نئی دہلی: آئین کو اپنانے کی 75ویں سالگرہ کے موقعے پر جمعہ کو پارلیمنٹ کی خصوصی بحث میں حصہ لیتے ہوئے اترپردیش کے کیرانہ سے لوک سبھا ایم پی اقرا حسن نے ملک کے اقلیتوں پر ہو رہے مسلسل ''حملوں اور مظالم'' کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے پوری بیباکی سے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ''آئین کی کتاب تو موجود ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ اسے چلانے والوں کا ایمان گم ہو گیا ہے۔''
سماج وادی ایم پی اقرا حسن نے خاص طور سے اترپردیش میں امن و امان کی صورتحال پر یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے 'ریاست میں اقلیتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں' پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ متنازع بیان بازی، موب لنچنگ اور بلڈوزر سے گھروں کو گرانے کے واقعات عام ہو گئے ہیں۔ خاص طور پر اترپردیش میں ایسا لگتا ہے جیسے قانون کے نام پر جنگل راج چل رہا ہو۔''
مزید پڑھیں: لوک سبھا میں اقرا حسن کی پہلی تقریر، کیرانہ ایم پی نے شاملی سے وشنو دیوی تک ریل سرویس کا مطالبہ کیا
انہوں نے سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران اقلیتی نوجوانوں کی ہلاکتوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "پولیس کی نگرانی میں بے قصور لوگوں کا قتل کیا گیا اور حکومت نے خاموشی اختیار کر لی۔ اقلیتوں پر تشدد بڑھتا جا رہا ہے مگر اقتدار میں بیٹھے لوگ یا تو آنکھیں بند کر لیتے ہیں یا پھر تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یتی نرسمہا نند ڈھونگی اور پاکھنڈی ہے جو نفرت پھیلا کر اپنا الو سیدھا کرتا ہے: اقراء حسن
اسی کے ساتھ انہوں نے موب لنچنگ، وقف بل، دکانوں پر نیم پلیٹ لگانے کا حکم، یتی نرسمانند اشتعال انگیزی، ہندو اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کو گھر خریدنے سے روکے جانے اور الہٰ ہائی کورٹ کے جج کے حالیہ متنازع بیان جیسے کئی اہم مسائل اٹھائے۔