چنئی: نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے اتوار کی صبح حزب التحریر کیس کے سلسلے میں تمل ناڈو کے 10 مقامات پر چھاپہ ماری کی ہے۔ اس میں ایروڈ ضلع کے دو مقامات شامل ہیں۔
#WATCH | National Investigation Agency (NIA) is conducting searches at 10 locations across Tamil Nadu in Hizb-ut-Tahrir case.
— ANI (@ANI) June 30, 2024
(Visuals from Tamil Nadu's Trichy) pic.twitter.com/lP7pnjZyFI
این آئی اے نے 2021 میں مدورائی حزب التحریر کیس میں تمل ناڈو کے مختلف مقامات پر تلاشی کے بعد ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا تھا۔
یہ کیس ابتدائی طور پر تعزیرات ہند (آئی پی سی) کے مختلف الزامات اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے 13(1)(بی) کے تحت تمل ناڈو کے مدورائی شہر کے تھیدیر نگر پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا جس میں محمد اقبال نے اپنا فیس بک اکاؤنٹ "تھونگا وزیگل رینڈو از ان کازیمار اسٹریٹ "استعمال کیا تھا۔ اس فیس بک اکاؤنٹ سے جو پوسٹس اپ لوڈ کی گئی تھی اس پر ایک مخصوص کمیونٹی کی تذلیل ہونے، مختلف مذاہب کے درمیان فرقہ وارانہ انتشار کو ہوا دینے، امن عامہ کی بحالی کو نقصان پہنچانے جیسے الزامات ہیں۔
#WATCH | National Investigation Agency (NIA) is conducting searches at 10 locations across Tamil Nadu in Hizb-ut-Tahrir case; visuals from Thanjavur pic.twitter.com/CxuT3bleHv
— ANI (@ANI) June 30, 2024
یہ چھاپے این آئی اے کی 2021 میں مدورائی حزب التحریر ماڈیول کیس سے متعلق تمل ناڈو میں مختلف مقامات پر تلاشی لینے کے بعد ایک مشتبہ فرد کی گرفتاری کے بعد عمل میں آئے ہیں۔
مارچ 2022 میں، این آئی اے نے اس معاملے میں دو مشتبہ ملزمین کے خلاف ایک ضمنی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ مشتبہ ملزمان حزب التحریر کے رکن تھے۔ وہ مبینہ طور پر اسلامی ریاست کے قیام کے لیے بنیاد پرست نوجوانوں کو بھرتی کرنے اور بنیاد پرست اسلامی مبلغ تقی الدین النبھانی، جو حزب التحریر کے بانی کے تحریر کردہ آئین کے مسودہ کو نافذ کرنے میں مصروف تھے۔
یہ بھی پڑھیں: