رانچی: جھارکھنڈ اے ٹی ایس نے مبینہ القاعدہ انڈین برصغیر (AQIS) ماڈیول کے حوالے سے رانچی کے چانہو تھانہ علاقے کے چٹوال میں واقع ایک مدرسے پر بھی چھاپہ مارا۔ مدرسے کے مفتی کو پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
مفتی رحمت اللہ کو حراست میں لیا گیا:
چٹوال گاؤں کے لوگوں نے بتایا کہ جمعرات کی صبح بڑی تعداد میں پولیس اہلکار ان کے گاؤں آئے تھے۔ پولیس ٹیم نے کافی دیر تک گاؤں کے مدرسے پر چھاپہ مارا اور چھاپے کے بعد مدرسے کے مفتی رحمت اللہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ معاملے کے حوالے سے مقامی لوگ اور مفتی رحمت اللہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ پولیس مفتی رحمت اللہ کو اپنے ساتھ کیوں لے گئی۔
مفتی رحمت اللہ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا:
مفتی رحمت اللہ کے بھائی محمد اعجاز نے بتایا کہ ان کے بھائی جو کہ ایک مدرسے میں استاد کے طور پر کام کرتے ہیں، انھیں پولیس اٹھا کر لے گئی ہے۔ اس سے پہلے پولیس کی ایک ٹیم تین سے چار گاڑیوں میں گاؤں آئی تھی اور پہلے مدرسے پر چھاپہ مارا اور پھر ان کے گھر کی بھی تلاشی لی گئی۔ محمد اعجاز کے مطابق ان کے بھائی بے قصور ہیں اور چھاپے کے دوران پولیس ٹیم کو کچھ نہیں ملا۔
مفتی رحمت اللہ مدرسے میں بچوں کو پڑھاتے ہیں:
گاؤں کا مدرسہ صرف لڑکیوں کے لیے ہے، یہاں صرف لڑکیاں پڑھتی ہیں۔ محمد اعجاز کے مطابق انہوں نے پولیس اہلکاروں سے یہ بھی پوچھا کہ وہ اس ان کے بھائی کو کہاں لے جا رہے ہیں لیکن پولیس نے اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: