مین پوری: مین پوری لوک سبھا سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار جئے ویر سنگھ کی نامزدگی کے بعد الٹ پھیر میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے اپنا امیدوار تبدیل کر دیا ہے۔
بی ایس پی نے مین پوری سے ڈاکٹر گلشن دیو شاکیہ کی جگہ اٹاوہ کی بھرتھنا اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے رہے شیو پرساد یادو کو اپنا امیدوار منتخب کیا ہے۔ مین پوری سے ملائم سنگھ یادو کی بہو ڈمپل یادو سماج وادی پارٹی کی میدوار ہیں اور بی جے پی پہلی بار مین پوری پر اپنی جیت درج کروانے کی کوشش میں ہے۔
بی ایس پی کی طرف سے منگل کو جاری کردہ فہرست میں شیو پرساد یادو کو جگہ دی گئی ہے۔ امیدوار کی تبدیلی کو بی ایس پی کی یادو ووٹوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
پیرکو نامزدگی کے بعد بی جے پی امیدوار جئے ویر سنگھ نے نعرہ دیا کہ ’’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘‘۔ ایس پی اور بی جے پی کے درمیان یہاں سیدھا مقابلہ ہے۔ بی ایس پی کے امیدوار شیو پرساد یادو ایس پی کے یادو ووٹروں میں کتنی نقب لگائیں گے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
لیکن بی ایس پی سے ڈاکٹر گلشن دیو شاکیہ کی جگہ شیو پرساد یادو کو امیدوار بنانے کی چال الٹی بھی پڑ سکتی ہے اور شاکیہ کے ووٹروں کا جھکاؤ ایس پی یا بی جے پی کی طرف ہو سکتا ہے۔ فی الحال ایس پی، بی ایس پی اور بی جے پی ذاتوں کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
مین پوری لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کے جئے ویر سنگھ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اپنے اپنے مفادات کے لیے لیڈروں کی وفاداریاں بدل رہی ہیں۔ ملائم سنگھ یادو کے گرو نتھو سنگھ یادو کے پوتے دھیرج یادو بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔
دھیرج یادو کی بی جے پی میں شمولیت کے بعد سابق ایم ایل سی سبھاش یادو نے ایک آڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے تئیں اپنی وفاداری کا اظہار کیا اور یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ وہ ہمیشہ سیفئی خاندان کے وفادار رہیں گے۔ اتار چڑھاؤ کا یہ دور مین پوری میں جاری رہے گا۔
اس بار ایس پی کو اپنا مضبوط گڑھ گرنے سے بچانا ہے، وہیں بی جے پی ایس پی کے اس مضبوط گڑھ کو کسی بھی قیمت پر گرا کر اس پر اپنی جیت درج کرانا چاہتی ہے۔ عام ووٹر کی خاموشی اس بار کیا کمال دکھائے گی یہ تو 4 جون کو پتہ چلے گا لیکن مین پوری سیٹ پر شطرنج کی بساط کی طرح شہ اورمات کا کھیل جاری رہے گا۔ نہ جانے کون سا مہرہ بادشاہ کو شکست دے دے۔
مین پوری میں بی ایس پی کا امیدوار بدلنے کی چال بھی پیادہ سے راجہ کو مات دینے کی چال ہی سمجھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: