نئی دہلی: ہندوستان کو مطلوب ڈاکٹر ذاکر نائیک نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کرکے ہندوستانی مسلمانوں سے وقف املاک کو بچانے اور وقف ترمیمی بل کو مسترد کرنے کی اپیل کی ہے۔ معروف اسلامی اسکالر نے اپنے ویڈیو پیام میں کہا کہ وقف املاک کو بچائیں اور آنے والی نسلوں کےلئے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے حدیث شریف کا حوالہ دیتے ہوئے مسلمانوں پر زور دیا کہ اسلامی اداروں کے تقدس کو پامال ہونے سے بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو آنے والی نسلیں ہم پر لعنت بھیجیں گی۔ ذاکر نائیک نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ بڑی تعداد میں وقف ترمیمی بل کے خلاف جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو اپنے تجاوزیر روانہ کریں۔
Please do not mislead the innocent Muslims from outside our country. India is a democratic country and people have the right to their own opinion. False propaganda will lead to wrong narratives. https://t.co/3W3YwtyJjI pic.twitter.com/LwV9Jh1YTg
— Kiren Rijiju (@KirenRijiju) September 10, 2024
یہ بھی پڑھیں: کرناٹک میں وقف ترمیمی بل لاگو نہیں ہوگا، سی ایم سدارامیا نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وفد کو یقین دلایا - Waqf Amendment Bill
مرکزی وزیر کرن رجیجو نے وقف ترمیمی بل پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ویڈیو پیام کو جھوٹا پروپگنڈہ قرار دیا انہوں نے ویڈیو پر تنقید کی۔ رجیجو نے ذاکر نائیک سے کہا کہ وہ لوگوں کو گمراہ نہ کریں۔ ذاکر نائیک کے بیان پر کرن رجیجو نے ایکس پر لکھا کہ ’براہ کرم ملک سے باہر رہ کر معصوم مسلمانوں کو گمراہ نہ کریں، ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور لوگوں کو اپنی رائے کا حق حاصل ہے، لیکن جھوٹا پروپگنڈہ نہیں کرنا چاہئے‘۔
واضح رہے کہ ذاکر عبدالکریم نائیک 18 اکتوبر 1965 کو بھارتی شہر ممبئی میں پیدا ہوئے۔ اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک مختلف مذاہب کے تقابلی لکچرز کے لئے مشہور ہیں۔ وہ اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن اور پیس ٹی وی کے بانی و صدر ہیں۔ انہیں اسلامی دنیا میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ ذاکر نائیک اس وقت بھارت کو مطلوب ہیں، 2016 میں جب ان کے خلاف منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے الزام میں مقدمات درج کئے گئے تو وہ ملائشیا چلے گئے، جہاں انہیں مستقل رہائش کی اجازت دے دی گئی۔ ذاکر نائیک پر بنگلہ دیش، کینیڈا، سری لنکا اور برطانیہ میں پابندی عائد ہے۔ ذاکر نائیک اپنے اوپر لگے تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
ذاکر نائیک نے قبل ازیں ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں بھارتی حکام نے کچھ ایلچیوں کے ذریعہ پیام بھیجا تھا کہ ’اگر وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی آرٹیکل 370 کی منسوخی سے متعلق مرکزی حکومت کے فیصلہ کی تائید کرتے ہیں تو انہیں ملک واپس آنے کی اجازت دی جائے گی اور ان پر درج مقدمات کو ختم کردیا جائے گا‘۔ تاہم اس معاملہ پر بھارتی حکومت نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔