ETV Bharat / bharat

اقراء حسن کی نئی تعلیمی پالیسی پر تنقید، مولانا آزاد اسکالرشپ اور نصابی کتابوں سے تاریخ کو مسخ کرنے پر برہم - Kairana MP Iqra Hasan

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 2, 2024, 7:59 PM IST

رکن پارلیمنٹ اقراء حسن نے نئے قانون پر کہا کہ بی جے پی حکومت صرف مذہب کی سیاست کرنا جانتی ہے۔ اسی لیے حکومت سول معاملات میں مداخلت کر رہی ہے، جو کہ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔

Kairana MP Iqra Hasan
اقراء حسن کی پارلیمنٹ میں تقریر (Photo: Sansad TV)

نئی دہلی: اتر پردیش اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوسرے دن اتر پردیش میں غیر قانونی مذہبی تبدیلی (ترمیمی) ایکٹ 2024 کو منظور کیا گیا۔ ترمیم شدہ ایکٹ میں قانون کو پہلے سے زیادہ سخت بناتے ہوئے، دھوکہ دہی یا جبری تبدیلی کے معاملات میں عمر قید یا 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس مدے پر پارلیمنٹ میں کئی رکن پارلیمان نے آواز بلند کی۔

نئے قانون پر رکن پارلیمنٹ اقراء حسن نے کہا کہ بی جے پی حکومت صرف مذہب کی سیاست کرنا جانتی ہے۔ اسی لیے حکومت سول معاملات میں مداخلت کر رہی ہے۔ جو کہ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ موضوع پہلے سے ہی معاشرے میں ہے اور ہمارے علاقے میں بھی اس طرح کے بہت سے واقعات ہو چکے ہیں، اس کے حوالے سے بنیادی ڈھانچہ اور قانون پہلے سے موجود ہے۔

حکومت کیوں مداخلت کر رہی ہے؟

اقراء حسن نے مزید کہا کہ اگر دو بالغ افراد آئین میں دیے گئے حقوق کو اپنی مرضی سے استعمال کر رہے ہیں اور کوئی قدم اٹھا رہے ہیں تو اس میں حکومت کی مداخلت کا کیا مطلب؟ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کیس میں کچھ غلط ہے تو اس کے لیے ہمارے پاس پہلے سے قانون موجود ہے۔

اقراء حسن نے کہا کہ کانوڑ یاترا کے دوران دکانیں لگانے والوں کے نام دیکھ کر نیم پلیٹ لگائے جا رہے تھے۔ جو کہ ایک خاص طبقے کے ساتھ نا انصافی کیا جا رہا تھا۔

اقراء حسن نے کہا کہ معاشرے میں اس قسم کی سیاست کو فروغ دینے کے نام پر ان کا مقصد اسے عنوان دینا اور زہر اگلنا ہے۔ اسی لیے اسپیشل میرج ایکٹ پہلے ہی قانون میں بنایا گیا ہے۔ اگر بین ذات بین مذاہب شادیاں ہوتی ہیں تو یہ بی جے پی حکومت جو کہہ رہی ہے وہ ان کی امتیازی سیاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سماجی مسئلہ ہے، اسے مذہب کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔

تعلیمی نظام میں بہتری کا مطالبہ

اقراء حسن نے کیرانہ کے وجے سنگھ پاتھک ڈگری کالج میں بی ایڈ اور ایل ایل بی جیسے کورسز شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ان کے علاقے کی خواتین اور نوجوانوں کو روزگار تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ ساتھ ہی اقرا نے ناکور ضلع کے شاملی میں گرلز ڈگری کالج اور گرلز ہاسٹل کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ شاملی میں نیا کیندریہ ودیالیہ اور جواہر نوودیا ودیالیہ کھولا جائے۔

اقراء حسن نے سہارنپور کی ماں شکمبھاری دیوی مہاودیالیہ کو وزیر اعظم ہائر ایجوکیشن مہم کے تحت کیمپس اور پیشہ ورانہ کورسز چلانے کے لیے خصوصی فنڈز دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ یوپی میں اساتذہ کے عہدوں پر شکشا متروں کی تقرری کی جائے تاکہ پرائمری اور ہائی اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو دور کیا جاسکے۔

وشنو دیوی مندر تک براہ راست ٹرین چلانے کا مطالبہ

اقراء حسن پہلی بار رکن اسمبلی بنی ہیں۔ اس کے بعد سے وہ اپنے علاقے کے مسائل اور ضروریات کو ایوان میں جس طرح پیش کر رہی ہیں اس سے وہ خبروں میں ہیں۔ 26 جولائی کو لوک سبھا میں اپنی پہلی تقریر میں، اقراء حسن نے شاملی، پریاگ راج اور ویشنو دیوی کے درمیان ریل رابطے پر بھی زور دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کیرانہ میں وزارت ریلوے سے متعلق مختلف مسائل عرصہ دراز سے زیر التوا ہیں۔ عوام الناس کی سہولت کے لیے ان کا مکمل ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پانی پت کیرانہ میرٹھ ریلوے روٹ کا سروے کئی بار ہو چکا ہے لیکن اب تک اس ریلوے روٹ پر کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔ اقراء حسن نے کہا کہ اس سے ہر شخص کی زندگی متاثر ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی معاشرے سے تعلق رکھتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

مودی دور میں دادا، باپ اور ماں کی وراثت کو اقراء حسن نے کیسے زندہ رکھا؟

لوک سبھا میں اقرا حسن کی پہلی تقریر، کیرانہ ایم پی نے شاملی سے وشنو دیوی تک ریل سرویس کا مطالبہ کیا

ایس پی نے کیرانہ سیٹ سے اقرا حسن کو دیا لوک سبھا کا ٹکٹ

نئی دہلی: اتر پردیش اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوسرے دن اتر پردیش میں غیر قانونی مذہبی تبدیلی (ترمیمی) ایکٹ 2024 کو منظور کیا گیا۔ ترمیم شدہ ایکٹ میں قانون کو پہلے سے زیادہ سخت بناتے ہوئے، دھوکہ دہی یا جبری تبدیلی کے معاملات میں عمر قید یا 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس مدے پر پارلیمنٹ میں کئی رکن پارلیمان نے آواز بلند کی۔

نئے قانون پر رکن پارلیمنٹ اقراء حسن نے کہا کہ بی جے پی حکومت صرف مذہب کی سیاست کرنا جانتی ہے۔ اسی لیے حکومت سول معاملات میں مداخلت کر رہی ہے۔ جو کہ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ موضوع پہلے سے ہی معاشرے میں ہے اور ہمارے علاقے میں بھی اس طرح کے بہت سے واقعات ہو چکے ہیں، اس کے حوالے سے بنیادی ڈھانچہ اور قانون پہلے سے موجود ہے۔

حکومت کیوں مداخلت کر رہی ہے؟

اقراء حسن نے مزید کہا کہ اگر دو بالغ افراد آئین میں دیے گئے حقوق کو اپنی مرضی سے استعمال کر رہے ہیں اور کوئی قدم اٹھا رہے ہیں تو اس میں حکومت کی مداخلت کا کیا مطلب؟ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کیس میں کچھ غلط ہے تو اس کے لیے ہمارے پاس پہلے سے قانون موجود ہے۔

اقراء حسن نے کہا کہ کانوڑ یاترا کے دوران دکانیں لگانے والوں کے نام دیکھ کر نیم پلیٹ لگائے جا رہے تھے۔ جو کہ ایک خاص طبقے کے ساتھ نا انصافی کیا جا رہا تھا۔

اقراء حسن نے کہا کہ معاشرے میں اس قسم کی سیاست کو فروغ دینے کے نام پر ان کا مقصد اسے عنوان دینا اور زہر اگلنا ہے۔ اسی لیے اسپیشل میرج ایکٹ پہلے ہی قانون میں بنایا گیا ہے۔ اگر بین ذات بین مذاہب شادیاں ہوتی ہیں تو یہ بی جے پی حکومت جو کہہ رہی ہے وہ ان کی امتیازی سیاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سماجی مسئلہ ہے، اسے مذہب کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔

تعلیمی نظام میں بہتری کا مطالبہ

اقراء حسن نے کیرانہ کے وجے سنگھ پاتھک ڈگری کالج میں بی ایڈ اور ایل ایل بی جیسے کورسز شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ان کے علاقے کی خواتین اور نوجوانوں کو روزگار تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ ساتھ ہی اقرا نے ناکور ضلع کے شاملی میں گرلز ڈگری کالج اور گرلز ہاسٹل کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ شاملی میں نیا کیندریہ ودیالیہ اور جواہر نوودیا ودیالیہ کھولا جائے۔

اقراء حسن نے سہارنپور کی ماں شکمبھاری دیوی مہاودیالیہ کو وزیر اعظم ہائر ایجوکیشن مہم کے تحت کیمپس اور پیشہ ورانہ کورسز چلانے کے لیے خصوصی فنڈز دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ایوان میں کہا کہ یوپی میں اساتذہ کے عہدوں پر شکشا متروں کی تقرری کی جائے تاکہ پرائمری اور ہائی اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو دور کیا جاسکے۔

وشنو دیوی مندر تک براہ راست ٹرین چلانے کا مطالبہ

اقراء حسن پہلی بار رکن اسمبلی بنی ہیں۔ اس کے بعد سے وہ اپنے علاقے کے مسائل اور ضروریات کو ایوان میں جس طرح پیش کر رہی ہیں اس سے وہ خبروں میں ہیں۔ 26 جولائی کو لوک سبھا میں اپنی پہلی تقریر میں، اقراء حسن نے شاملی، پریاگ راج اور ویشنو دیوی کے درمیان ریل رابطے پر بھی زور دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کیرانہ میں وزارت ریلوے سے متعلق مختلف مسائل عرصہ دراز سے زیر التوا ہیں۔ عوام الناس کی سہولت کے لیے ان کا مکمل ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے پانی پت کیرانہ میرٹھ ریلوے روٹ کا سروے کئی بار ہو چکا ہے لیکن اب تک اس ریلوے روٹ پر کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔ اقراء حسن نے کہا کہ اس سے ہر شخص کی زندگی متاثر ہوتی ہے، چاہے وہ کسی بھی معاشرے سے تعلق رکھتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

مودی دور میں دادا، باپ اور ماں کی وراثت کو اقراء حسن نے کیسے زندہ رکھا؟

لوک سبھا میں اقرا حسن کی پہلی تقریر، کیرانہ ایم پی نے شاملی سے وشنو دیوی تک ریل سرویس کا مطالبہ کیا

ایس پی نے کیرانہ سیٹ سے اقرا حسن کو دیا لوک سبھا کا ٹکٹ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.