لکھنئو: مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے بی جے پی امیدوار کے طور پر پیر کو امیٹھی سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اس موقع پر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو بھی موجود تھے۔ یہ لگاتار تیسرا موقع ہے جب ایرانی نے امیٹھی سے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔
پرچہ نامزدگی سے قبل انہوں نے روڈ شو نکالا۔ اس دوران مرکزی وزیر نے دعویٰ کیا کہ جس طرح امیٹھی کے لوگوں نے سال 2019 میں ان کو جیت دلا کر تاریخ رقم کی تھی۔ اسی طرح اس بار بھی تاریخ دہرائی جائے گی۔
ایرانی نے دوپہر ایک بجے کے بعد پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اس دوراج وجئے رتھ سے وہاں موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا' میں موہن جی کو کہنا چاہتی ہوں کہ امیٹھی کے کارکنان نے 2019 میں بھارت کی سیاست میں تاریخ رقم کی تھی۔
امیٹھی کے عام کارکنوں نے کانگریس پارٹی کے اس وقت کے قومی صدر راہل گاندھی کو ان کے گھر میں شکست سے دوچار کیا تھا۔ ایک وقت تھا جب کانگریس کے تئیں ایک لفظ بولنے پر جیل بھیج دیا جاتا تھا۔
اس موقع پر موہن یادو نے کہا 'امیٹھی سے ہمارا گہرا تعلق ہے۔ امیٹھی پہلے سلطان پور ضلع کا حصہ تھا۔ وہاں ہماری سسرال ہے۔ ہمیں یہاں آکر بہت خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا' کہ کانگریسی لوگ زبردستی کانگریس کا امیدوار لانا چاہتے ہیں۔ پھر بھی کوئی آنے کے لئے تیار نہیں ہے کیونکہ وہ لوگ جانتے ہیں کہ اسمرتی ایرانی یہاں مضبوط ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی میں کوئی عام آدمی بھی وزیر اعلی بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام نومی کے دن ٹھیک 12:00بجے بھگوان رام کا سوریہ تلک ہوا تھا۔ آج وہیں وقت ہے جب ہماری بہن اسمرتی ایرانی کا کوئی تلک ہو رہا ہے۔بھارت کا احترام اور سناتن دھرم کا احترام دنیا میں بڑھانے کے لئے نریندر مودی کی حکومت بنانا ہے۔
وہیں دوسری جانب وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پیر کو لکھنئو بی جے پی ہیڈکوارٹر سے روڈ شو نکالنے کے بعد لکھنؤ پارلیمانی حلقے سے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔
راجناتھ نے کلکٹریٹ دفتر پہنچ کر اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی، نائب وزیر اعلی برجیش پاٹھک، بی جے پی ترجمان سدھانشو ترویدی و پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں کی موجودگی میں پرچہ نامزدگی داخل کیا۔
پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے پہلے وزیر دفاع نے مندر میں ماتھا ٹیکا ۔ان کے نامزدگی کا جلوس 'وکاس پتھ' ودھا سبھا مارگ پر واقع پارٹی ہیڈکوارٹر سے شروع ہوا اور حضرت گنج و پریورتن چوک سے گزرتے ہوئے کلکٹریٹ آفس پر اختتام پذیر ہوا۔
جلوس میں بڑے پیمانے پر پارٹی کارکنان و لیڈران نے شرکت کی اور جئے شری رام کے فلگ شگاف نعرے بھی لگائے۔ پورے راستے کو راج ناتھ سنگھ کے بڑے بڑے کٹ آؤٹ اور پارٹی پرچم سے مزین کیا گیا تھا۔ راجناتھ سنگھ کا 50 سے زیادہ مقامات پر پارٹی کارکنوں اور شہر کے باشندوں نے خیر مقدم کیا۔
بی جے پی کے سابق صدر مسلسل تیسری بار لکھنؤ سے پرچہ نامزدگی داخل کررہے ہیں۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں انہوں نے ایس پی امیدوار اور فلم اداکار شتروگھن سنہا کی اہلیہ پونم سنہا کو 3 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔
اس بار ایس پی نے لکھنؤ سنٹرل اسمبلی سیٹ سے موجودہ ایم ایل اے رویداس مہروترا کو وزیر دفاع کے مقابلے میں انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ لکھنؤ کو بی جے پی کے لیے سب سے محفوظ سیٹوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے کیونکہ 1991 میں سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے یہاں سے جیتنے کے بعد سے پارٹی کبھی بھی لکھنؤ سے نہیں ہاری ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)