ممبئی: ٹھاکرے گروپ کے سابق کارپوریٹر ابھیشیک گھوسالکر کو جمعرات کی رات گولی مار دی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ اس فائرنگ میں ان کی موت ہوگئی۔ ان کا علاج دہیسر کے ایک اسپتال میں کیا جا رہا تھا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق گھوسالکر پر پانچ گولیاں چلائی گئیں جن میں سے تین گولیاں انہیں لگیں۔ جمعرات کی رات دیر گئے ان کا انتقال ہو گیا۔
- ملزم کی بھی موت:
اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ ابھیشیک گھوسالکر اور ماریس نورونہا ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے تھے۔ ان کے کچھ ذاتی جھگڑے تھے لیکن حل ہونے کے بعد وہ اکٹھے ہو گئے۔ مورس نے ابھیشیک کو اپنے دفتر بلایا اور فیس بک لائیو کیا۔ اس وقت دونوں نے ایک دوسرے کی تعریف کی۔ جب یہ لائیو چل رہا تھا، مورس نے اچانک ابھیشیک کو گولی مار دی۔ اس کے بعد مورس نے خود کو بھی گولی مار لی۔ اس میں مورس کی موت ہو گئی۔
- فیس بک لائیو پر شوٹنگ:
ٹھاکرے کے سابق ایم ایل اے ونود گھوسالکر کے بیٹے اور سابق کارپوریٹر ابھیشیک گھوسالکر پر جان لیوا حملہ کیا گیا۔ موریس نامی شخص نے دہیسر میں دفتر میں ابھیشیک گھوسالکر پر گولی چلائی۔ معلوم ہوا ہے کہ اس فائرنگ میں ابھیشیک پر دو سے تین گولیاں چلائی گئیں۔ ادھر اس قتل کی سنسنی فیس بک پر لائیو ہوئی ہے۔ مورس نے خود اپنے فیس بک پر یہ لائیو کیا تھا۔
- شندے اور فڑنویس سے استعفیٰ کا مطالبہ:
ٹھاکرے گروپ کے لیڈر سنجے راوت نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی اور کہا، "میں روزانہ کہتا ہوں کہ مہاراشٹر میں گینگسٹر راج ہے، وزیر اعلیٰ اور ان کے باڑراجے ہر روز غنڈوں سے ملتے ہیں، انھیں پارٹی میں شامل کرتے ہیں۔ وزیر داخلہ غائب ہو گئے ہیں، ریاست غنڈوں کے ہاتھ میں ہے، اس لیے قانون کا کوئی خوف نہیں ہے، لیکن پولیس شندے گینگ کی خدمت کے لیے رہ گئی ہے۔ ابھیشیک گھوسالکر کی شوٹنگ چونکا دینے والی ہے۔ فڑنویس استعفیٰ دیں!‘‘
- عوام کے تحفظ کی کیا ضمانت ہے؟
اس سلسلے میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار دھڑے کے لیڈر جتیندر اوہاڈ نے بھی ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی اور کہا، ’’مہاراشٹر میں کھلے عام فائرنگ کے واقعات کا ہونا بہت سنگین معاملہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ساگر بنگلے میں بیٹھے وزیر داخلہ مہاراشٹر کے لاء اینڈ آرڈر پر دھیان دے رہے ہیں یا نہیں۔ سیاسی لیڈروں پر کھلی فائرنگ ہو رہی ہے، عوام کے تحفظ کی کیا گارنٹی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: