ETV Bharat / bharat

منی پور پر ایک بھی لفظ نہیں، وزیراعظم مودی کی کانگریس اور راہل پر سخت تنقید - PM Modi Speech in LS

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 2, 2024, 7:50 PM IST

وزیراعظم مودی نے لوک سبھا میں دو گھنٹے سے زائد کی تقریر میں سب سے زیادہ کانگریس اور راہل گاندھی کو نشانہ بنایا۔ لیکن انھوں نے منی پور پر ایک لفظ بھی نہیں بولا، جس کی اپوزیشن مطالبہ کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں وکشت بھارت کا ذکر کیا اور یہ عہد کیا کہ ہم اس تیسری مدت میں تین گنا تیزی کے ساتھ کام کریں گے۔

PM Modi
وزیراعظم مودی (سنسد ٹی وی)

حیدرآباد: 18ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کے 7 ویں دن، وزیر اعظم نریندر مودی نے آج لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر جاری بحث کا جواب دیا۔ تسیرے مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد یہ پارلیمنٹ سے ان کا پہلا خطاب تھا۔

یکم جولائی کو لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی پہلی تقریر نے کافی سیاسی گرما گرمی پیدا کر دی تھی۔ جس کے بعد یہ امید کی جارہی تھی کی پی ایم مودی کی جانب سے بھی زبردست جواب دیا جائے گا۔

لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے جیسے ہی خطاب کرنا شروع کیا ویسے ہی اپوزیشن کی جانب سے منی پور کے لیڈروں کو خطاب کرنے کا موقع نہ دینے پر ہنگامہ شروع کر دیا اور پھر یہ نعرے بازی مسلسل جاری رہے۔ اپوزیشن اس دوران منی پور کے ساتھ انصاف کرو اور ان کے لیے بھی ایک لفظ بولو کے نعرے لگا رہے تھے۔

اپوزیشن کے ان نعروں کے درمیان وزیراعظم مودی نے اپنی تقریر جاری رکھی اور سب سے پہلے وکشت بھارت کے متعلق اپنی حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔ مودی نے کہا کہ ہماری حکومت 'وکشت بھارت' کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مسلسل کام کرتی رہے گی۔ میں ہم وطنوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم نے وکشت بھارت کا عہد کر رکھا ہے اور ہم اس عہد کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور ہم اس قرارداد کو پورا کرنے کے لیے اپنے وقت کا ہر لمحہ صرف کریں گے۔

اس کے بعد وزیراعظم مودی نے کانگریس پارٹی اور لیڈر اپوزیشن راہل گاندھی پر حملہ بولنا شروع کردیا۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک نے ایک طویل عرصے سے خوشامد کی سیاست اور خوشامد کی حکمرانی کا ماڈل دیکھا ہے، لیکن ہم توشٹیکرن نہیں بلکہ سنتوشٹیکرن کے خیال کو لیکر چل رہے ہیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پچھلی حکومتوں کے دوران بہت زیادہ کرپشن کی گئی۔ لیکن ہماری سرکار کرپشن کے خلاف زیرو ٹولرنس کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ این ڈی اے سے پہلے کی حکومتوں نے ملک کے لوگوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ مودی نے کہا کہ 2014 سے پہلے ایک وقت تھا جب دہشت گرد آکر جہاں چاہتے حملہ کر تے اور بے گناہ لوگ مارے جاتے تھے لیکن حکومتیں خاموش بیٹھی رہیں۔ 2014 کے بعد کا بھارت گھر میں گھس کر مارتا ہے۔

پی ایم مودی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں پتھربازی ختم ہوگئی ہے۔ پی ایم مودی نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت نے عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کے مسائل سے مضبوطی کے ساتھ نمٹی ہے۔

پی ایم نے کہا کہ یہ کانگریس کی تاریخ میں تیسری سب سے بڑی شکست ہے، بہتر ہوتا کہ کانگریس اپنی شکست کو قبول کرتی اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتی لیکن وہ بھارتی شہریوں کے ذہنوں میں یہ بات قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہمیں شکست دے دی ہے۔ پی ایم مودی نے یہ بھی کہا کہ اس ملک کے عوام نے 2024 کے انتخابات میں کانگریس کو مینڈیٹ ضرور دیا ہے لیکن اس ملک کا مینڈیٹ یہ ہے کہ آپ وہیں بیٹھیں، جہاں آج آپ بیٹھیں ہیں۔

وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی پر ایوان میں بچکانہ رویہ دکھانے کا الزام لگایا۔ انھوں نے کہا کہ کل یہ یہاں بالک بُدھی کا ولاپ چل رہا تھا، کہ مجھے اس نے مارا، مجھے اس نے مارا، یہ مارا وہ مارا، یہ چل رہا تھا...' میں آپ کو ایک کہانی سناتا ہوں، جب ایک بچہ اسکول سے واپس آیا اور اپنی ماں کے سامنے زور زور سے رونے لگا کہ آج مجھے اسکول میں مارا گیا تو ماں پریشان ہو گئی اس نے پوچھا کیا بات ہے لیکن وہ کچھ نہیں کہہ رہا تھا۔ بچہ یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ آج اسکول میں اس نے ایک اور بچے کی ماں کو گالی دی، اس نے ایک بچے کی کتابیں پھاڑ دی ہیں، اس نے استاد کو چور کہا ہے۔ ہم نے کل ایوان میں یہی بچکانہ حرکت دیکھی۔

پی ایم مودی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ایک نیا ڈرامہ شروع کیا گیا ہے، راہل گاندھی کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ ضمانت پر باہر ہیں۔ پی ایم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں ایمرجنسی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے پیچھے اقتدار کا لالچ تھا جس سے یہ واضح ہو گیا کہ کانگریس نے آئینی اقدار کو کس طرح پامال کیا۔ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف حکومتوں کو ہٹا دیا گیا اور میڈیا کی آواز کو بے رحمی سے دبایا گیا۔

وزیر اعظم نے راہل گاندھی کے ہندو ریمارکس پر کہا کہ بھارت کی آنے والی نسلیں قائد حزب اختلاف کو پارلیمنٹ میں ہندوؤں کے بارے میں ان کے تبصرے پر معاف نہیں کریں گی۔ پی ایم مودی نے شبہ ظاہر کیا کہ ہندوؤں کی توہین کی سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دوسرے لوگ 'ہندو دہشت گردی' کی اصطلاح لے کر آئے لیکن ہندو کا مطلب رواداری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس کے ایک اتحادی نے 'سناتن' کی توہین کرتے ہوئے اس کا ڈینگو، ملیریا سے موازنہ کرتے ہوئے غیر ضروری تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس کا کلچر ہندوؤں کو ہر ممکن طریقے سے ذلیل کرنا ہے۔

پیپر لیک اور این ای ای ٹی کے معاملے پر پی ایم مودی نے کہا کہ میں ملک کے ہر طالب علم، ملک کے ہر نوجوان سے کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے بہت سنجیدہ ہے اور ہم اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے ایک کے بعد ایک قدم اٹھا رہے ہیں اور جنگی بنیادوں پر نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلنے والوں کو ہر گز بخشا نہیں جائے گا۔اس معاملے میں ملک بھر میں مسلسل گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ مرکزی حکومت پہلے ہی سخت قانون بنا چکی ہے۔امتحان کے انعقاد کے پورے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم مودی نے اپنی تقریر کے اختتام پر وزیر اعظم نے بالواسطہ طور پر راہل گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھگوان 'بالک بدھی' کو سد بدھی عطا کرے۔ وزیراعظم نے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں صدر کے خطاب اور آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے تفصیل سے وضاحت کرنے کا وقت دیا اور کوئی بھی حق کی آواز کو دبا نہیں سکتا۔ آج میں نے سچائی کی طاقت کا تجربہ کیا۔

واضح رہے کہ راہل گاندھی نے اپنے پہلی تقریر میں منی پور کے تنازعہ سے لے کر پیپر لیک تنازعہ، اگنی پتھ اسکیم، کسان اور نفرت کی سیاست میں مہنگائی تک بہت سے اہم مسائل کا احاطہ کیا تھا۔ اس تقریر نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سمیت ٹریژری بنچوں پر سینئر رہنماؤں کی مداخلت کو بھی اکسایا۔ راہل گاندھی کی تقریر کے دوران، بی جے پی رہنماؤں نے ان پر 'جھوٹ بولنے، ایوان کو گمراہ کرنے اور پوری ہندو برادری کو پرتشدد قرار دینے' کا الزام لگایا۔ لیکن راہل نے کہا کہ مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس پورا ہندو سماج نہیں ہے۔

حیدرآباد: 18ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کے 7 ویں دن، وزیر اعظم نریندر مودی نے آج لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر جاری بحث کا جواب دیا۔ تسیرے مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد یہ پارلیمنٹ سے ان کا پہلا خطاب تھا۔

یکم جولائی کو لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کی پہلی تقریر نے کافی سیاسی گرما گرمی پیدا کر دی تھی۔ جس کے بعد یہ امید کی جارہی تھی کی پی ایم مودی کی جانب سے بھی زبردست جواب دیا جائے گا۔

لیکن وزیر اعظم نریندر مودی نے جیسے ہی خطاب کرنا شروع کیا ویسے ہی اپوزیشن کی جانب سے منی پور کے لیڈروں کو خطاب کرنے کا موقع نہ دینے پر ہنگامہ شروع کر دیا اور پھر یہ نعرے بازی مسلسل جاری رہے۔ اپوزیشن اس دوران منی پور کے ساتھ انصاف کرو اور ان کے لیے بھی ایک لفظ بولو کے نعرے لگا رہے تھے۔

اپوزیشن کے ان نعروں کے درمیان وزیراعظم مودی نے اپنی تقریر جاری رکھی اور سب سے پہلے وکشت بھارت کے متعلق اپنی حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔ مودی نے کہا کہ ہماری حکومت 'وکشت بھارت' کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مسلسل کام کرتی رہے گی۔ میں ہم وطنوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم نے وکشت بھارت کا عہد کر رکھا ہے اور ہم اس عہد کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے اور ہم اس قرارداد کو پورا کرنے کے لیے اپنے وقت کا ہر لمحہ صرف کریں گے۔

اس کے بعد وزیراعظم مودی نے کانگریس پارٹی اور لیڈر اپوزیشن راہل گاندھی پر حملہ بولنا شروع کردیا۔ انھوں نے کہا کہ اس ملک نے ایک طویل عرصے سے خوشامد کی سیاست اور خوشامد کی حکمرانی کا ماڈل دیکھا ہے، لیکن ہم توشٹیکرن نہیں بلکہ سنتوشٹیکرن کے خیال کو لیکر چل رہے ہیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ پچھلی حکومتوں کے دوران بہت زیادہ کرپشن کی گئی۔ لیکن ہماری سرکار کرپشن کے خلاف زیرو ٹولرنس کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ این ڈی اے سے پہلے کی حکومتوں نے ملک کے لوگوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ مودی نے کہا کہ 2014 سے پہلے ایک وقت تھا جب دہشت گرد آکر جہاں چاہتے حملہ کر تے اور بے گناہ لوگ مارے جاتے تھے لیکن حکومتیں خاموش بیٹھی رہیں۔ 2014 کے بعد کا بھارت گھر میں گھس کر مارتا ہے۔

پی ایم مودی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں پتھربازی ختم ہوگئی ہے۔ پی ایم مودی نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت نے عسکریت پسندی اور انتہا پسندی کے مسائل سے مضبوطی کے ساتھ نمٹی ہے۔

پی ایم نے کہا کہ یہ کانگریس کی تاریخ میں تیسری سب سے بڑی شکست ہے، بہتر ہوتا کہ کانگریس اپنی شکست کو قبول کرتی اور عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتی لیکن وہ بھارتی شہریوں کے ذہنوں میں یہ بات قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہمیں شکست دے دی ہے۔ پی ایم مودی نے یہ بھی کہا کہ اس ملک کے عوام نے 2024 کے انتخابات میں کانگریس کو مینڈیٹ ضرور دیا ہے لیکن اس ملک کا مینڈیٹ یہ ہے کہ آپ وہیں بیٹھیں، جہاں آج آپ بیٹھیں ہیں۔

وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی پر ایوان میں بچکانہ رویہ دکھانے کا الزام لگایا۔ انھوں نے کہا کہ کل یہ یہاں بالک بُدھی کا ولاپ چل رہا تھا، کہ مجھے اس نے مارا، مجھے اس نے مارا، یہ مارا وہ مارا، یہ چل رہا تھا...' میں آپ کو ایک کہانی سناتا ہوں، جب ایک بچہ اسکول سے واپس آیا اور اپنی ماں کے سامنے زور زور سے رونے لگا کہ آج مجھے اسکول میں مارا گیا تو ماں پریشان ہو گئی اس نے پوچھا کیا بات ہے لیکن وہ کچھ نہیں کہہ رہا تھا۔ بچہ یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ آج اسکول میں اس نے ایک اور بچے کی ماں کو گالی دی، اس نے ایک بچے کی کتابیں پھاڑ دی ہیں، اس نے استاد کو چور کہا ہے۔ ہم نے کل ایوان میں یہی بچکانہ حرکت دیکھی۔

پی ایم مودی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ایک نیا ڈرامہ شروع کیا گیا ہے، راہل گاندھی کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ ضمانت پر باہر ہیں۔ پی ایم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں ایمرجنسی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کے پیچھے اقتدار کا لالچ تھا جس سے یہ واضح ہو گیا کہ کانگریس نے آئینی اقدار کو کس طرح پامال کیا۔ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف حکومتوں کو ہٹا دیا گیا اور میڈیا کی آواز کو بے رحمی سے دبایا گیا۔

وزیر اعظم نے راہل گاندھی کے ہندو ریمارکس پر کہا کہ بھارت کی آنے والی نسلیں قائد حزب اختلاف کو پارلیمنٹ میں ہندوؤں کے بارے میں ان کے تبصرے پر معاف نہیں کریں گی۔ پی ایم مودی نے شبہ ظاہر کیا کہ ہندوؤں کی توہین کی سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دوسرے لوگ 'ہندو دہشت گردی' کی اصطلاح لے کر آئے لیکن ہندو کا مطلب رواداری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس کے ایک اتحادی نے 'سناتن' کی توہین کرتے ہوئے اس کا ڈینگو، ملیریا سے موازنہ کرتے ہوئے غیر ضروری تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس کا کلچر ہندوؤں کو ہر ممکن طریقے سے ذلیل کرنا ہے۔

پیپر لیک اور این ای ای ٹی کے معاملے پر پی ایم مودی نے کہا کہ میں ملک کے ہر طالب علم، ملک کے ہر نوجوان سے کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے بہت سنجیدہ ہے اور ہم اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے ایک کے بعد ایک قدم اٹھا رہے ہیں اور جنگی بنیادوں پر نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلنے والوں کو ہر گز بخشا نہیں جائے گا۔اس معاملے میں ملک بھر میں مسلسل گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔ مرکزی حکومت پہلے ہی سخت قانون بنا چکی ہے۔امتحان کے انعقاد کے پورے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم مودی نے اپنی تقریر کے اختتام پر وزیر اعظم نے بالواسطہ طور پر راہل گاندھی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھگوان 'بالک بدھی' کو سد بدھی عطا کرے۔ وزیراعظم نے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں صدر کے خطاب اور آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے تفصیل سے وضاحت کرنے کا وقت دیا اور کوئی بھی حق کی آواز کو دبا نہیں سکتا۔ آج میں نے سچائی کی طاقت کا تجربہ کیا۔

واضح رہے کہ راہل گاندھی نے اپنے پہلی تقریر میں منی پور کے تنازعہ سے لے کر پیپر لیک تنازعہ، اگنی پتھ اسکیم، کسان اور نفرت کی سیاست میں مہنگائی تک بہت سے اہم مسائل کا احاطہ کیا تھا۔ اس تقریر نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سمیت ٹریژری بنچوں پر سینئر رہنماؤں کی مداخلت کو بھی اکسایا۔ راہل گاندھی کی تقریر کے دوران، بی جے پی رہنماؤں نے ان پر 'جھوٹ بولنے، ایوان کو گمراہ کرنے اور پوری ہندو برادری کو پرتشدد قرار دینے' کا الزام لگایا۔ لیکن راہل نے کہا کہ مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس پورا ہندو سماج نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.