حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر و رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) 2019 کے نفاذ پر روک لگانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ شہریت کا درجہ دینے کے لیے حکومت کی جانب سے شہریت ایکٹ، 1955 کی دفعہ 6B کے تحت کسی بھی درخواست پر غور یا کارروائی نہیں کی جائے گی (جیسا کہ یہ شہریت ترمیمی ایکٹ، 2019 کے ذریعے ترمیم شدہ ہے)۔
قبل ازیں مجلس کے سربراہ اسد الدین اویسی نے شہریت قانون کے نوٹیفکیشن کے معاملے پر مودی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایکس پر لکھا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون پر ہمارا اعتراض جوں کا توں برقرار ہے۔ سی اے اے تفرقہ انگیز ہے اور گوڈسے کے نظریے پر مبنی ہے جو مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا چاہتا تھا۔
اویسی نے مزید لکھا تھا کہ کسی بھی مظلوم کو پناہ دیں لیکن شہریت مذہب یا قومیت کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہیے۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس نے ان قوانین کو پانچ سال تک کیوں زیر التوا رکھا اور اب اس قانون کو کیوں نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کا مقصد صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے، اس کا کوئی اور مقصد نہیں ہے۔ سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف سڑکوں پر آنے والے افراد کے پاس اس کے خلاف دوبارہ احتجاج کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے 12 مارچ 2024 کو شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 نافذ کردیا گیا ہے جبکہ یہ قانون چار سال پہلے ہی پارلیمنٹ میں اکثریت کے ساتھ منظور کرلیا گیا تھا۔ اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد بی جے پی حکومت پر چوطرفہ نکتہ چینی کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- سی اے اے قوانین کیا ہیں؟ اہلیت، مطلوبہ دستاویزات، شہریت حاصل کرنے کا عمل
- مالیگاؤں: ایس ڈی پی آئی کے ضلعی صدر کو نوٹس، سی اے اے کے خلاف احتجاج نہ کرنے کی ہدایت
- سی اے اے کا اطلاق بی جے پی کا مسلمانوں کو رمضان تحفہ: عمر عبداللہ
- آخری سانس تک بنگال میں سی اے اے نافذ ہونے نہیں دوں گی، وزیراعلیٰ ممتابنرجی
- دہلی حج کمیٹی کی سربراہ کوثر جہاں نے سی اے اے کا خیرمقدم کیا
- آسام کے ڈیڑھ لاکھ مسلمانوں کا کیا ہوگا؟ اویسی