوع ہونا ہے تو ہم حکومت اور عدلیہ سے رجوع ہوں گے اس کے لیے ہم بار بار رجوع بھی ہو رہے ہیں لیکن ہمیں حکومت عدلیہ اور ایڈمنسٹریشن کا رویہ مثبت نہیں لگ رہا ہے۔ اور ہم اپنی عبادت گاہوں کی حفاظت وہاں نماز پڑھ کے کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے پاس آرمی تو نہیں ہے اس کے لیے ہم حکومت سے ہی تو رجوع کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ملک معتصم خان نے کہا کہ گیانواپی مسجد کا معاملہ عدالت میں کمزور نہیں ہے بلکہ اگر دلائل کی بات کی جائے تو مسلم فریقین کا کیس کافی مضبوط ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب حکمرانوں کی نیت خراب ہو جاتی ہے تو یہ دلائل کام نہیں کرتے۔ اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ پر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر یونیفارم سول کوڈ سے اتراکھنڈ کی عوام کی تعلیم سے متعلق پریشانیاں ختم ہو جاتی ہیں روزگار کا مسئلہ ہل ہو جاتا ہے صحت سے متعلق مشکلات آسان ہو جاتی ہیں یا مہنگائی سے متعلق مسائل ختم ہو جاتے ہیں تو ضرور وہاں کی حکومت یونیفارم سول کوڈ لانے کی کوشش کرے لیکن اگر یہ سب مسائل اسی طرح سے رہتے ہیں اور ایک خاص فرقہ کو نقصان پہنچانے کے لیے یونیفارم سول کوڈ لانے کی تیاری ہے تو یہ درست نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.