نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت اپنی تیسری مدت کے دوران جدوجہد کرتی نظر آئے گی کیونکہ بی جے پی کا مقصد 2024 کے لوک سبھا میں اپنے طور پر اکثریت حاصل کرنا تھا جس میں وہ ناکام رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد راہل گاندھی نے این اخبار کو بتایا کہ 4 جون کے فیصلے کے بعد ہندوستانی سیاسی منظر نامے میں تبدیلی آئی ہے۔
- ایک چھوٹی سی گڑبڑ سے حکومت گر سکتی ہے:
راہل گاندھی نے کہا کہ، 'این ڈی اے کے پاس اتنی کم تعداد ہے کہ وہ بہت کمزور ہیں اور ایک چھوٹی سی گڑبڑ بھی حکومت کو گرا سکتی ہے۔ جیسے ہی ایک اتحادی دوسری طرف مڑ جائے گا، حکومت کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا، 'یہ خیال کہ آپ نفرت پھیلا سکتے ہیں، آپ غصہ پھیلا سکتے ہیں اور آپ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں - ہندوستانی عوام نے انتخابات میں اس خیال کو مسترد کر دیا۔ نریندر مودی کے لیے 2014 اور 2019 میں جو کام کیا وہ اب کام نہیں کر رہا۔
- حکومت اتحادیوں پر منحصر ہے:
آپ کو بتاتے چلیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے حکومت بنائی تھی، لیکن ان کی سابقہ دو میعادوں کے برعکس 543 رکنی ایوان میں 272 کا نصف نمبر عبور کرنے کے لیے انہیں اپنے اتحادیوں پر انحصار کرنا پڑا۔ ان میں سے کچھ اتحادیوں کو غیر مستحکم سمجھا جاتا ہے۔
وہیں، پیر کو راہل گاندھی نے اتر پردیش میں رائے بریلی لوک سبھا حلقہ کو برقرار رکھتے ہوئے کیرالہ کی وائناڈ سیٹ خالی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاملے پر قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے کانگریس کے سربراہ ملیکارجن کھرگے نے اپنی رہائش گاہ پر پارٹی اعلیٰ کمان کے ساتھ بات چیت کے بعد دونوں سیٹوں پر فیصلے کا اعلان کیا۔ کھرگے اور راہل گاندھی کے علاوہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی اور پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور پرینکا گاندھی واڈرا بھی میٹنگ میں موجود تھے۔
لوک سبھا انتخابات کے نتائج میں، اپوزیشن انڈیا بلاک نے ایگزٹ پولز کی پیش گوئی سے کہیں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 543 میں سے 234 سیٹیں جیتی ہیں، جب کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کو 293 سیٹیں ملی ہیں۔ اس نتیجے نے راہل گاندھی کو بھی ہندوستانی سیاست میں اہم مقام پر پہنچا دیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ انہیں لوک سبھا میں اپوزیشن کا نیا لیڈر بنایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: